Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 91
كَذٰلِكَ١ؕ وَ قَدْ اَحَطْنَا بِمَا لَدَیْهِ خُبْرًا
كَذٰلِكَ : یہی وَقَدْ اَحَطْنَا : اور ہمارے احاطہ میں ہے بِمَا لَدَيْهِ : جو کچھ اس کے پاس خُبْرًا : ازروئے خبر
یہ قصہ اسی طرح ہے کہ اس کے پاس جو کچھ بھی تھا ہمیں اس کی پوری خبر ہے
135 ہمیں اس کے تمام حالات کی پوری خبر تھی : کہ زمین و آسمان میں کوئی بھی چیز ہم سے پوشیدہ نہیں ۔ { لا یَخْفٰی عَلَیْہِ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَلا فِی السَّمَائِ } ۔ پس جو کچھ ہم نے بیان کیا وہی سچا اور مطابق واقعہ ہے۔ سو اس تذییل میں اس طرف اشارہ فرما دیا گیا کہ ذوالقرنین کے پاس اسباب و وسائل اور ساز و سامان وغیرہ کا بہت کچھ ذخیرہ موجود تھا۔ اتنا کہ اسکا احاطہ ہمارے سوا کوئی نہیں کرسکتا۔ (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ نیز اس ارشاد میں اس طرف بھی اشارہ پایا جاتا ہے کہ ذو القرنین کو جو عظیم الشان فتوحات حاصل ہوئیں وہ سب اصل میں اللہ تعالیٰ ہی کے فضل و کرم اور اسی کے انعام و احسان سے حاصل ہوئیں۔ سو فرمایا گیا کہ اس وسیع اقتدار اور عظیم الشان امانت کو سنبھالنے کے لیے جس عالی ظرفی اور عظیم صلاحیتوں کی ضرورت تھی وہ ان کے اندر بدرجہ تمام و کمال موجود تھیں۔ اور ہم ان سے اور ان کی ان تمام صلاحیتوں سے پوری طرح واقف و آگاہ تھے۔ سو یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ حضرت مریم کے بارے میں فرمایا گیا ۔ { وَکُنَّا بِہ عَالِمِیْنَ } ۔ (الانعام :51) ۔
Top