Tafseer-e-Madani - Hud : 92
قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اَرَهْطِيْٓ : کیا میرا کنبہ اَعَزُّ : زیادہ زور والا عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاتَّخَذْتُمُوْهُ : اور تم نے اسے لیا (ڈال رکھا) وَرَآءَكُمْ : اپنے سے پرے ظِهْرِيًّا : پیٹھ پیچھے اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب بِمَا تَعْمَلُوْنَ : اسے جو تم کرتے ہو مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
شعیب نے فرمایا اے میری قوم ! کیا میرا خاندان تم لوگوں پر اللہ سے بھی زیادہ بھاری ہے ؟ (کہ اس کا تو تمہیں خوف ہے مگر میرے) اللہ کو تم نے بالکل پس پشت ڈال دیا ہے ؟ یقین رکھو کہ میرا رب ان سب کاموں کو پوری طرح قابو میں رکھے ہوئے ہے جو تم لوگ کر رہے ہو
187 ۔ ڈرنے کا اصل حق صرف اللہ ہی سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ شعیب نے ان لوگوں سے کہا کہ کیا میرا خاندان تم پر اللہ سے بھی زیادہ بھاری ہے ؟ کہ اس کا تو تمہیں خوف اور ڈر ہے مگر میرے اللہ کو تم لوگوں نے پس پشت ڈال دیا ؟ سو اس سے آنجناب نے واضح فرما دیا کہ اللہ ہی اس کا حقدار ہے کہ اس کے بندے اس سے ڈریں اللہ کی کروڑوں رحمتیں اور برکتیں ہوں حضرت شعیب (علیہ السلام) پر اور تمام دعاۃ حق اور سارے انبیائے کرام پر۔ کیسے پرسوز انداز اور درد بھرے لہجے میں آپ نے کل کے ان مشرکوں کا نقشہ کھینچا ہے، جس کے آئینے میں آج کے کلمہ گو مشرکوں کا چہرہ بھی صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ بھی قوموں، قبیلوں، شرطیوں، پولیس مینوں اور ننگ دھرنگ ملنگوں اور خود ساختہ سرکاروں وغیرہ سے تو ڈریں گے مگر اللہ کی یاد اور اس کے خوف سے ان کے دل خالی ہوں گے۔ الا ماشاء اللہ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ حالانکہ اللہ ہی اس کا حق دار ہے کہ بندے اس سے ڈرے اور ہر حال میں اور ہر وقت ڈرے، ایک تو اس لیے کہ خالق ومالک وہی وحدہ لاشریک ہے۔ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے اور نفع و نقصان کا مالک وہی وحدہ لاشریک ہے اور دوسرے اس لیے کہ خالق اور مالک ہونے کے اعتبار سے حق بھی اسی کا ہے کہ بندہ اسی سے ڈرے۔ بہرکیف حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان لوگوں کی دھمکی کے جواب میں دکھ اور درد بھرے انداز میں فرمایا کہ اے میری قوم کے لوگو کیا تم اس حد تک گر چکے ہو کہ میرے کنبے قبیلے کا پاس ولحاظ تو تم لوگوں کو ہے مگر اللہ کی تم لوگوں کو کوئی پرواہ نہیں اور اس کو تم نے بالکل نظر انداز کرکے پس پشت ڈال دیا ہے ؟ سو یہ کیسی کم بختی اور کتنی بڑی محرومی اور بدنصیبی کا سامان ہے جو تم لوگ اپنا رہے ہو۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین۔ 188 ۔ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم وقدرت میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے کہا کہ بیشک میرا رب تمہارے سب کاموں کو قابو میں کیے ہوئے ہے اپنے علم وقدرت کے اعتبار سے۔ پس نہ تم لوگوں کا کوئی عمل اس کے احاطہ علم سے باہر ہوسکتا ہے اور نہ ہی اس کے دائرہ قدرت سے۔ اس لئے تم لوگ اس کی گرفت و پکڑ سے بچ نہیں سکتے۔ اور تمہیں اپنے کئے کا بھگتان تم لوگ بہرحال بھگت کر رہو گے۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔ پس تمہارے لیے بہتری اور بھلائی اسی میں ہے کہ تم لوگ صدق دل سے ایمان لاکر اسی کی طرف رجوع کرو اور اپنی خطاؤں اور تقصیرات کو معاف کرالو۔ قبل اس سے کہ عمر رواں کی یہ فرصت محدود تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور تمہیں ہمیشہ کے لیے پچھتانا پڑے۔ مگر بےوقت کے اس افسوس کا تمہیں کوئی فائدہ نہ ہو سوائے اس کے کہ تمہاری آتش یاس و حسرت اضافہ میں ہوتا رہے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو مشرک انسان اللہ سے نہیں ڈرتا اس کی مخلوق سے ڈرتا ہے۔ بلکہ ایسی فرضی اور وہمی چیزوں سے ڈرتا ہے جن کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔ بہرکیف ان لوگوں نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں تمہارے کنبے قبیلے کا پاس ولحاظ نہ ہوتا تو تم سے نمٹنا ہمارے لیے کچھ مشکل نہیں۔ تم ہم پر کوئی گراں اور بھاری نہیں ہو۔ تو اس پر حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان کو یہ تنبیہ سنائی تاکہ ان لوگوں کے ہوش ٹھکانے لگ جائیں۔ یہ راہ راست پر آجائیں اور اپنے ہولناک انجام سے بچ جائیں۔
Top