Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 47
اَوْ یَاْخُذَهُمْ عَلٰى تَخَوُّفٍ١ؕ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
اَوْ : یا يَاْخُذَهُمْ : انہیں پکڑ لے وہ عَلٰي : پر (بعد) تَخَوُّفٍ : ڈرانا فَاِنَّ : پس بیشک رَبَّكُمْ : تمہارا رب لَرَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت رحم کرنے والا
یا وہ ان کو پکڑے لے ایسے حال میں کہ یہ خوف پر خوف کھا رہے ہوں، سو بیشک تمہارا رب بڑا ہی شفقت والا انتہائی مہربان ہے،1
93۔ اللہ کا عذاب خوف درخوف کی حالت میں۔ والعیاذ باللہ : یعنی اللہ اس طرح بھی پکڑ سکتا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ان کو پکڑے ایسے حال میں کہ یہ خوف پر خوف کھا رہے ہیں عذاب کے آثار و نشانات دیکھ کر۔ یا ایک کے سامنے دوسری قوموں کو ہلاک کرکے کہ اس طرح عذاب کی شدت اور سختی کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر اور المعارف وغیرہ) یعنی اللہ کا عذاب کسی بھی صورت میں آسکتا ہے۔ بالکل اچانک بغیر کسی اثر ونشان کے جیسا کہ زلزلوں وغیرہ میں مختلف صورتوں میں اب تک ہوتا رہتا ہے اور وقتا فوقتا اور جابجا اس کے مظاہر اور نمونے سامنے آتے رہتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ چناچہ اس وقت جب کہ راقم اثم ان سطور کی پروف ریڈنگ کررہا ہے۔ روس چین، بھارت، نیپال، اور یورپ کے ملکوں میں طوفانی بارشوں کے باعث ہولناک سیلابوں کا دور دورہ ہے جس سے شہروں کے شہر غرقاب ہوگئے ہیں۔ سینکڑوں مرگئے۔ لاکھوں بےگھر ہوگئے۔ اور اربوں کھربوں کے مالی نقصانات ہوگئے۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ بلڈنگوں کی بلڈنگیں زمین بوس ہوگئیں۔ لاکھوں فوجی اور سویلین جگہ جگہ مصنوعی بند باندھنے اور پانی کو روکنے کی کوششوں میں مصروف ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اور یوں بھی ہوسکتا ہے کہ عذاب کے آثار و نشانات کے ظاہر ہونے اور انکے ذریعے وارننگ ملنے کے بعد آئے۔ جیسا کہ آتش فشانوں، سیلابوں اور طوفانوں کی شکل میں ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اللہ پاک کے عذاب سے کبھی بھی اور کسی بھی طور پر نڈر اور بےخوف نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیشہ اس سے بچنے کی کوشش میں رہنا چاہیے۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید۔ 94۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت ورافت کا حوالہ وذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف ان کی تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ جو اپنے بندوں کی طرح طرح کی نافرمانیوں اور ان کے ہولناک و سنگین جرائم کے باوجود ان کو فوری طور پر نہیں پکڑتا بلکہ ان کو ڈھیل پر ڈھیل دئے جاتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ صحیحین وغیرہ کی حدیث میں حضرت نبی معصوم (علیہ الصلوۃ والسلام) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ سے بڑھ کر صبر والا کوئی ہوسکتا۔ ان تکلیف دہ باتوں پر جو اس کو سننا پڑتی ہیں۔ لوگوں نے اس کے لئے اولاد تجویز کرنے جیسے جرم کا بھی ارتکاب مگر وہ اس کے باوجود ان کو روزی بھی دے رہا ہے اور عافیت سے بھی نواز رہا ہے (ابن کثیر وغیرہ) سبحانہ وتعالی۔ اور یہ بھی اس کی شفقت بےنہایت اور رحمت و عنایت بیکراں کا ایک نمونہ ومظہر ہے کہ وہ اپنے بندوں کی مختلف قسم کے عذابوں سے اس طرح خبردار کرتا ہے کہ وہ ان سے بچنے کی فکر کرسکیں۔
Top