Tafseer-e-Madani - Hud : 71
وَ امْرَاَتُهٗ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ١ۙ وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ
وَامْرَاَتُهٗ : اور اس کی بیوی قَآئِمَةٌ : کھڑی ہوئی فَضَحِكَتْ : تو وہ ہنس پڑی فَبَشَّرْنٰهَا : سو ہم نے اسے خوشخبری دی بِاِسْحٰقَ : اسحٰق کی وَ : اور مِنْ وَّرَآءِ : سے (کے) بعد اِسْحٰقَ : اسحق يَعْقُوْبَ : یعقوب
اور ابراہیم کی بیوی بھی جو (پاس ہی کہیں) کھڑی تھیں اس پر ہنس پڑیں، تو ہم نے انھیں خوشخبری دی اسحاق کی، اور اسحاق کے بعد یعقوب کی،3
153 ۔ ظالموں کی ہلاکت بھی قدرت کا ایک انعام ہے : سو فرشتوں کے اس جواب پر کہ ہمیں قوم لوط کے عذاب کے لیے بھیجا گیا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بیوی ہنس پڑیں۔ امن وامان کی خبر پاکر اور خوف کے جاتے رہنے سے۔ نیز ظالم اور خبیث قوم سے اللہ کی دھرتی کی تطہیر کی خبر سے۔ اسی لیے ان کو بچے کی خوشخبری دی گئی (ابن کثیر، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ظالموں کی ہلاکت بھی قدرت کا ایک انعام ہے جس سے وہ اپنے بندوں کو نوازتا ہے کہ اس سے دوسروں کو امن وامان کی نعمت نصیب ہوتی ہے اور اللہ کی دھرتی ایسے خبیث عناصر کے وجود سے پاک ہوتی ہے۔ فللہ الحمد رب العالمین۔ بہرکیف حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جب اپنے ان معزز مہمانوں کی خاطر مدارات کے اہتمام سے فارغ ہوگئے اور اس انکشاف سے ان کو اطمینان نصیب ہوگیا کہ یہ آدمی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں جن کو قوم لوط کے عذاب کے لیے بھیجا گیا ہے تو انہوں نے حضرت ابراہیم کو یہ خوشخبری سنائی اور آپ کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ جو قریب ہی کہیں کھڑی تھیں، سن کر ہنس پڑیں۔ جو ایک طبعی اور فطری امر تھا۔ 154 ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے ایک خوشخبری میں کئی خوشخبریاں : یعنی صرف بیٹے کی بشارت نہ تھی بلکہ یہ بھی کہ وہ بیٹا بڑا ہوگا اور اس کے بھی آگے بیٹا ہوگا جس کا نام یعقوب ہوگا۔ یہاں پر (فبشرنھا) کے ارشاد سے حضرت سارہ کی بشارت کو ذکر فرمایا گیا ہے جبکہ دوسرے مقام پر ضمیر مذکر کے ذریعے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بشارت کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ چناچہ سورة صافات میں ارشاد ہوتا ہے۔ (فَبَشَّرْنٰهُ بِغُلٰمٍ حَلِـيْمٍ ) (الصافات : 101) اور سورة ذاریات میں ارشاد فرمایا گیا (وَبَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِيْمٍ ) (الذاریات : 28) تو ان مختلف آیات کریمہ سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ اس بشارت میں وہ دونوں شریک تھے۔ حضرت سارہ اس بشارت میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے تابع تھیں مگر یہاں پر یعنی سورة ہود کی اس آیت کریمہ میں حضرت سارہ کے ذکر میں یہ بلاغت ہے کہ یہ خوشخبری ان کے لیے زیادہ اہم تھی کہ ان کے لیے یہ پہلے بیٹے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) مولود ہوچکے تھے۔ بہرکیف حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت سارہ کو ایسے عظیم الشان بیٹے کی خوشخبری سے نوازا گیا اور اس طور پر کہ اس ایک خوشخبری میں آگے کئی خوش خبریاں مستور و پوشیدہ تھیں۔ ایک یہ کہ بڑھاپے کی اس عمر میں ان کے یہاں بچہ ہوگا جو کہ عام حالات میں بچے سے سرفراز ہونے کی عمر نہیں ہوتی۔ دوسری یہ کہ وہ بچہ بڑا علم والا ہوگا۔ تیسری یہ کہ وہ بڑا بردبار اور حلم والا ہوگا۔ چوتھی یہ کہ وہ بڑی عمر بھی پائے گا اور اتنی بڑی کہ اس کے یہاں آگے بیٹا ہوگا۔ اور چھٹی یہ کہ وہ بیٹا بھی حضرت یعقوب جیسا عظیم الشان بیٹا ہوگا جن سے آگے ایک امت اور نسل چلے گی جو انہی کی طرف منسوب ہوگی یعنی بنی اسرائیل۔ فالحمد للہ رب العالمین۔ اللہ ہمیشہ خوشیاں ہی سننا نصیب فرمائے۔ اور ہر قسم کے دکھ اور صدمے سے ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top