Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
اے اولاد ان لوگوں کی، جن کو ہم نے اٹھایا نوح کے ساتھ (ان کی کشتی میں تم بھی اپنے اجداد کی پیروی میں شکر گزاری کو اپناؤ کہ) بلاشبہ وہ بڑا ہی شکر گزار بندہ تھا،
7۔ شکر گزاری کی موثر اور بلیغ انداز میں تعلیم و تلقین :۔ کہ تم لوگ بھی اپنے جد امجد حضرت نوح (علیہ السلام) کی طرح شکر گزاررہو اپنے رب کے کہ دل وجان سے یہ تسلیم کرو کہ ہر طرح کی نعمتیں بخشنے والا وہی وحدہ لاشریک ہے۔ دل میں بھی اسی کا احساس و یقین رکھو اور زبان سے بھی اسی کا اقرار و اعتراف کرو کہ سب کچھ اسی کا اور صرف اسی کا دیا ہوا ہے اور اس کے دئے کو اسی کے حکم وارشاد کے مطابق اور اسی کی رضاء خوشنودی کی طلب وتلاش میں صرف وخرچ بھی کرو۔ اس طرح تم اپنے رب کا حق شکر بھی ادا کرسکوگے اور تمام نعمتیں تمہارے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ بھی بن جائیں گی۔ سو شکر خداوندی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ ہے۔ وباللہ التوفیق۔ اور اللہ پاک کی شکر گزاری عقیدہ توحید کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ مشرف انسان جب اس دھوکے اور خبط میں مبتلا ہوتا ہے کہ اس کو جو کچھ ملا ہے اس کے بناوٹی خداؤں، من گھڑت معبودوں اور فرضی ووہمی سرکاروں سے ملا ہے تو یہ خالق ومالک حقیقی کا شکر کیسے اور کیونکر ادا کرے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 8۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی صفت شکر کی تعریف و توصیف :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” بلاشبہ وہ یعنی نوح بڑا ہی شکر گذار بندہ تھا “ کہ وہ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنے رب کا شکر ادا کرتارہتا تھا۔ سو اس میں طرف اشارہ ہے کہ شکر نعمت کے سبب ہی ان حضرات کو نجات ملی۔ (محاسن، فتح اور صفوۃ وغیرہ) ۔ اور امام بیہقی اور حاکم رحمہا اللہ وغیرہ نے حضرت سلیمان فارسی ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) جب کوئی کپڑاپہنتے یا کھانا کھاتے تو اللہ پاک کا شکر بجا لاتے۔ اس لئے ان کو ” عبدالشکور “ بڑاشکر گذار بندہ “ کے وصف سے نوازا گیا۔ (ابن کثیر، فتح القدیر اور صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ بہرکیف اس میں حضرت نوح کی صفت شکر کی تعریف و توصیف فرمائی گئی ہے۔ اور اسی میں آپ کی ذریت اور آپ کے پیروکاروں کے لئے درس شکر کی تعلیم و تلقین بھی ہے۔ وباللہ التوفیق۔
Top