Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 22
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
لَا تَجْعَلْ : تو نہ ٹھہرا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَقْعُدَ : پس تو بیٹھ رہے گا مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّخْذُوْلًا : بےبس ہو کر
اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنانا کہ اس کے نتیجے میں تمہیں بیٹھنا پڑے بد حال اور بےیارو مددگار ہو کر،
46۔ فوز آخرت سے سرفرازی کی اساس عقیدہ توحید :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور (خبردار ! ) اللہ کے ساتھ کوئی معبود کبھی نہ بنانا “ کیونکہ معبود برحق اور کارساز حقیقی وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے۔ اس سے جب منہ موڑ لیا۔ والعیاذ باللہ۔ تو پھر بدحالی اور بیکسی کے سوا اور رہ ہی کیا جاتا ہے۔ والعیاذ باللہ۔ سو جس کسی نے بھی اسکے ساتھ کوئی اور فرضی اور خود ساختہ معبود ٹھہرا لیا اس نے بڑے ہی سنگین اور ہولناک جرم کا ارتکاب کیا۔۔ والعیاذ باللہ۔ سو قرآن کریم جس طریق اقوام اور صراط مسقیم کی دعوت دینا ہے اس کی اولین اساس اور بنیادی دفعہ یہ ہے کہ خداوند قدوس کے ساتھ اور کسی کو بھی شریک اور معبود نہ ٹھہرایا جائے۔ اور جب خالق ومالک حاکم و متصرف اور رازق وہی وحدہ لاشریک ہے تو پھر اس کے حقوق واختیار میں کسی اور کو شریک ٹھہرانا بڑا ظلم ہے۔ اسی لئے قرآن حکیم میں شرک کو صریح طور پر اور تاکیدی الفاظ کے ساتھ ظلم عظیم قرار دیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ (ان الشرک لظلم عظیم) القمان : 13)
Top