Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 118
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَ : اور عَلَي : پر الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو لوگ یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کیا مَا قَصَصْنَا : جو ہم نے بیان کیا عَلَيْكَ : تم پر (سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : نہیں ہم نے ظلم کیا ان پر وَلٰكِنْ : بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
اور ان لوگوں پر جو کہ یہودی بن گئے ہم نے حرام کردیا تھا ان سب چیزوں کو جن کا ذکر ہم آپ سے کرچکے ہیں اس سے پہلے، اور ہم نے ان پر (کسی طرح کا) کوئی ظلم نہیں کیا تھا، مگر وہ لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے،3
254۔ یہودیوں پر بعض پاکیزہ چیزوں کی حرمت :۔ سو فرمایا گیا کہ ان پر ان چیزوں کو حرام کیا گیا جن کا ذکر اس سے پہلے دوسرے مقامات پر کرچکے ہیں۔ جیسا کہ سورة انعام میں فرمایا گیا (وعلی الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر) ۔ (الانعام : 147) سو یہودیوں پر انکے ظلم وعدوان اور انکے عناد و سرکشی کی بناء پر بعض ایسی پاکیزہ چیزوں کو بھی حرام کردیا گیا تھا جو کہ ان کیلئے حلال تھیں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (فبظلم من الذین ھادوا حرمنا علیہم طیبات احلت لہم ) ۔ (النساء : 160) سو یہودیوں پر ان پاکیزہ چیزوں کی حرمت ان کی بغاوت و سرکشی کی بناء پر تھی۔ جیسا کہ اوپر ارشاد فرمایا گیا۔ جبکہ اہل ایمان پر انہی چیزوں کو حرام فرمایا گیا جن میں خباثت پائی جاتی تھی۔ اور یہود پر بھی اصل میں یہی چیزیں حرام تھیں جن کا ذکر اوپر آیت نمبر 115 میں فرمایا گیا۔ لیکن انہوں نے جب اپنی بغاوت و سرکشی کی بناء پر کچھ چیزوں کو اپنے اوپر ازخود حرام ٹھہرالیا تو ان کی اس بغاوت و سرکشی کی سزا کے طور پر ان پر ان چیزوں کو حرام ٹھہرادیا گیا۔ سو اس طرح انہوں نے اپنی جانوں پر خود ظلم کیا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 255۔ اللہ تعالیٰ کے احکام سے بغاوت و سرکشی ظلم ہے۔ والعیاذ باللہ :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا بلکہ وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کررہے تھے “۔ اپنی بغاوت و سرکشی کی بناء پر۔ جیسا کہ اسی ضمن میں مزید ارشاد فرمایا گیا۔ (ذالک جزینا ھم ببغیہم وانا لصادقون) (الانعام : 147) ۔ سو حضرت حق جل مجدہ کے احکام و فرامین سے بغاوت و سرکشی سراسر ظلم ہے۔ اور دوسروں سے پہلے یہ خود اپنے آپ پر ظلم ہے۔ مگر ظالم لوگوں کو اس کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ اس سے رجوع اور توبہ کرسکیں اور اس طرح اپنی اصلاح کرسکیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top