Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 47
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ وَ اِذْ هُمْ نَجْوٰۤى اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
نَحْنُ : ہم اَعْلَمُ : خوب جانتے ہیں بِمَا : جس غرض سے يَسْتَمِعُوْنَ : وہ سنتے ہیں بِهٖٓ : اس کو اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ : جب وہ کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَاِذْ : اور جب هُمْ : وہ نَجْوٰٓى : سرگوشی کرتے ہیں اِذْ يَقُوْلُ : جب کہتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ : نہیں تَتَّبِعُوْنَ : تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : سحر زدہ
ہمیں خوب معلوم ہے وہ غرض جس کے لئے یہ لوگ کان لگا کر سنتے ہیں، جب کہ یہ تمہاری طرف کان لگائے ہوتے ہیں، اور جب یہ آپس میں سرگوشیاں کر رہے ہوتے ہیں، جب کہ یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم لوگ تو محض ایک جادو زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو،3
85۔ بدنیتی کا سننا باعث محرومی۔ والعیاذ باللہ :۔ سو اس سے اس اہم حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ بدنیتی کا سننا باعث محرومی ہے چناچہ ارشاد فرمایا گیا ” اور ہمیں خوب معلوم ہے جس غرض کیلئے یہ سنتے ہیں “۔ کہ ان کے دلوں کی کیفیات لوگوں سے تو چھپ سکتی ہیں لیکن ہم سے کسی بھی طرح نہیں چھپ سکتیں۔ ہمیں سب کچھ معلوم ہے اور نہاں وعیاں ہمارے یہاں ایک برابر ہے۔ سو ہم جانتے ہیں کہ ان کا سننا استہزاء اور مذاق اڑانے کیلئے ہوتا ہے اور حق کو جھٹلانے کی غرض سے، اور یہ بھی کہ یہ لوگ آپ کو انہیں مجلسوں میں ساحر، مجنوں اور کاہن وغٰیرہ کہہ رہے ہیں ہوتے ہیں۔ (المراغی، المحاسن وغیرہ ) ۔ سو ان کا سننا اور سننے کیلئے کان لگانا نیک نیتی سے اور ماننے کیلئے کبھی نہیں ہوتا۔ بلکہ عیب جوئی اور نکتہ چینی کیلئے ہوتا ہے تاکہ اس طرح اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کا سامان کرسکیں۔ ان کا یہ سننا بھی باعث محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top