Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 84
فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَؕ
فَمَآ اَغْنٰى : تو نہ کام آیا عَنْهُمْ : ان کے مَّا : جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کمایا کرتے تھے
سو (اس موقع پر) ان کے کچھ بھی کام نہ آسکا وہ سب کچھ جو کہ وہ (زندگی بھر) کماتے رہے تھے،1
67۔ محض مادی ترقی عذاب الہی سے نہیں بچا سکتی : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے کچھ کام نہ آسکی ان کی زندگی بھر کی کمائی عذاب الہی اور اس کی گرفت سے چھڑانے کے سلسلے میں۔ پس مادی ترقی کو سب کچھ سمجھ لینا اور اسی پر مست ومگن ہوجانا دراصل پیش خیمہ ہوتا ہے بڑی ہولناک تباہی اور خوفناک انجام کا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بلکہ اصل چیز جس پر سب دارومدار ہے وہ ایمان و عقیدہ کی دولت اور عمل و کردار کی وہ پونجی ہے جس پر فرد وملت سب کی صلاح و فلاح کا مدارو انحصار ہے۔ جو کہ موقوف ومنحصر ہے نوروحی و ہدایت پر۔ بہرکیف اس بدبخت قوم پر اس کی تکذیب وانکار کے نتیجے میں آخرکار ہولنا اور تباہ کن عذاب آکر رہا جس سے ان کو ان کے پیغمبر نے خبردار کیا تھا۔ جس سے یہ لوگ ہمیشہ کے لیے مٹ مٹاگئے اور قصہ پارینہ بن کر رہ گئے۔ اور اپنی جس صناعی کاریگری اور مادی ترقی پر ان کو ناز تھا وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آسکی۔ اور یہ صرف اسی بدبخت قوم کے ساتھ کے ساتھ خاص یا اسی پر منحصر نہیں بلکہ ہمیشہ رہا اور آج تک موجود ہے۔ اور اس کے مختلف نمونے جگہ جگہ اور طرح طرح سے سامنے آتے ہیں۔ مگر ان سے عبرت کوئی نہیں پکڑتا۔ الا ماشاء اللہ۔
Top