Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 48
یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
يَوْمَ : جس دن تُبَدَّلُ : بدل دی جائے گی الْاَرْضُ : زمین غَيْرَ الْاَرْضِ : اور زمین وَالسَّمٰوٰتُ : اور آسمان (جمع) وَبَرَزُوْا : وہ نکل کھڑے ہوں گے لِلّٰهِ : اللہ کے آگے الْوَاحِدِ : یکتا الْقَهَّارِ : سخت قہر والا
جس روز کہ بدل دیا جائے گا، اس زمین کو ایک دوسری زمین سے، اور ان آسمانوں کو بھی اور سب لوگ نکل کھڑے ہوں گے (اپنے کئے کا بدلہ پانے کے لئے) ، اس اللہ کے سامنے جو کہ یکتا اور سب پر غالب ہے،2
99۔ یوم حساب کی تذکیر ویاد ہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یاد کرو اس ہولناک دن کو جس روز تبدیل کردیا جائے گا، آسمانوں اور زمین کو اور سب لوگ نکل کھڑے ہوں کے اس اللہ کے سامنے جو کہ یکتا اور سب پر غالب ہے سو روز اس طرح ایک اور جہان کو نئے قوانین اور نوامیس کے تحت وجود میں لایا جائے گا، جس کے آسمان و زمین دائمی ہوں گے اور جہاں کی نعمتیں بھی ابدی ہوں گی اور وہاں کے عذاب بھی دائمی، تاکہ ہر کوئی زندگی بھر کے اپنے کئے کرائے کا پورا پورا بدلہ پاس کے، نیکی کا بدلہ جنت کی سدا بہار نعمتوں کی شکل میں جعلنا اللہ من اھلیا اور برائی کا بدلہ دوزخ کے ہولناک عذابوں کی صورت میں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ایسا بہرحال ہو کر رہے گا، تاکہ اس طرح ہر کوئی زندگی بھر کے اپنے کئے کرائے کا پورا پورا صلہ وبدلہ پا سکے، اور عدل وانصاف کے تقاضے اپنی بھرپور، آخری اور کامل شکل میں پورے ہوسکیں، واضح رہے کہ تبدیلی کی سو صورتیں ہوتی ہیں ایک اصل اور ذات کی تبدیلی، جیسے کہ ایک مکان توڑ کر دوسرا مکان بنادیا جائے، اور دوسرے صفات کی تبدیلی، جیسے مکان تو باقی رہے پر اس کی مرمت وغیرہ کے ذریعے اس کے ڈھانچے میں تبدیلی کردی جائے یہاں چونکہ تبدل کا لفظ فرمایا گیا ہے اس لیے اس میں ان دونوں ہی صورتوں کا احتمال موجود ہے، ایک یہ کہ زمین و آسمان کی موجودہ شکل اور ہئیت کو بدل کر ان کو ایک نیاوجود دے دیا جائے گا اور دوسرے یہ کہ ان کو یکسر ختم کرکے نئے سرے سے پیدا کیا جائیگا، حضرات صحابہ کرام ؓ اجمعین سے دونوں ہی قول مروی ہیں اور آثار و روایات میں بھی دونوں کا احتمال موجود ہے، (ابن جریر، ابن کثیر، معارف القرآن اور فتح القدیر، وغیرہ) اللہم وفقنا لما تحب وترضی من القول والعمل واحسن عاقبتنا فی الامور کلھا، واجرنا من خزی الدنیا و عذاب الاخرۃ انک انت السمیع القریب المجیب یا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین۔
Top