Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 14
اِقْرَاْ كِتٰبَكَ١ؕ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًاؕ
اِقْرَاْ : پڑھ لے كِتٰبَكَ : اپنی کتاب (نامہ اعمال) كَفٰى : کافی ہے بِنَفْسِكَ : تو خود الْيَوْمَ : آج عَلَيْكَ : اپنے اوپر حَسِيْبًا : حساب لینے والا
خود پڑھ لے تو اپنے نامہ اعمال کو، آج تو اپنا حساب لینے کے لئے خود کافی ہے،1
32۔ قیامت کے روزہرکسی کو اپنا بوجھ خود اٹھانا ہوگا :۔ سو اس روز اس کے ان مزعومہ اور من گھڑت حاجت رواؤں اور مشکل کشاؤں میں سے کوئی بھی اس کے کام نہ آسکے گا۔ اور اسے کہا جائے گا کہ لے اپنا اعمال نامہ خود پڑھ لے اور اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کو خود دیکھ لے۔ آج تو کافی ہے اپنا حساب لینے کیلئے۔ پس تم خود ہی فیصلہ کرلو کہ ان اعمال کا صلہ وبدلہ کیا ہونا چاہیے۔ اور ایسے شخص کا آخری ٹھکانا کہاں اور کیسا ہونا چاہیے ؟ اللہ نے تو تمہارے اعمال کو اس میں درج کرکے تم پر حجت قائم کردی ہے تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اس کی کوئی نیکی درج ہونے سے رہ گئی ہے یا کوئی ناکردہ گناہ اس کے کھاتے میں ڈال دیا گیا ہے۔ سو اب ایسی کوئی شکایت کوئی بھی نہیں کرسکتا۔ ہر انسان کے سامنے اس کی زندگی بھر کا کیا کرایا سارا ریکارڈ پیش کردیا جائے گا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ (ینبؤاالانسان یومئذ بما قدم واخر) (القیامہ : 13) یعنی ” اس دن انسان کو ان تمام کاموں کی خبر کردی جائے گی جو اس نے پہلے کیے اور جو اس نے پیچھے کیے ہوں گے “ سو اس روز انسان کے فیصلے کا دارومدار خود اس کے اپنے ایمان و عقیدہ اور عمل و کردار پر ہوگا۔ کسی اور کی دخل اندازی کی نہ کوئی گنجائش ہوگی نہ اجازت۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top