Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 34
وَ اٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُ١ؕ وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ۠   ۧ
وَاٰتٰىكُمْ : اور اس نے تمہیں دی مِّنْ : سے كُلِّ : ہر چیز مَا : جو سَاَلْتُمُوْهُ : تم نے اس سے مانگی وَاِنْ : اور اگر تَعُدُّوْا : گننے لگو تم نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ لَا تُحْصُوْهَا : اسے شمار میں نہ لا سکو گے اِنَّ : بیشک الْاِنْسَانَ : انسان لَظَلُوْمٌ : بیشک بڑا ظالم كَفَّارٌ : ناشکرا
اور اس نے عطا فرمایا تم کو ہر اس چیز میں سے جس کا تم نے اس سے سوال کیا اور اگر تم گننے لگو اللہ کی نعمتوں کو تو کبھی بھی گن کر پورا نہیں کرسکو گے (پھر اس قدر نعمتوں پر بھی اس کی ناشکری ؟ ) واقعی انسان بڑا ہی بےانصاف، نہایت ناشکرا ہے،2
71۔ انسان کی ہر ضرورت کی تکمیل کا سامان : سو اس قادر مطلق رب ذوالجلال والا کرام نے انسان کی ہراس ضرورت کی تکمیل کا از خود انتظام فرمایا جو اس زندگی کے لیے ناگزیرتھی، سو کتنی ہی ایسی نعمتیں ہیں جو انسان کی ذات اور اس کے جسم کے اندر موجود ہیں اور کتنی ہی ایسی ہیں جو اس کے جسم کے باہر اس پوری کائنات میں ہر طرف پھیلی بکھری ہیں، جن سے انسان طرح طرح سے اور ہمیشہ مستفید و فیضیاب ہوتا ہے اور اس واہب مطلق جل جلالہ نے انسان کو یہ سب کو یہ سب کچھ از خود اور انسان کی طرف سے کسی اپیل و درخواست کے بغیر عطا فرمایا، چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ " اس نے تم کو عطا فرمایا وہ سب کچھ جس کا تم نے اس سے سوال کیا " اپنی زبان حال سے، چناچہ انسان کو اس واہب مطلق نے اس نے جسم کے اندر، اور اس کے باہر ان بےحد وحساب اور عظیم الشان نعمتوں سے نوازا ہے، جن میں اس سے بڑھ کر ایک نعمت ہے، اور جن کا احاطہ بھی اس وحدہ لاشریک کے سوا کوئی نہیں کرسکتا، اور جو نعمتیں انسان اس سے اپنی زبان قال سے مانگتا ہے، ان میں بھی جو اس کے لائق ہوتی ہیں وہ بھی وہ اس کو عطا فرماتا ہے اور انسان کے احاطہ تصور و ادراک سے بھی کہیں بڑھ کر عطا فرماتا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، سو ایسے رب رحمن ورحیم سے منہ موڑنا اور اس کے حق اور شرف و بندگی سے منہ موڑنا کس قدر ظلم اور کتنی بری ناانصافی ہے، واقعی انسان یعنی وہ انسان جو حق و ہدایت کی روشنی سے محروم ہے بڑا ہی ظالم اور سخت ناشکرا ہے جو اس رب ذوالجلال کے حق اطاعت و عبادات سے منہ موڑتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل شائبۃ من شوائب الظلم والکفر بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔
Top