Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 15
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ۩  ۞
وَلِلّٰهِ : اور اللہ ہی کو يَسْجُدُ : سجدہ کرتا ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْهًا : یا ناخوشی سے وَّظِلٰلُهُمْ : اور ان کے سائے بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
اور اللہ ہی کے لئے سجدہ ریز ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے، خواہ خوشی سے ہو، خواہ مجبوری سے، اور ان کے سائے بھی صبح و شام،
46۔ کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا اور حصروقصر کے اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی کے لئے سجدہ کرتے ہیں وہ سب جو کہ آسمانوں اور زمین کے اندر ہیں۔ سو اس سے تصریح فرما دی کہ پوری کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ ریز ہے خواہ یہ خوشی سے ہو یا مجبوری سے کہ معبود برحق وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اور ہر قسم کا سجدہ اور عبادت اسی کا حق ہے۔ جیسا کہ ایمان والے کرتے ہیں۔ اور اس طرح وہ اس کے قرب اور اس کی رضاء و رحمت سے مشرف ہوتے ہیں۔ اور فوز و فلاح کی راہ اپناتے ہیں۔ وباللہ التوفیق۔ سو آسمان و زمین کی ہر چیز تکوینی طور پر اور اپنے اصل وجود میں اللہ تعالیٰ ہی کی مطیع ومنقاد اور اطاعت گزارو فرمانبردار ہے۔ اور جس مقصد کے لیے اس کو قدرت نے پیدا فرمایا ہے وہ بلاچون وچرا کے اس کو پورا کررہی ہے کہ ان کو اس میں کوئی اختیار ہی نہیں۔ اور جس کو ارادہ واختیار کی آزادی ملی ہوئی ہے اپنے تکوینی دائرے میں وہ بھی اللہ تعالیٰ کے مطیع و فرمانبردار ہیں۔ سو انسان کے وجود کے اندر اس بات کی شہادت موجود ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک ہی کی اطاعت و بندگی کرے کہ یہی تقاضائے عقل و فطرت ہے اور اسی میں انسان کا بھلا اور فائدہ ہے دنیا اور آخرت دونوں میں۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید۔ 47۔ اللہ پاک کے لئے اضطراری سجدے کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ خواہ یہ سجدہ خوشی سے ہو یا مجبوری سے، خوشی سے : جیسا کہ اہل ایمان کرتے ہیں، اور مجبوری سے : جیسا کہ کفار و منکرین کرتے ہیں حالت اضطرار میں۔ (محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) یا جیسا کہ ساری مخلوق بحکم تکوین و تخلیق بہرحال اس کے حضور سجدے ریز ہے۔ یعنی جس کو جس مقصد کے لئے پیدا فرمایا گیا ہے وہ اسی کی تعمیل و تکمیل میں مشغول ومنہمک ہے۔ جیسا کہ سورج وچاند اور زمین و آسمان وغیرہ ہر چیز اس کے حکم کی پابند ہے۔ اور ایسی پابند کہ ذرہ برابر اس کے حکم سے سرتابی نہیں کرسکتی۔ سو دیگر مخلوق کی یہ اطاعت وسجدہ ریزی اختیاری نہیں بلکہ تکوینی اور اجباری ہے۔ اس لیے اس پر ان کو کوئی اجروثواب نہیں ملے گا کہ اجر وثواب اس کی تشریعی اطاعت و فرماں برداری پر ملتا ہے۔ جو کہ اپنے ارادہ واختیار سے کی جاتی ہے۔ جیسا کہ مومن صادق کرتا ہے۔ جبکہ باقی سب مخلوق کا سجدہ اضطراری ہے۔ وہ سب بہرحال اس وحدہ لاشریک کے حکم کے پابند ہیں۔ یہاں تک کہ کافر ومنکر بھی اپنے دائرہ اختیار کے علاوہ اسی وحدہ لاشریک کے حکم کا پابند اور اسی کا فرمانبردار ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا (کل لہ قانتون) الایۃ (البقرۃ : 116) ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top