Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 98
فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
فَاِذَا : پس جب قَرَاْتَ : تم پڑھو الْقُرْاٰنَ : قرآن فَاسْتَعِذْ : تو پناہ لو بِاللّٰهِ : اللہ کی مِنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان الرَّجِيْمِ : مردود
پس جب تم قرآن پڑھنے لگو، تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو، شیطن مردود (اور اس کے شر) سے،2
216۔ تلاوت قرآن سے متعلق ایک اہم ادب :۔ سو اس ارشاد سے تلاوت قرآن سے متعلق ایک اہم ادب کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے کہ اس موقعہ پر شیطان مردود اور اس کے فتنوں سے اللہ پاک کی پناہ مانگی جائے۔ یعنی قرآت کا فعل یہاں پر ارادہ فعل کے معنی میں ہے۔ (ابن کثیر، فتح القدیر، صفوۃ وغیرہ) پس جب تم لوگ قرآن پاک کی تلاوت کرنے لگو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔ اس لیے کہ یہ لعین وہ دشمن ہے جس پر کوئی ظاہری ہتھار اور اسلحہ کارگر نہیں ہوسکتا۔ اس سے بچنے اور اس کے شر سے محفوظ رہنے کی ایک ہی صورت ہے کہ تم اس لعین کے شر سے بچنے کیلئے اس ذات اقدس واعلی کی پناہ مانگ لیا کرو جس کے قبضہ قدرت اختیار میں ہر چیز کی باگ دوڑ ہے کہ اس کے شر سے وہی ذات تم کو بچا سکتی ہے۔ فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم اللعین بکل حال من الاحوال۔ 217۔ شیطان سے پناہ مانگنے کا حکم وارشاد :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے موقعہ پر تم پناہ مانگ لیا کرو اللہ کی شیطان مردود سے کہ وہ ہمیں اس کے شروروفتن سے محفوظ رکھے۔ کہ تمہارا سب سے بڑا، خطرناک اور کھلم کھلا دشمن وہی ہے جس نے رب تعالیٰ کے حضور قسم کھا کر تمہیں گمراہ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ والعیاذ باللہ۔ نیز یہ وہ دشمن ہے جو تمہیں دیکھتا ہے مگر تم اس کو نہیں دیکھ سکتے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس سے متعلق ارشاد فرمایا گیا (انہ یراکم ھو و قبیلہ من حیث لاترونھم) (الاعراف : 27) نیز یہ وہ دشمن ہے تمہاری سب سے بڑی دولت پر ہاتھ ڈالتا ہے یعنی ایمان پر۔ جس جیسی دوسری کوئی دولت نہیں ہوسکتی۔ اور جس کے بغیر انسان کچرا اور دوزخ کا ایندھن ہے۔ والعیاذ باللہ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے اور اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے آمین۔
Top