Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 13
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظّٰلِمِیْنَۙ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِرُسُلِهِمْ : اپنے رسولوں کو لَنُخْرِجَنَّكُمْ : ضرور ہم تمہیں نکال دیں گے مِّنْ : سے اَرْضِنَآ : اپنی زمین اَوْ : یا لَتَعُوْدُنَّ : تم لوٹ آؤ فِيْ مِلَّتِنَا : ہمارے دین میں فَاَوْحٰٓى : تو وحی بھیجی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف رَبُّهُمْ : ان کا رب لَنُهْلِكَنَّ : ضرور ہم ہلاک کردینگے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
مگر (اس سب کے باوجود) ان کافروں نے اپنے رسولوں کو آخری جواب یہی دیا کہ یا تو تمہیں ہمارے مذہب میں واپس آنا ہوگا، یا ہم تمہیں نکال باہر کریں گے اپنی سرزمین سے، تب ان کے رب نے ان پر وحی بھیج (کر انھیں تسلی) دی کہ (یہ بےچارے تمہیں کیا نکالیں گے) ہم ضرور بالضرور ان ظالموں کو ہلاک کر (کے ان کا تیاپانچا کر) دیں گے
27۔ " یا تم واپس لوٹ آؤ ہمارے مذہب میں " کا مطلب ؟۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ حضرات انبیائے کرام اس سے پہلے ان لوگوں کے دین و مذہب پر تھے۔ والعیاذ باللہ۔ وہ تو شرک اور کفر و شرک کے ہر شائبہ سے ہمیشہ پاک وصاف رہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعلان حق سے قبل چونکہ یہ حضرات ایک طرح کے سکوت اور خاموشی کی زندگی گزارتے ہیں، تو اس سے اہل باطل کو خود یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ یہ حضرات اس سے پہلے ان ہی کے دین پر تھے، اس لیے ان کا کہنا ہوتا ہے کہ ہمارے دین میں واپس آجاؤورنہ حضرات انبیائے کرام کفر و شرک کی نجاستوں سے ہمیشہ پاک اور ہر طرح سے معصوم ہوتے ہیں۔ وہ تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے نبوت و رسالت کے شرف سے مشرف ہونے سے پہلے بھی کفر و شرک کے ہر شائبہ سے پاک اور بری ہوتے ہیں۔ (علیہم الصلوۃ والسلام۔ بہرکیف ہر پیغمبر کی زندگی میں بالآخر یہ مرحلہ بھی پیش آیا ہے کہ اس کی قوم کے ان متکبروں اور منکروں نے ان کو صاف طور پر یہ نوٹس دے دیا کہ تم ہماری ملت میں واپس آجاؤورنہ یاد رکھو کہ ہم تمہیں اپنی سرزمین سے نکال باہر کریں گے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب ان بدبختوں سے کسی خیر کی کوئی توقع نہیں۔ اب یہ اس قابل ہیں کہ اپنے آخری انجام کو پہنچ کررہیں۔ سو آخر کار ان کو دھر لیا جاتا ہے اور اس طرح وہ اپنے آخری اور ہولناک انجام کو پہنچ کر رہتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 28۔ کفار کی طرف سے حضرات انبیائے کرام کو ملک بدری کی دھمکی : سو آخرکارکفار واشرار کی طرف سے حضرات انبیائے کرام کو اپنے ملک سے نکال دینے کی دھمکی دی گئی۔ اور یہی طریقہ ووطیرہ ہوتا ہے اہل باطل کا۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ جب یہ لوگ حجت وبرہان کے میدان میں عاجز وبے بس ہوجاتے ہیں تو اس طرح کی دھمکیوں اور گیدڑ بھبکیوں پر اتر آتے ہیں۔ اور طاقت کے استعمال اور ظلم کی دھمکیاں دینے لگتے ہیں۔ سو اس سے ایک بات تو یہ واضح ہوجاتی ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں کفر و شرک وغیرہ باطل کی کسی بھی شکل کی جڑیں پکی ہوجاتی ہیں ان کا ان کے دلوں سے نکلنا اور ایسے لوگوں کا کفر کی ظلمت سے رہائی پانا بہت ہی مشکل ہوجاتا ہے۔ یہاں تک کہ حضرات انبیائے کرام کی آواز بھی وہاں بےاثر ہوجاتی ہے۔ الا ماشاء اللہ۔ اور دوسری حقیقت اس سے یہ واضح ہوجاتی ہے کہ حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوۃ السلام۔ مختار کل نہیں ہوتے، جس طرح کہ اہل بدعت وغیرہ کا کہنا اور ماننا ہے۔ ورنہ ان کی امتیں اس طرح اپنے کفر وباطل پر اڑی اور ڈٹی نہ رہتیں۔ اور وہ اپنے رسولوں کی اس طرح کی دھمکیاں نہ دیتیں۔ اور جب حضرات انبیائے کرام بھی حاجت روامشکل وکشا اور مختار کل نہیں بلکہ وہ سب بھی اللہ تعالیٰ ہی کی رحمت و عنایت کے محتاج ہوتے ہیں تو پھر ان کے بعد کے کسی شخص کے اور ان کی امت میں کے کسی فرد اور کسی پیر فقیر کے مشکل کشا اور حاجت روا ہونے کا کیا سوال ہوسکتا ہے ؟ سو ایسا ہر عقیدہ وخیال بےبنیاد اور ضلالت و گمراہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 29۔ ظلم کا نتیجہ ہلاکت و تباہی۔ والعیاذ باللہ : سو اس مرحلے پر حضرات انبیاء ورسل کو بذریعہ وحی تسلی دی گئی کہ ہم ضرور ہلاک کردیں گے ان ظالموں کو۔ ان کے اپنے ہی اختیار کردہ وانکار اور ظلم وعدوان کی بناء پر۔ پس ظلم وعدوان کا نتیجہ وانجام بہرحال تباہی اور بربادی ہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو لوگوں کو یہ بات سمجھ آئے یا نہ آئے اور وہ اس حقیقت کو تسلیم کریں یا نہ کریں۔ حق اور حقیقت بہرحال یہی اور صرف یہی ہے کہ ظالموں کو جتنی بھی ڈھیل اور مہلت ملے ان کا آخری انجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف جب منکرین و مکذبین کی طرف سے تکذیب وانکار کی نوبت یہاں تک پہنچ گئی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرات انبیائے کرام کو بذریعہ وحی یہ بشارت دی گئی کہ ہم ان ظالموں کو ہلاک کردیں گے اور ان کی جگہ تمہیں اس زمین میں آباد کریں گے کہ اپنی کائنات کے مالک ہم ہی ہیں۔
Top