Tafseer-e-Madani - Hud : 41
وَ قَالَ ارْكَبُوْا فِیْهَا بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٖؔىهَا وَ مُرْسٰىهَا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَقَالَ : اور اس نے کہا ارْكَبُوْا : سوار ہوجاؤ فِيْهَا : اس میں بِسْمِ اللّٰهِ : اللہ کے نام سے مَجْرٖ۩ىهَا : اس کا چلنا وَمُرْسٰىهَا : اور اس کا ٹھہرنا اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور کہا نوح نے (اپنے پیروکاروں سے) کہ سوار ہوجاؤ تم سب اس کشتی میں، اللہ ہی کے نام سے ہے اس کا چلنا بھی، اور اس کا ٹھہرنا بھی بلاشبہ میرا رب بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے
96 ۔ اللہ ہی پر بھروسہ رکھنے کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنے پیرو کاروں سے کہا کہ تم سب سوار ہوجاؤ اس کشتی میں اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا بھی ہے اور اس کا ٹھہرنا بھی۔ بیشک میرا رب بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے۔ سو اس ارشاد سے اللہ ہی پر بھروسہ و اعتماد رکھنے کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے۔ یعنی ہر حال میں چلنے میں بھی اور ٹھہرنے میں بھی۔ کہ سب کچھ اسی وحدہ لاشریک کے قبضہ قدرت میں ہے۔ اور طبرانی وغیرہ میں حضرت حسن بن علی ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " جو کوئی کشتی پر سوار ہوتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بعد یہ دعا پڑھے گا وہ غرقابی سے امن میں رہے گا۔ (المراغی، جامع البیان اور معارف وغیرہ) ۔ سبحان اللہ۔ اسلام کی تعلیم کیا ہے اور آج کا کلمہ گو مشرک لوگوں کو کیا سکھاتا ہے ؟ وہ اسلام کی ان صاف وصریح نصوص اور واضح و مقدس تعلیمات و ارشادات کے برعکس ان کو طرح طرح کے شرکیہ نعرے سکھاتا، اپنی خود ساختہ سرکاروں کو پکارتا بلاتا اور اپنے نام نہاد مشکل کشاؤں کے نام جپتا اور اپنے قول و فعل سے انہی کو پکارنے کی تعلیم و تلقین کرتا ہے۔ والعیاذ باللہ۔ بہرکیف اس کشتی پر سوار ہونے کے بعد پہلا کلمہ جو حضرت نوح (علیہ السلام) کے منہ سے نکلا وہ یہی دعا تھی جس سے انہوں نے دنیا کو یہ درس عظیم دیا کہ اسباب و وسائل بجائے خود خواہ کتنی ہی اہمیت کیوں نہ رکھتے ہوں، مومن کا اصل سرمایہ اور بندہ کے لیے ذریعہ نجات حضرت حق جل مجدہ کی رحمت و عنایت ہے نہ کہ اسباب و وسائل۔ اس لیے مومن صادق کا بھروسہ و اعتماد اسباب پر نہیں بلکہ اسی مسبب الاسباب پر ہونا چاہئے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کی رحمت و عنایت اگر شامل حال ہو تو ٹوٹا ہوا تختہ بھی آدمی کے لیے سہارا بن جاتا ہے ورنہ جدید ترین آلات سے لیس بڑے بڑے دیوہیکل جہاز بھی سمندر کی بپھری ہوئی موجوں میں تنکوں کی طرح بہ کر غرقاب ہوجاتے ہیں اور سائنس اور جدید ترین سائنس کی سب کار فرمائیاں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں جیسا کہ ابھی کچھ ہی عرصہ قبل روس کی جدید ترین دیوہیکل ایٹمی آبدوز جس کے بارے میں ان کا دعوی تھا کہ یہ ناقابل شکست اور ناقابل غرق ہے۔ وہ ساری دنیا کے سامنے اپنے ایک سو اٹھارہ مایہ ناز سائنسدانوں سمیت ایسے عبرتناک انداز میں غرق ہوئی کہ ایک دنیا کی دنیا ورطہ حیرت میں ڈوب کر رہ گئی۔ مگر غفلت کی ماری دنیا پھر بھی کوئی سبق نہیں لیتی الا ماشاء اللہ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔ سو حفاظت اللہ ہی کی حفاظت ہے۔ اور مومن صادق کے ایمان و عقیدت کا تقاضا ہے کہ وہ ہمیشہ اور ہر حال میں دل کا بھروسہ اور اعتماد ہمیشہ وحدہ لاشریک پر رکھے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ احفظنا من کل سوء و شر و بکل حال من الاحوال فی الحیاۃ۔
Top