Tafseer-e-Madani - Hud : 32
قَالُوْا یٰنُوْحُ قَدْ جٰدَلْتَنَا فَاَكْثَرْتَ جِدَا لَنَا فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰنُوْحُ : اے نوح قَدْ جٰدَلْتَنَا : تونے جھگڑا کیا ہم سے فَاَكْثَرْتَ : سو بہت جِدَالَنَا : ہم سے جھگڑا کیا فَاْتِنَا : پس لے آ بِمَا تَعِدُنَآ : وہ جو تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے (جمع)
اس کے جواب میں ان لوگوں نے کہا کہ اے نوح تم نے ہم سے جھگڑا کرلیا، پس اب تم لے آؤ ہم پر وہ عذاب جس کی دھمکی تم ہمیں دے رہے ہو اگر تم سچوں میں سے ہو
82 ۔ منحوس قوم کے منحوس اطوار۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے اس کے جواب میں حضرت نوح (علیہ السلام) سے کہا کہ اے نوح تم نے ہم سے بہت جھگڑا کرلیا ہے۔ یہی حال ہوتا ہے ایسی بدبخت و منحوس قوم کا جس کے آخری انجام کا وقت آن پہنچا ہوتا ہے کہ وہ دلائل حق و صداقت میں غور و فکر سے کام لینے کی بجائے ان سے اس طرح منہ موڑ لیتی ہے اور وہ ضد وعناد اور ہٹ دھرمی کی اس سطح پر اتر آتی ہے اور وہ حق کو واضح کرنے والے ایسے صاف وصریح دلائل وبراہین کو بھی جدال اور جھگڑا قرار دینے کی جراءت و جسارت پر اتر آتی ہے اور وہ عذاب موعود سے بچنے کی فکر کی بجائے اس کو لا دکھانے کا مطالبہ کرنے لگتی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف حضرت نوح (علیہ السلام) نے جب ان لوگوں پر ہر طرح سے حجت تمام کردی تو انہوں نے لاجواب ہونے کے بعد ماننے اور حق کو تسلیم کرنے کی بجائے یہ کہا اے نوح تم نے ہم سے جھگڑا اور حجت بازی بہت کرلی۔ اس لیے اب ایسی باتوں کی ضرورت نہیں۔ لہذا اب تم ہم پر وہ عذاب لے آؤ جس کی دھمکی ہمیں دے رہے تھے تاکہ بات صاف ہوجائے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top