Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 94
وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اَیْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَیْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوْتِهَا وَ تَذُوْقُوا السُّوْٓءَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۚ وَ لَكُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَ : اور لَا تَتَّخِذُوْٓا : تم نہ بناؤ اَيْمَانَكُمْ : اپنی قسمیں دَخَلًۢا : دخل کا بہانہ بَيْنَكُمْ : اپنے درمیان فَتَزِلَّ : کہ پھسلے قَدَمٌ : کوئی قدم بَعْدَ ثُبُوْتِهَا : اپنے جم جانے کے بعد وَتَذُوْقُوا : اور تم چکھو السُّوْٓءَ : برائی (وبال) بِمَا : اس لیے کہ صَدَدْتُّمْ : روکا تم نے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور اپنی قسموں کو آپس میں فساد کا ذریعہ بنا لینا کہ کہیں اس سے کوئی قدم ڈگمگا جائے اس کے جمنے کے بعد، اور اس کے نتیجے میں تمہیں بھگتنا پڑے برا انجام، اس بنا پر کہ تم نے روکا اللہ کی راہ سے، اور (اس طرح آخرکار) تمہارے لئے ایک بہت بڑا عذاب قرار پا جائے،
209۔ اپنی قسموں کو فساد کا ذریعہ بنانے کی ممانعت :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اپنی قسموں کو فساد کا ذریعہ نہ بنا لینا کہ اس سے کوئی قدم ڈگمگا جائے اس کے جمنے کے بعد کہ کافر جب یہ دیکھے گا کہ مسلمان بھی اس طرح بدعہدی کرتا ہے تو اس کا دین پر اعتماد اٹھ جائے گا۔ والعیاذ باللہ۔ (ابن کثیر۔ معارف للکاندھلوی وغیرہ) اور اس طرح تم لوگ اپنے عمل اور اپنی عہد شکنی سے راہ حق و ہدایت سے دوسروں کو روکنے اور محروم کرنے کا باعث بن جاؤگے جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔ والعیاذ باللہ۔ سو اس سے ایک اصولی ہدایت مل گئی کہ مومن کی زندگی عملی طور اسلامی تعلیمات کا ایک نمونہ اور مثال ہونی چاہئے۔ تاکہ اس طرح وہ دوسروں کے لئے دین حق کی طرف کشش کا ذریعہ بنے۔ نہ کہ وہ اس سے متنفر کرنے اور دوری کا سبب بنے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر موقعہ پر غلط سوچ وفکر اور غلط قول وعمل سے محفوظ رکھے۔ اللہم فخذنا بنواصینا الی مافیہ حبک والرضابکل حال من الاحوال، و فی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ یا ذوالجلال والاکرام۔
Top