Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 93
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًا١ۙ لَّا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ قَوْلًا
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا بَيْنَ : درمیان السَّدَّيْنِ : دو دیواریں (پہاڑ) وَجَدَ : اس نے پایا مِنْ دُوْنِهِمَا : اور دونوں کے درے قَوْمًا : ایک قوم لَّا يَكَادُوْنَ : نہیں لگتے تھے يَفْقَهُوْنَ : وہ سمجھیں قَوْلًا : کوئی بات
یہاں تک کہ جب وہ پہنچ گیا دو پہاڑوں کے درمیان تو اسے کچھ ایسے لوگ ملے جو کوئی بات سمجھنے کے قریب بھی نہ لگتے تھے
137 ذو القرنین کا ایک اور وحشی قوم سے واسطہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہاں اس نے ایک ایسی قوم کو پایا جو کسی بات کو سمجھنے کے قریب بھی نہ لگی تھی "۔ کہ ان کی اپنی زبان کچھ اور تھی۔ اور دوسری قوموں کے ساتھ ان کا کوئی ربط وتعلق تھا نہیں کہ ان کی زبان سمجھتے۔ اور اتنی سمجھ بوجھ کے مالک بھی وہ لوگ نہ تھے کہ اشاروں کنایوں سے بات سمجھ سکتے۔ (المراغی، الصفوۃ، ابن کثیر، المحاسن وغیرہ) ۔ یعنی وہ لوگ بالکل وحشی اور کم عقل لوگ تھے۔ ورنہ عقل کی روشنی سے انسان اشاروں کنایوں سے بھی سمجھ لیتا ہے۔ بہرکیف انہوں نے کسی ترجمان وغیرہ کے ذریعے اپنی بات ذوالقرنین کے سامنے پیش کردی۔ (المعارف، المراغی وغیرہ) ۔ سو یہ ایک اور وحشی قوم تھی جس سے ذو القرنین کو اپنے اس سفر میں واسطہ پڑا تھا۔ اور اسی مہم کے دوران اس سد سکندری کی تعمیر کا واقعہ پیش آیا جس کا ذکر یہاں فرمایا گیا ہے۔
Top