Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
انہوں نے فیصلہ چاہا تھا اور (وہ ہوگیا کہ) ناکام و نامراد ہوگیا ہر بڑا سرکش ضدی
30۔ خوف وخشیت خداوندی اصلاح احوال کی اصل اساس و بنیاد : سوخوف وخشیت خداوندی اصلاح احوال کی اصل اساس و بنیاد ہے۔ پس یہ وعدہ کسی فرد، قوم یا علاقہ اور رنگ ونسل اور کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ سب کے لیے عام ہے۔ اور اس کے استحقاق کی اساس و بنیاد وخوف وخشیت خداوندی ہے کہ یہی وہ سب سے اہم اور بنیادی عنصر ہے جس سے انسانی زندگی اور سنورتی ہے۔ اللہم فخذ نا بنواصینا الی مافیہ حبک ورضاک یا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین۔ بہر کیف اس ارشاد ربانی سے یہ حقیقت واضح اور آشکارا ہوجاتی ہے کہ خوف وخشیت خداوندی اصلاح احوال کی اصل اساس و بنیاد ہے۔ وباللہ التوفیق۔ اور رسولوں کو دی گئی اس بشارت میں چونکہ ان کے پیروکار بھی شامل ہیں اس لیے ان کے لیے اس میں تنبیہ و تلقین ہے کہ وہ راہ حق و ہدایت میں صبر و برداشت اور عزم واستقامت سے کام لیں۔ اور مخالفین سے ڈر کر کہیں خوف خدا کو نظر انداز نہ کردیں۔ کہ راہ حق وصواب پر استقامت ہی وسیلہ نجات و سرفرازی ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویرید، بکل حال من الاحوال۔ 31۔ اور انہوں نے فیصلہ چاہا : یعنی نبیوں نے اپنی قوموں اور امتوں کے خلاف جبکہ وہ ان کی ہدایت سے مایوس ہوگئے جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا (ربنا بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیرالفاتحین) (الاعراف : 89) نیز قوموں نے اپنے پیغمبروں کے خلاف کہ وہ لوگ کفر وضلال پر ہونے کے باوجود اپنے آپ کو حق پر سمجھتے تھے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ان کے اس قول وقرار کو اس طرح بیان فرمایا گیا (اللہم ان کان ھذا ھو الحق من عندک فامطر علینا حجارۃ من السمآء اوائتنا بعذاب الیم) (الانفال : 32) ۔ سو (استفتحوا) کی ضمیر فاعل کا مرجع حضرات انبیائے کرام بھی ہیں اور کفار و مشرکین بھی۔ ان سب سب ہی نے اللہ سے فیصلے کی دعاء و درخواست کی تھی کہ حق واضح ہوجائے۔ سو وہ ہوگیا۔ حضرات انبیائے کرام کی صداقت و حقانیت ان کے دشمنوں کے مقابلے میں واضح ہوگئی اور حق روز روشن کی طرح نکھر کر سامنے آگیا۔ بہرکیف اس ضمیر کا مرجع دونوں ہیں یعنی حضرات انبیاء ورسل بھی اور ان کے معاندین و منکرین بھی۔ اور معنی و مفہوم دونوں ہی صورتوں میں صحیح اور درست ہے۔ (المراغی، المحاسن اور المعارف للکاندھلوی (رح) وغیرہ) ۔
Top