Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 4
وَ قَضَیْنَاۤ اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ فِی الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الْاَرْضِ مَرَّتَیْنِ وَ لَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِیْرًا
وَقَضَيْنَآ : اور صاف کہ دیا ہم نے اِلٰى : طرف۔ کو بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل فِي الْكِتٰبِ : کتاب لَتُفْسِدُنَّ : البتہ تم فساد کروگے ضرور فِي : میں الْاَرْضِ : زمین مَرَّتَيْنِ : دو مرتبہ وَلَتَعْلُنَّ : اور تم ضرور زور پکڑوگے عُلُوًّا كَبِيْرًا : بڑا زور
اور ہم نے بنی اسرائیل کو اپنے اس فیصلے سے اپنی کتاب میں آگاہ کردیا تھا، کہ تم لوگ زمین میں بڑا سخت فساد پھیلاؤ گے دو مرتبہ، اور سرکشی کرو گے بہت بڑی سرکشی،
9۔ بنی اسرائیل کو ان کے ہولناک انجام سے آگہی :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور ہم نے بنی اسرائیل کو آگاہ کردیا تھا اپنے فیصلے سے اس کتاب میں “ یعنی تورات میں۔ جس کو ان کے پیغمبر کے واسطے سے ان کی طرف نازل کردیا گیا تھا۔ (ابن کثیر، صفوۃ التفاسیر، جامع البیان، فتح القدیر اور مراغی وغیرہ) اور بعض نے کہا کہ اس کتاب سے مراد لوح محفوظ ہے۔ (محاسن التاویل، فتح القدیر وغیرہ) بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے بنی اسرائیل کو اس فیصلے سے اپنی کتاب میں آگاہ کردیا تھا تاکہ عبرت پکڑنے والے عبرت پکڑیں اور جان لیں کہ اللہ کی بغاوت و سرکشی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ پر اس دنیا میں بھی عذاب آتا ہے اور اس طرح آتا ہے کہ دوسروں کو ان پر مسلط کردیا جاتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو خداوند قدوس کی توحید سے انحراف اور اس کی شریعت سے بغاوت ہولناک ہلاکت و تباہی اور عبرت ناک سزاکاباعث ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 10۔ بنی اسرائیل کے دو مرتبہ فساد پھیلانے کا ذکر وبیان :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” تم دو فساد مچاؤگے زمین میں “ اپنے خالق ومالک کے احکام کو توڑ کر اور اس کی نازل کردہ تعلیمات مقدسہ کی خلاف ورزی اور بغاوت کا ارتکاب کرکے۔ (فتح القدیر، مراغی وغیرہ ) ۔ سو اللہ تعالیٰ کے احکام واوامر کی خلاف ورزی اور ان سے سرتابی و سرکشی فساد ہے۔ خواہ کوئی اصلاح اور بہتری کے کتنے ہی بلند بانگ دعوے کیوں نہ کرتاہو۔ افسوس کہ آج امت مسلمہ کا ایک بڑا حـصہ اسی فتنہ و فساد میں مبتلا اور اسی مرض کا شکار ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف بنی اسرائیل کو خبردار اور آگاہ کردیا گیا تھا کہ وہ زمین میں دو مرتبہ فساد پھیلائیں گے اور اس کے نتیجے میں سخت سزا بھگتیں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 11۔ بنی اسرائیل کی بڑی سرکشی کا ذکر وبیان :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور تم بڑی سرکشی کا ارتکاب کرو گے “۔ حدود بندگی سے نکل کر۔ اور دوسروں پر ظلم و زیادتی کا ارتکاب کرکے۔ کیونکہ بندے کا کام اور اس کا مقام یہ ہے کہ وہ ان حدود کے اندر رہے جو اس کے خالق ومالک نے اس کیلئے مقرر فرمائی ہیں۔ اور ان حدود کو توڑنا اور ان سے نکل جانا طغیان و سرکشی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو یاد رکھو کہ تم دو مرتبہ اللہ کی زمین میں فتنہ و فساد مچاؤگے اور بغاوت و سرکشی کا ارتکاب کروگے۔ اور تم کو اس کا بھگتان بھگتنا ہوگا۔ اور جس طرح تمہاری یہ بغاوت و سرکشی سخت ہوگی اسی طرح اس کا نتیجہ وانجام بھی بڑا ہولناک ہوگا۔ سو تم کو پیشگی خبردار کردیا گیا تاکہ جس نے بچنا ہو بچ جائے اور جس نے عبرت پکڑنی ہو وہ عبرت پکڑے۔ اور جو اس کے باوجود آنکھ نہ کھولے اور کوئی درس عبرت نہ لے اس کو اپنے آخری اور ہولناک انجام کے لئے تیار ہوجانا چاہیے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top