Tafseer-e-Madani - Hud : 68
كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا١ؕ اَلَاۤ اِنَّ ثَمُوْدَاۡ كَفَرُوْا رَبَّهُمْ١ؕ اَلَا بُعْدًا لِّثَمُوْدَ۠   ۧ
كَاَنْ : گویا لَّمْ يَغْنَوْا : نہ بسے تھے فِيْهَا : یہاں اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک ثَمُوْدَ : ثمود كَفَرُوْا : منکر ہوئے رَبَّهُمْ : اپنے رب کے اَلَا : یاد رکھو بُعْدًا : پھٹکار لِّثَمُوْدَ : ثمود پر
جیسے وہ کبھی ان میں رہے بسے ہی نہ تھے، آگاہ رہو کہ ثمود نے کفر کیا اپنے رب سے، آگاہ ہو کہ بڑی دوری (اور پھٹکار) ہے ثمود کے لئے،
150 ۔ منکروں کے لیے لعنت و پھٹکار۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا اور الا کے حرف تنبیہ کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ آگاہ رہو کہ بڑی دوری یعنی لعنت و پھٹکار ہے ثمود کے لیے ان کے کفر و انکار کی بنا پر۔ سو کفر و شرک تمام خرابیوں کی جڑ بنیاد اور باعث ہلاکت و تباہی ہے۔ اور ایمان و یقین اور عقیدہ توحید ہر خیر کی اصل و اساس اور ذریعہ سلامتی و نجات ہے۔ اور قوم ثمود نے کفر و شرک کے اسی ہولناک جرم پر اڑ کر اپنے لیے دائمی ہلاکت و تباہی کا سامان کیا جہاں سے واپسی اور بچ نکلنے کی کوئی بھی صورت ان کے لیے کبھی ممکن نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس ارشاد سے اس بدبخت قوم اور اس کے ہولناک انجام بد سے اظہار نفرت فرمایا گیا ہے کہ اپنے عمل و کردار اور جرم و قصور پر اصرار کے باعث اور اس کے نتیجے میں یہ قوم لعنت کی مستحق قرار پائی اور ہمیشہ ہمیش کے لیے مبتلائے عذاب ہو کر رہی۔ اور یہی نتیجہ ہوتا ہے کفر و شرک پر اصرار کا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top