Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 108
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ سَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ طَبَعَ اللّٰهُ : اللہ نے مہر لگا دی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل وَسَمْعِهِمْ : اور ان کے کان وَاَبْصَارِهِمْ : ان کی آنکھیں وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمُ : وہ الْغٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
یہ وہ لوگ ہیں کہ مہر لگا دی اللہ نے ان کے دلوں پر، (اور اس نے ڈاٹ رکھدئے) ان کے کانوں میں، اور (پردے ڈال دئے) ان کی آنکھوں پر، (ان کی اپنی بدنیتی اور سوء اختیار کی بنا پر) اور یہی لوگ ہیں بیخبر (و بےفکر اپنی آخرت اور انجام سے،4)
231۔ ہٹ دھرمی باعث محرومی۔ والعیاذ باللہ :۔ سو اس طرح ہٹ دھرموں کے دل ودماغ پر قدرت کی مہر جباریت لگ جاتی ہے۔ والعیاذ باللہ۔ جس سے ان کے دل ودماغ ماؤف اور ان کے کان وآنکھ وغیرہ بند ہوگئے۔ پس نہ یہ حق بات سن سکتے ہیں نہ حق کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی حق بات ان کو سمجھ آسکتی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور اس طرح یہ لوگ محرومی در محرومی کا شکار اور خسارے پر خسارے میں مبتلا ہیں۔ مگر یہ بدبخت ہیں کہ ان کو اس کا احساس تک نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ایسے لوگ جو ایمان کی روشنی دیکھ لینے کے بعد محض دینوی مفادات کی خاطر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور آنکھیں بند کرلیتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اس لیے ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کے قانون اور اس کی سنت کی زد میں آجاتے ہیں۔ ان کے کانوں، آنکھوں اور دلوں، پر ایسے مہر کردی جاتی ہے کہ ایسے لوگ ہدایت کی توفیق سے بالکل محروم ہوجاتے ہیں۔ اور اس کے نتیجے میں وہ اس ہولناک خسارے میں واقع ہوجاتے ہیں جو سب سے بڑا اور انتہائی ہولناک خسارہ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 232۔ غفلت و لاپرواہی محرومی کی جڑ بنیاد۔ والعیاذ باللہ۔ سو ارشاد فرمایا گیا یہی لوگ ہیں جو غافل وبے خبر ہیں اپنے حال ومآل سے۔ اور اس طرح یہ لوگ اس دائمی ناکامی اور ابدی خسارے کی طرف رواں دواں ہیں جس کے خاتمہ اور اس سے نجات و رہائی کی پھر کوئی صورت ان کیلئے ممکن نہیں رہتی کہ اس کا موقع دینوی زندگی کی اس فرصت محدود ہی میں تھا۔ جس کو انہوں نے ضائع کردیا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو غفلت وبے خبری اور اپنے انجام اور آخرت سے بےفکری و لاپرواہی، بیماریوں کی بیماری اور دائمی ہلاکت و تباہی کی جڑ بنیاد ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو غفلت و لاپرواہی محرومی کی جڑ بنیاد ہے کہ ایسے لوگ نہ خود حق اور حقیقت کے بارے میں غور وفکر سے کام لیتے ہیں اور نہ کسی دوسرے کی بات پر توجہ کرتے ہیں۔
Top