Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 34
لَهُمْ عَذَابٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَشَقُّ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ وَّاقٍ
لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ : البتہ آخرت کا عذاب اَشَقُّ : نہایت تکلیف دہ وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے مِنْ وَّاقٍ : کوئی بچانے والا
ایسے لوگوں کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی ایک عذاب ہے، اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں زیادہ سخت (اور ہولناک) ہے اور کوئی نہیں جو ان کو اللہ (کے عذاب) سے بچا سکے،1
79۔ شرک کی بےحقیقتی اور مشرکوں کے ہولناک انجام کا ذکر وبیان : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ بھلا وہ ذات جوہر شخص کے سر پر قائم اور اس سے اس کے کئے کرائے کا حساب کرنے والی ہے، بھلا وہ ذات اور وہ جو اس میں سے کچھ بھی نہ کرسکتی ہو، دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟ اور ظاہر ہے کہ نہیں اور ہرگز نہیں تو پھر تم لوگ اپنے ایسے بےحقیقت معبودوں کی کس طرح پوجا کرتے ہو ؟ تمہاری مت کیسے ماری دی گئی ؟ ایک طرف وہ ذات ہے جو خود قائم و موجود اور تمہاری تمام چیزوں کو قائم رکھنے والی، ان کی نگرانی کرنے والی اور ان کے تمام حالات سے پوری طرح آگاہ ہے، جب کہ دوسری طرف تمہارے ان خودساختہ شریکوں کے اندراس طرح کی کوئی بات بھی نہیں، سو ایسے مشرکوں کے لیے ان کے شرک کے نتیجے میں دنیا میں بھی عذاب ہے کہ ان کے باطن دل سکون واطمینان سے محروم اور طرح طرح کے مصائب وآلام میں مبتلا رہتے ہیں اور صرف اسی دنیاوی عذاب پر بس نہیں بلکہ اصل عذاب ان کو آخرت میں بھگتنا ہوگا، جس سے بچانے اور چھڑانے کے لیے ان کے ان خود ساختہ معبودوں میں سے کوئی بھی کام نہیں آسکے گا، اور ان کو ہمیشہ ہمیش کے عذاب میں مبتلا رہنا ہوگا، سو شرک دنیا وآخرت دونوں کی ہلاکت و تباہی کا باعث ہے، اس کے برعکس ایمان و توحید اور تقوی و پرہیزگاری دارین کی سعادت و سروخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویرید بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔ وھو العزیز الوھاب جل وعلا۔
Top