Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 69
اَمْ اَمِنْتُمْ اَنْ یُّعِیْدَكُمْ فِیْهِ تَارَةً اُخْرٰى فَیُرْسِلَ عَلَیْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّیْحِ فَیُغْرِقَكُمْ بِمَا كَفَرْتُمْ١ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ عَلَیْنَا بِهٖ تَبِیْعًا
اَمْ : یا اَمِنْتُمْ : تم بےفکر ہوگئے ہو اَنْ : کہ يُّعِيْدَكُمْ : وہ تمہیں لے جائے فِيْهِ : اس میں تَارَةً اُخْرٰى : دوبارہ فَيُرْسِلَ : پھر بھیجدے وہ عَلَيْكُمْ : تم پر قَاصِفًا : سخت جھونکا مِّنَ : سے۔ کا الرِّيْحِ : ہوا فَيُغْرِقَكُمْ : پھر تمہیں غرق کردے بِمَا : بدلہ میں كَفَرْتُمْ : تم نے نا شکری کی ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ لَكُمْ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارا) بِهٖ : اس پر تَبِيْعًا : پیچھا کرنے والا
کیا تم لوگ نڈر (اور بےخوف) ہوگئے اس سے کہ وہ کبھی تم کو پھر لے جائے سمندر میں، اور تم پر کوئی سخت طوفانی ہوا بھیج کر تم سب کو اس میں غرق کر دے، تمہارے کفر (و ناشکری) کی پاداش میں، پھر تم نہ پاسکو اپنے لئے ہم سے کوئی پوچھنے والا،
127۔ اللہ تعالیٰ سے کوئی پوچھ نہیں سکتا۔ سبحانہ وتعالیٰ :۔ کہ وہ ایسے تمام تصورات سے اعلی وبالا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” پھر تم نہ پاس کو اپنے لئے ہمارے خلاف کوئی پوچھنے والا “۔ جو ہمارا پیچھا کرکے تمہارے لئے کسی بدلے کا مطالبہ کرسکے اور ہم سے کوئی باز پرس کرسکے۔ یعنی ان قسما قسم عذابوں میں سے کوئی بھی عذاب تم پر کبھی بھی اور کہیں بھی آسکتا ہے تو پھر اس قادر مطلق کی گرفت اور پکڑ سے بےفکری اور بےخوفی آخر کس طرح روا ہوسکتی ہے ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس کی گرفت وپکڑ سے بےفکری اور لاپرواہی بڑے ہی ہولناک خسارے کا پیش خیمہ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف وہ اس طرح کے کسی بھی عذاب کے ذریعے تمہیں تہس نہس کرسکتا ہے اور ایسے میں نہ کوئی تمہارا وکیل و کارساز ہوسکتا ہے اور نہی ہی کوئی ایسا حامی اور مددگار جو ہم سے اس بارے میں کوئی باز پرس کرسکے۔ تو پھر تم لوگ اس طرح کے کسی بھی عذاب سے نچنت اور بےفکر کیسے ہوسکتے ہو ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top