Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 18
وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر تَعُدُّوْا : تم شمار کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت لَا تُحْصُوْهَا : اس کو پورا نہ گن سکو گے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور (ان مذکورہ بالا نعمتوں ہی پر کیا منحصر، وہ تو اتنی ہیں کہ) اگر تم لوگ اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو تو تم کبھی بھی انکو شمار نہیں کرسکو گے، (اسقدر نعمتوں پر بھی اس کی یہ ناشکری ؟ اور پھر بھی اس کی طرف سے یہ چھوٹ، بخشش اور رحمت ؟ ) بیشک اللہ بڑا ہی درگزر کرنے والا، انتہائی مہربان ہے
35۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں لامحدود وبے شمار : ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم لوگ اللہ کی نعمتوں کو گننے لگے تو کبھی بھی گن کر پور انہیں کرسکوگے۔ کہ تم خود اور تمہاری گنتی کے سب ذرائع وسائل محدود ہیں۔ جب کہ اس کی نعمتیں لاتعداد وغیرمحدود۔ تو پھر محدود سے لامحدود کا احصاء و احاطہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ تو پھر ایسے منعم حقیقی اور وہاب مطلق کے حق بندگی اور اس کے شکر سے منہ موڑنا کتنی بےانصافی ہے۔ اور جن کو تم لوگ گن بھی نہیں سکتے اس نے محض اپنی شان کریمی ورحیمی سے دنیا کو نوازا ہے۔ اور لوگوں کی طرف سے کسی طرح کی اپیل و درخواست کے بغیر نوازا ہے جو کہ اس کا کرم بالائے کرم ہے سبحانہ وتعالیٰ سو اس سب کا حق یہ تھا اور یہ ہے کہ انسان دل وجان سے اس کے آگے جھک جھک کرجائے اور ہمیشہ جھکا ہی رہے۔ کہ یہی تقاضاء شکرواحسان ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب، ویرید وعلی مایحب ویرید۔ 36۔ اللہ تعالیٰ کی صفت مغفرت وبخشش کا حوالہ وذکر : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور تاکید در تاکید کے اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے ‘ اور یہ اسی وحدہ لاشریک کی امتیازی شان اور اسی کا حلم وکرم ہے کہ وہ انسان کی ایسی ناشکری پر بھی اس کو زندگی بھر بلکہ نسل درنسل ڈھیل دئے جاتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی سے یہ ممکن ہی نہیں ہوسکتا کہ وہ اس قدر عفو و درگزر سے کام ہے۔ سو اس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ انسان دل وجان سے اس کے آگے جھک جائے وباللہ التوفیق۔ بہرکیف وہ چونکہ بڑا ہی بخشنے والا اور انتہائی درگزر کرنے والا ہے اس لئے وہ تم کو فورا پکڑتا نہیں بلکہ ڈھیل پہ ڈھیل دیے جارہا ہے تاکہ اس مہلت سے فائدہ اٹھا کر تم لوگ توبہ واستغفار کے ذریعے۔ اپنی اصلاح کرلو اور اس کے غضب اور اس کی گرفت وپکڑ سے بچ کر اس کی رحمت و عنایت کے مستحق وسزا وار بن سکو، اس طرح خود تمہارا اپنا ہی بھلا اور فائدہ ہوسکے، دنیا وآخرت دونوں میں۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، اللہم فاغفرلی مغفرۃ من عندک وارحمنی انک انت الغفور الرحیم فانی تبت الیک۔
Top