Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 21
وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا عِنْدَنَا خَزَآئِنُهٗ١٘ وَ مَا نُنَزِّلُهٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز اِلَّا : مگر عِنْدَنَا : ہمارے پاس خَزَآئِنُهٗ : اس کے خزانے وَمَا : اور نہیں نُنَزِّلُهٗٓ : ہم اس کو اتارتے اِلَّا : مگر بِقَدَرٍ : اندازہ سے مَّعْلُوْمٍ : معلوم۔ مناسب
اور کوئی چیز ایسی نہیں جس کے ہمارے پاس (خزانوں کے) خزانے نہ ہوں اور جس چیز کو بھی ہم اتارتے ہیں ایک مقرر مقدار ہی میں اتارتے ہیں،
22۔ اللہ تعالیٰ کے پاس ہر چیز کے خزانوں کے خزانے، سبحانہ وتعالیٰ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ کوئی چیز ایسی نہیں جس کے ہمارے پاس خزانوں کے خزانے نہ ہوں، جو کہ نتیجہ وثمرہ ہے ہماری لامحدود وقدرت و عنایت کا۔ اور یہ خزانے کبھی ختم ہونے والے نہیں۔ اور حدیث شریف کے مطابق اس کے خزانے تو اس کے اقوال وارشادات ہیں۔ جو چاہا ہوگیا۔ جو فرمایا وجود میں آگیا۔ (جامع البیان وغیرہ) سو ہمارے خزانوں میں کسی نقص وکمی کا کوئی سوال نہیں لیکن ہم ان میں سے اتارتے اتنا ہی ہیں جتنا کہ اس دنیا کی بقاء کا تقاضا ہوتا ہے۔ سو اللہ پاک کی اس کائنات میں ہر چیز کا تناسب اور اس کی ایک خاص حد ہوتی ہے جس کے مطابق ہر چیز کو اتارا جاتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ، پس بندے کا کام ہے کہ وہ ہمیشہ اور ہر حال میں اسی وحدہ لاشریک کی طرف متوجہ رہے اور ہر چیز اسی سے مانگے کہ اس کے خزانے لامحدود ہیں، سبحانہ وتعالیٰ وہاں کسی چیز کی کمی کا کوئی خدشہ و اندیشہ نہیں، جیسا کہ فرمایا انفق یابلال ولاتخش من ذی العرش اقلالا یعنی بلال تم خرچ کروں اور عرش والے سے کسی کمی کا اندیشہ نہ رکھو سو اس کے خزانے اور اس کی عطاء وبخشش سب لامحدود ہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ 23۔ ہر چیز کی تنزیل ایک مناسب مقدار میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور حصروقصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ ہم اس کو نہیں اتارتے مگر ایک مقرر مقدار میں یعنی جتنا کہ حکمت اور مصلحت کا تقاضا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ یہی دیکھ لیجئے کہ آج مشینی دور میں پٹرول کی جو اہمیت ہے وہ محتاج بیان نہیں۔ لیکن آج سے ڈیڑھ دوہزار برس یاڈیڑھ دو صدی قبل اس کی سرے سے ضرورت ہی نہیں تھی۔ اور آج کے اس دور میں جونہی اس کی ضرورت بنی نوع انسان کو پیش آئی تو قدرت کی طرف سے جگہ جگہ اس کے عظیم الشان چشمے ابل پڑے۔ جس سے دنیا دن رات لگاتار کام لے رہی ہے اور طرح طرح سے اس سے مستفید و فیضاب ہو رہی ہے۔ فسبحان اللہ من خالق مالک قادرقیوم، الہ خبیر، بعبادہ ومایحتاجون الیہ فی کل زمان ومکان جل جلالہ وعم نوالہ۔ سو تمہیں جو کچھ مانگنا ہو اسی قادر مطلق سے مانگو کہ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے۔ سو اس کائنات میں جو کچھ موجود ہے وہ سب اسی وحدہ لاشریک کا دیا بخشا ہے۔ تمہاری خود ساختہ دیویوں اور دیوتاؤں اور من گھڑت و فرضی " سرکاروں " کے کسی دخل کا کوئی سوال نہیں۔
Top