Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 119
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو عَمِلُوا : عمل کیے السُّوْٓءَ : برے بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابُوْا : انہوں نے توبہ کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْٓا : اور انہوں نے اصلاح کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر آپ کا رب یقینی طور پر ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ارتکاب کرلیا برائی کا جہالت کی بناء پر، پھر انہوں نے (صدقِ دل سے) توبہ کرلی، اور اصلاح کرلی (اپنے فساد و بگاڑ کی) بیشک تمہارا رب اس کے بعد بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے،
256۔ سچی توبہ باعث سرفرازی۔ وباللہ التوفیق :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور انہوں نے صحیح معنوں میں توبہ کرلی “ کہ انہوں نے اپنے جرم و گناہ کی روش کو ترک کردیا اور آئندہ کبھی ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم و ارادہ کرلیا۔ دل میں اپنے کئے پر نادم و پشیمان بھی ہوئے۔ اور جو کوئی حقوق ذمے تھے انکو بھی انہوں نے ادا کردیا۔ تو ایسے شخص کی توبہ سچی توبہ ہوگی اور ایسے لوگوں کی توبہ صحیح معنوں میں توبہ قرار پائے گی۔ اور ایسے ہی لوگ سچی توبہ کے فوائد وثمرات سے متمتع و مستفید ہوں گے۔ سو اوپر کی تنبیہات کے بعد اب پیغمبر کو خطاب کرکے ایسے غلط کار لوگوں کے بارے میں ایک بشارت سے نوازا گیا ہے کہ جو لوگ آپ کی بعثت سے قبل کے تاریکی کے دور میں خداوند قدوس کی نافرمانیوں اور غلط کاریوں میں مبتلا رہے ہیں انہوں نے اگر اس دعوت حق کے بعد سچی توبہ کرلی اور حق کی طرف رجوع کرکے انہوں نے اپنی اصلاح کرلی تو تمہارے رب کی مغفرت اور بخشش بھی ان کو اپنی آغوش میں لینے کیلئے تیار ہے کہ وہ بڑا ہی غفور اور انتہائی مہربان ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو سچی توبہ اور رجوع الی الحق باعث سرفرازی ہے۔ وباللہ التوفیق۔ 257۔ رب تعالیٰ کی عظیم الشان بخشش اور رحمت کا مژدہ جانفزا :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک تمہارا رب ان کی ایسی سچی توبہ کے بعد بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے۔ پس سچی توبہ پر وہ ایسے لوگوں کے گناہ بھی معاف فرماتا ہے اور انکو اپنی رحمت سے بھی نوازتا ہے کہ وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی۔ سو اس کے یہاں کسی کے لئے بھی کوئی محرومی اور مایوسی نہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اصل ضرورت سچے دل سے اس کی طرف انابت ورجوع کی ہے، ورنہ اس کے یہاں تو کرم ہی کرم اور عطاء ہی عطاء ہے اور آیت کریمہ میں جہالت کے لفظ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ جو بھی کوئی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے وہ جہالت اور نادانی ہی کی بناء پر کرتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ ورنہ وہ اگر اس کے عواقب و نتائج پر غور کرے اور ان کو سامنے رکھے تو کبھی اس کا ارتکاب نہ کرے۔ مگر وہ غلبہ شہوت اور جوش جنون کی بناء پر ادھر توجہ ہی نہیں کرتا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ (المراغی وغیرہ) سوا رشاد سے رب تعالیٰ کی عظیم الشان بخشش اور رحمت کے مژدہ جانفزا سے بھی آگہی بخش دی گئی اور اس کے حصول اور اس سے سرفرازی کا طریقہ بھی تعلیم و تلقین فرما دیا گیا کہ وہ ہے سچی توبہ اور انابت ورجوع الی اللہ۔ جل وعلا۔ وباللہ التوفیق۔ فاغفرلی وارحمنی یاربی فانک انت الغفور الرحیم واناعبدک الاثیم۔
Top