Tafseer-e-Madani - Hud : 96
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ بِاٰيٰتِنَا : اپنی نشانیوں کے ساتھ وَ : اور سُلْطٰنٍ : دلیل مُّبِيْنٍ : روشن
اور بلاشبہ ہم ہی نے بھیجا موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ،3
192 ۔ بعثت موسوی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ ہم ہی نے بھیجا موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ۔ سو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت و تشریف آوری آیات خداوندی اور سلطان مبین کے ساتھ ہوئی تھی اور آنجناب کو دیئے جانے والے اس سلطان مبین یعنی واضح دلیل اور کھلی سند سے مراد ہے تورات اور دوسرے کھلے معجزات کے ساتھ کہ ان میں آپ کی صداقت و حقانیت کے لئے سلطان مبین یعنی واضح دلیل اور کھلی سند موجود تھی (محاسن التاویل وغیرہ) کہ یہی خصوصی عنایات خداوندی تھیں جن سے حضرت حق۔ جل مجدہ۔ کی طرف سے آنجناب کو نوازا گیا تھا اور جن سے آپ کے دعوائے نبوت و رسالت کی حقانیت و صداقت ثابت اور واضح ہوتی تھی۔ اور دوسرا قول و احتمال اس ارشاد کے بارے میں یہ ہے کہ یہاں پر آیات سے مراد وہ عام نشانیاں ہیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں قدم قدم پر ظاہر ہوئیں۔ اور سلطان مبین سے مراد وہ خاص نشانی ہے جس سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون اور اس کے درباریوں پر اور ساحروں پر کھلا ہوا غلبہ حاصل ہوا۔ یعنی معجزہ عصا۔ سو یہاں پر عام کے بعد خاص کا ذکر فرمایا گیا اور اس کو سلطان مبین کے لفظ سے اس لیے تعبیر فرمایا گیا کہ اس کی حیثیت دراصل ایک ایسی حجت قاہرہ کی تھی جس کے بعد فرعون اور اس کے درباریوں کی ساکھ خود ان کے اپنے لوگوں کی نگاہوں میں اکھڑ جائے گی اور فرعون کے خدائی دعوے کی حقیقت کھل جائے گی۔ جیسا کہ بعد میں فی الواقع ہوا، سو عصاء موسوی قدرت خداوندی کا ایک عظیم الشان مظہر تھا۔
Top