بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَ : اور قُرْاٰنٍ : قرآن مُّبِيْنٍ : واضح۔ روشن
الر۔ یہ آیتیں ہیں اس کتاب الٰہی کی اور کھول کر بیان کردینے والے عظیم الشان قرآن کی۔4
1۔ قرآن حکیم کی عظمت شان کا ایک اہم پہلو : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ آیتیں ہیں اس کتاب حکیم کی یعنی یہ اس طرح کے جملے اور فقرے نہیں جو عام لوگوں کے کلام اور ان کی گفتگو میں پائے جاتے ہیں بلکہ ان میں سے ایک ایک ٹکڑا اور حصہ ایک آیت اور نشانی ہے ایسے عظیم الشان معانی اور حقائق کی جو انقلاب آفرین ہیں، اور جن سے ا نسانی زندگی اور معاشرے کے دھارے بدل جاتے ہیں۔ سو ان آیات کریمات کو اسی اعتبار سے دیکھا اور پڑھا جائے، سو یہ اس عظیم الشان کتاب حکیم کی آیتیں ہیں جو کہ اللہ کے رسول، ﷺ پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہیں لوگوں کو، سو یہ کلام حکیم کوئی عام کلام نہیں بلکہ یہ ایک عظیم الشان معجزہ ہے جس کے حصے کوئی عام کلام کے حصے نہیں۔ بلکہ یہ معجزانہ شان رکھنے والے ٹکڑے ہیں، ان کو جملے نہیں کہا جاتا جس طرح دوسرے مختلف کلاموں میں پائے جاتے ہیں بلکہ آیات ہیں جو کہ اس کی شان اعجاز کی نشانیاں اور اس کی مظہر ہیں۔ سو ان کو اسی اعتبار سے دیکھا اور پڑھا جائے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویریدبکل حال من الاحوال۔ 2۔ قرآن حکیم ایک کامل کتاب والحمد للہ : اسی بناء پر اس کو یہاں بھی اور دوسرے کئی مقامات پر بھی الکتاب کے لفظ سے ذکر فرمایا گیا ہے سو یہی وہ کتاب ہے کہ الکتاب کہلانے کے لائق ہے، اور جو بڑی ہی عظیم الشان کتاب ہے، اور ایسی عظیم الشان کہ اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال نہ ہوگی، نہ ہے، نہ ہوسکتی ہے۔ جو کہ رحمتوں بھری ایسی کامل اور عظیم الشان کتاب ہے کہ اس کے مقابلے میں دوسری کوئی کتاب کتاب کہلائے جانے کی مستحق ہی نہیں۔ اور جو کہ تمہارے لئے اے بنی نوع انسان ضامن وکفیل ہے دارین کی سعادت و سرخروئی اور فوز و فلاح کی، سو اس سے منہ موڑنا پرلے درجے کی حماقت اور سب سے بڑی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس کتاب حکیم کو صدق دل سے اپناؤ اور اس کی تعلیمات مقدسہ اور ہدایات عالیہ کے مطابق اپنی زندگی بناؤ تاکہ تم لوگ دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و بہرہ ورہوسکو اور ہمیشہ کے اس خسارے اور افسوس سے بچ سکوجو اس کے منکرین کا مقدر بن چکا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ پس اس کتاب عظیم کو اس کی انہی عظمتوں کے مطابق دیکھا اور پڑھا جائے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویرید 3۔ قرآن حکیم کی عظمت اس کی صفت مبین کے اعتبار سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ آیتیں ہیں کھول کر بیان کرنے والے اس قرآن عظیم کی، یعنی اس قرآن مجید کی جو کھول کر بیان کرتا ہے حق وباطل کو، صحیح اور غلط کو، جائز و ناجائز کو، سعادت و شقاوت اور کامیابی و ناکامی کو۔ اور اس بات کو بھی کہ یہ واقعی اللہ تعالیٰ ہی کا کلام ہے، کسی بشر کے بس ہی میں نہیں کہ وہ ایسا عظیم الشان کلام پیش کرسکے، سو یہ قرآن مبین اپنی مثال آپ ہے۔ اسی لئے اس کی تنوین تعظیم کی ہے۔ جیسا کہ الکتاب کی تعریف اس کی تعظیم کے لیے ہے (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ " مبین " کے معنی واضح ہونے والے کے بھی ہیں اور واضح کرنے والے کے بھی۔ اور قرآن حکیم میں یہ دونوں معنی پائے جاتے ہیں اور بدرجہ تمام و کمال پائے جاتے ہیں۔ سو یہ کتاب حکیم اپنے معانی ومطالب کے اعتبار سے نہایت واضح ہے اس میں کسی طرح کا کوئی ابہام نہیں پایا جاتا، نیز یہ کتاب حکیم آفتاب اور دلیل آفتاب کے مصداق اپنی صداقت و حقانیت پر خود گواہ ہے اور ایسی اور اس طور پر کہ اس کے لئے کسی بیرونی دلیل کی کوئی ضرورت نہیں والحمد للہ جل وعلا۔
Top