Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 95
وَ لَا تَشْتَرُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ اِنَّمَا عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَ : اور لَا تَشْتَرُوْا : تم نہ لو بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کے عہد کے بدلے ثَمَنًا : مول قَلِيْلًا : تھوڑا اِنَّمَا : بیشک جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں هُوَ : وہی خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانو
اور (یاد رکھنا کہ) کہیں تم لوگ اللہ کے عہد کے بدلے میں (دنیائے دوں کا) کوئی گھٹیا مول نہ اپنا لینا، بیشک جو کچھ اللہ کے پاس ہے، وہ تمہارے لئے کہیں بہتر ہے اگر تم جانو
210۔ اللہ تعالیٰ کے عہد کے بدلے میں ثمن قلیل کو اپنانے کی ممانعت :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” اور خبردار تم لوگ اللہ کے عہد کے بدلے میں کوئی گھٹیا مول نہ اپنا لینا “ کہ حق و ہدایت کی دولت ایسی عظیم الشان دولت ہے کہ دنیا کی ساری دولت بھی اس کے مقابلے میں ہیچ ہے۔ تو پھر اس کے مقابلے میں ان کچھ ٹکوں کی حیثیت ہی کیا ہوسکتی ہے جو انسان حق فروشی کے بدلے اپنائے ؟۔ والعیاذ باللہ۔ فثبتنا اللہم علی صراطک المستقیم دآئماوابدا۔ سو اس ارشاد ربانی کا مطلب یہ ہوا کہ حق کے مقابلے اور اللہ کے عہد کے بدلے میں کوئی بھی مول کبھی نہ لینا کہ یہ سب کچھ ہیچ فانی اور ثمن قلیل ہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 211۔ اللہ تعالیٰ کے اجر وثواب کی عظمت شان کی تذکیر و یادہانی :۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے کہیں بہتر ہے اس دنیا دوں کی متاع قلیل اور مفاد ضئیل سے۔ جو تمہیں اس کی رحمت ورضاء اور اس کی جنت وعطاء وغیرہ ان عظیم الشان نعمتوں کی شکل میں جن کی عظمت کا تصور و احاطہ کسی بھی بشر کے لئے ممکن نہیں۔ سبحانہ تعالیٰ سو یہ سب کچھ کہیں بہتر ہے اس دنیاوی مال و متاع سے جس کیلئے ابنائے دنیا مرتے ہیں کہ دنیا کا یہ سب مال و اسباب بہرحال فانی اور عارضی ہے۔ اور اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ کہیں بہتر ہے اور وہ دائمی وابدی ہے۔ سو کس قدر خسارے اور دھوکے میں ہیں وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے یہاں سے ملنے والے اس عظیم الشان اور بےمثال اجروثواب اور صلہ وعطاء سے منہ موڑ کر اسی دنیائے دوں کے متاع قلیل وفانی اور حطام زائل ہی کو مقصد حیات اور اپنا نصب العین بنائے ہوئے ہیں۔ اور وہ اسی کیلئے جیتے اور اسی کے لیے مرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ من کل زیغ وضلال۔
Top