Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 8
وَ قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنْ : اگر تَكْفُرُوْٓا : ناشکری کروگے اَنْتُمْ : تم وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَغَنِيٌّ : بےنیاز حَمِيْدٌ : سب خوبیوں والا
اور موسیٰ نے (اپنی قوم کو) یہ بھی بتادیا کہ اگر تم نے کفر کیا اور (تم ہی نہیں بلکہ اگر) تمہارے ساتھ روئے زمین کے سب لوگ بھی کفر کرلیں (والعیاذ باللہ العظیم) ، تو بیشک (اس میں اللہ تعالیٰ کا ذرہ برابر کوئی نقصان نہیں کہ یقیناً ) اللہ بڑا ہی ہے بےنیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے،
17۔ اللہ بڑا ہی بےنیاز اور تعریفوں والا ہے : پس اس کو نہ کسی کی کسی طرح کی تعریف و توصیف کی ضرورت ہے نہ مدح وثناء کی۔ سبحا نہ وتعالیٰ ۔ بلکہ اس حمید مطلق۔ جل وعلا۔ کی مدح سرائی خود انسان کے اپنے ہی بھلے کے لیے ہے اور یہ اس غنی مطلق کا حق بھی ہے جو اس کے بندوں پر عائد ہوتا ہے کہ وہ دل وجان سے اس وہاب مطلق کی یاد دلشاد سے سرشار اور اس کی حمد ثناء میں مشغول ورطب اللسان رہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ جس کے احسانات میں ان کے جسم وجاں کارواں رواں ڈوبا ہوا ہے۔ کہ اس میں اپنے خالق ومالک کے حق کی ادائیگی کے علاوہ خود بندوں کا اپنا ہی بھلا اور فائدہ ہے۔ دنیا کی اس عارضی زندگی میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویریدجل وعلا شانہ۔ وھو الھادی الی سواء السبیل، وبیدہ ازمۃ التوفیق۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top