Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 105
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآئِهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلِقَآئِهٖ : اور اس کی ملاقات فَحَبِطَتْ : پس اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل (جمع) فَلَا نُقِيْمُ : پس ہم قائم نہ کریں گے لَهُمْ : ان کے لیے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَزْنًا : کوئی وزن
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے انکار کردیا اپنے رب کی آیتوں کا اور اس کے حضور پیشی کا جس کے نتیجے میں اکارت چلے گئے ان کے سب عمل، پس ان کے لیے ہم قیامت کے روز قائم نہ کریں گے کسی طرح کا کوئی وزن۔
151 کافروں کے عمل بےوزن اور بےحقیقت : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ کافروں کے کسی بھی عمل کا آخرت میں کوئی وزن نہیں ہوگا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " قیامت کے روز ایسے لوگوں کیلئے کوئی وزن نہیں قائم کیا جائے گا "۔ کیونکہ ان کے نیک عمل جب سب اکارت چلے گئے تو پھر وزن ہو تو کس کا ؟ سو ان کے وہ اعمال جن کو یہ لوگ اپنے زعم اور گمان کے مطابق بہت کچھ سمجھتے تھے اور ان پر ان کو بڑا ناز ہوا کرتا تھا، ان کا وہاں پر سرے سے کوئی وزن ہوگا ہی نہیں۔ کیونکہ وزن ہوتا ہے ایمان و اخلاص سے اور اس سے یہ لوگ عاری اور خالی تھے۔ آخرت پر ان لوگوں کا سرے سے ایمان و یقین ہی نہیں تھا۔ یا اگر کچھ تھا بھی تو ان کے اپنے زعم و گمان کے مطابق تھا۔ اور وہ نہ معتبر ہے اور نہ ہی اس کی اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی قدر و قیمت ہوگی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے یہاں وہی ایمان معتبر ہوسکتا ہے اور قدر و قیمت اس کی ہوسکتی ہے جو اس کی رضا کے مطابق اور اس کی شرطوں پر ہو ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ آج تو ایسے ابنائے کفر و باطل اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھتے اور بڑی چیز قرار دیتے ہیں لیکن قیامت کے روز ہم ان کے لیے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے کہ انہوں نے اپنے کبر و غرور میں مبتلا ہو کر ہماری آیتوں کی تکذیب کی اور ہمارے رسولوں کا مذاق اڑایا اور دنیائے فانی کے متاع فانی اور حطام زائل ہی کو انہوں نے اپنا مطمح نظر اور مقصد زندگی بنا لیا۔ جس کی نتیجے میں وہاں ان کے لیے دوزخ ہی کا ٹھکانا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top