Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 46
وَ قَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ وَ عِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ
وَ : اور قَدْ مَكَرُوْا : انہوں نے داؤ چلے مَكْرَهُمْ : اپنے داؤ وَ : اور عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے آگے مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ وَ : اور اِنْ : اگرچہ كَانَ : تھا مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ لِتَزُوْلَ : کہ ٹل جائے مِنْهُ : اس سے الْجِبَالُ : پہاڑ
ان لوگوں نے پورے زور سے چلیں اپنی چالیں (حق اور اہل حق کے خلاف) اور اللہ ہی کے پاس تھیں ان کی چالیں اور (ان کا جواب اور توڑ، ورنہ) ان کی چالیں تو (واقعتاً ) ایسی تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ٹل جائیں،1
94۔ حق اور اہل حق کے خلاف منکرین کی چالوں کا ذکر وبیان : س سو ارشاد فرمایا گیا کہ ماضی کے ان لوگوں نے پورے زور سے چلیں اپنی چالیں، یعنی حق اور اہل حق کے خلاف تاکہ اس طرح وہ حق کے نور کو مٹا دیں، لیکن ان کے لئے یہ کہاں اور کیسے ممکن ہوسکتا تھا، جب کہ حق کا محافظ ونگہبان اللہ تعالیٰ خود ہے، یریدون لیطفؤا نور اللہ بافواہہم واللہ متم نورہ ولو کرہ الکافرون (الصف : 8) سو اس طرح وہ لوگ حق کا تو کچھ نہ بگاڑ سکے کہ سورج کسی کے مونہوں کی پھونکوں سے بھلا تھوڑا ہی بجھ سکتا ہے لیکن اپنے اس طرز عمل اور اپنے خبث باطن کی بناء پر انہوں نے اپنے آپ کو دائمی ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں ضرور ڈال دیا، اور وہ منکر اور حق دشمن لوگ اپنے آخری اور انتہائی ہولناک انجام سے دوچار ہو کر رہے مگر تم لوگوں نے اس سے بھی کوئی سبق نہ لیا اور تم نے آنکھیں نہ کھولیں، یہاں تک کہ تم لوگ اپنے آخری انجام کو پہنچ کررہے۔ 95۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت بہت بڑی اور سب پر حاوی : سوماضی کی ان منکر اور حق دشمن قوموں کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے اگرچہ حق اور اہل حق کے خلاف ایسی سخت اور خوفناک چالیں چلیں تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے کھسک جائیں، مگر ان کی وہ چالیں حق کا کچھ نہ بگاڑ سکیں، کیونکہ اللہ ہی کے پاس تھیں ان سب کی چالیں۔ کہ وہ گھیرے میں لئے ہوئے ہے اپنے علم محیط اور قدرت کاملہ سے، ان کو بھی اور ان کے سب مکروفریب کو بھی، پھر اس کے مقابلے میں ان لوگوں کی کسی چال کی کامیابی کا کیا سوال ؟ اور ان کی ایسی تمام چالوں کا ریکارڈ بھی اس وحدہ لاشریک کے پاس موجود ہے، جس کے مطابق ان لوگوں نے اپنے کیے کرائے کا صلہ وبدلہ بھی بہرحال پانا ہے، سو اہل کفر وباطل حق کے خلاف اپنی کافرانہ اور باغیانہ چالوں سے حق کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکتے، البتہ اپنے جرم بغاوت اور سرکشی کا اور پکا کرتے ہیں۔ 96۔ منکرین کی سازشوں کی ہولناک کا ذکر وبیان : سوان کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان کی چالیں ایسی تھیں کہ پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ٹل جائیں، ان کی قوت و تاثیر کی بناء پر اور ان کے اسباب و وسائل کے اعتبار سے، مگر اس کے باوجود اللہ پاک کے حفظ و عنایت کی بناء پر اہل باطل کی یہ چالیں حق اور اہل حق کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں، یہ اس آیت کریمہ کا ایک مطلب ہوا، جب کہ دوسرا مطلب اس آیت کریمہ کا یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ان لوگوں کی چالیں ایسی نہ تھیں کہ حق اور حقیقت کے پہاڑوں جیسے قوی اور مضبوط دلائل کو ہلا دیں، یعنی " وان کان " میں واقع کلمہ " ان " وصلیہ نہیں نافیہ ہے (روح، ابن کثیر، ابو السعود، محاسن التاویل، المراغی وغیرہ وغیرہ) سو آیت کریمہ کے یہ دونوں مطلب بن سکتے ہیں اور دونوں ہی صحیح اور نہایت ہی وقیع ہیں اور ان کان کے کلمات کریمہ میں یہ دونوں احتمال موجود ہیں، بہرکیف غلبہ حق ہی کا ہے اور حفظ وامان اللہ ہی کا ہے سبحانہ وتعالیٰ ، فایاہ نسال ان یشرفنا بہ بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ وھو العزیز الوھاب۔
Top