بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ یَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًاؕٚ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَنْزَلَ : نازل کی عَلٰي عَبْدِهِ : اپنے بندہ پر الْكِتٰبَ : کتاب (قرآن) وَلَمْ يَجْعَلْ : اور نہ رکھی لَّهٗ : اس میں عِوَجًا : کوئی کجی
سب تعریفیں اس اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے اتارا اپنے بندہ خاص پر اس (عظیم الشان) کتاب کو، اور اس میں اس نے کسی طرح کی کوئی کجی (اور ٹیڑھ) نہیں رکھی،3
1۔ نعمت قرآن اور اس کی عظمت شان :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ سب تعریفیں اس اللہ ہی کیلئے ہیں جس نے اپنے بندے پر اس کتاب کو نازل فرمایا۔ یعنی قرآن حکیم کو جو کہ ایسی کامل اور بےمثال کتاب ہے جس کے مقابلے میں کوئی بھی کتاب درحقیقت کتاب کہلانے کا حق ہی نہیں رکھتی اور یہ ایسی عظیم الشان اور بےمثال نعمت ہے جس کے مقابلے میں اور کوئی نعمت نعمت ہی نہیں کہ یہ انسان کو طرح طرح کی گمراہیوں کے اتھاہ اندھیروں سے نکال کر ایمان و ہدایت کی روشنی اور عظیم دولت سے نوازتی اور سرفراز کرتی ہے اور اس کو دارین کی سعادتوں اور حقیقی کامیابیوں سے ہمکنار کرتی ہے۔ پس ہر طرح کی تعریف اور حمد وثناء اسی ذات وحدہ لاشریک کیلئے ہے جس نے اپنے بندوں کیلئے اس عظیم الشان کتاب ہدایت اور بےمثال نعمت کو اپنے فضل وکرم سے اتارا تاکہ وہ دارین کی سعادت اور حقیقی فوز و فلاح سے سرفراز ہوسکتیں۔ سو اس نعمت عظمی اور منت کبری کا تقاضا یہ تھا اور یہ ہے کہ بندے دل وجان سے اس کو اپنائیں اور صدق دل سے اس کے حضور جھک جائیں اور زندگی بھر اور اس کے ہر موڑ پر اس کے حضور جھکے ہی رہیں کہ اسی میں ان کا بھلا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی مایحب ویرید۔ 2۔ قرآن حکیم میں کسی طرح کی کجی نہیں :۔ سو اس کے اس امر کی تصریح فرما دی گئی کہ نہ اس کے الفاظ و کلمات میں اور نہ ان کے معانی ومدلولات اور اس کے مفاہیم ومطالب میں بلکہ۔ بلکہ یہ کتاب حکیم اپنے ظاہر وباطن ہر اعتبار سے محکم اور اپنے معانی ومطالب کے لحاظ سے ظاہر وبین ہے۔ سو جو اس میں کسی طرح کی کجی اور ٹیڑھ تلاش کریں گے یہ خود ان کے اپنے زیغ وضلال اور عوج و انحراف کا ثبوت ہوگا اور اس طرح اس نعمت بےمثال کی بےقدری اور ناشکری کا ارتکاب کرکے ایسے لوگ خود اپنی محرومی کا سامان کریں گے اور دارین کے خسارہ میں مبتلا ہوں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس کی زبان عربی مبین ہے اور اس کی راہنمائی اس صراط مستقیم کی طرف ہے جو عقل سلیم اور فطرت مستقیم کا تقاضا ہے اور جس کے دلائل اس کائنات میں چہار سو پھیلے بکھرے ہیں۔ اور جو انسان کی سعادت دارین سے سرفراز کرنے والی واحد راہ ہے۔
Top