Tafseer-e-Madani - Maryam : 15
وَ سَلٰمٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ وَ یَوْمَ یَمُوْتُ وَ یَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّا۠   ۧ
وَسَلٰمٌ : اور سلام عَلَيْهِ : اس پر يَوْمَ : جس دن وُلِدَ : وہ پیدا ہوا وَيَوْمَ : اور جس دن يَمُوْتُ : وہ فوت ہوگا وَيَوْمَ : اور جس دن يُبْعَثُ : اٹھایا جائے گا حَيًّا : زندہ ہو کر
سلام ہو اس پر، جس دن کہ وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے گا، اور جس دن اس کو اٹھایا جائے گا زندہ کر کے۔
20 حضرت یحییٰ کے لیے اول تا آخر سلامتی ہی سلامتی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ سلام ہو اس پر جس دن کہ وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے گا اور جس دن اس کو زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ سو پیدائش، موت اور بعث بعد الموت تینوں مواقع انسانی زندگی میں بڑے اہم مواقع ہوتے ہیں کہ پیدائش کے وقت وہ عالم ارواح سے نکل کر اس دنیا میں قدم رکھتا ہے۔ اور موت کے وقت وہ اس دنیا سے عالم برزخ میں منتقل ہوتا ہے اور وہاں سے دوبارہ اٹھنے کے بعد عالم آخرت کی حقیقی اور دائمی زندگی کے دارالقرار میں پہنچ جاتا ہے۔ سو ان تینوں مواقع پر انسان چونکہ اپنی عاجزی اور بےبسی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت کا بطور خاص زیادہ محتاج ہوتا ہے اس لئے آنجناب کو ان تینوں مواقع میں خاص رحمت و عنایت اور عافیت و سلامتی سے نوازا گیا۔ (روح، طبری، مراغی اور فتح القدیر وغیرہ) ۔ سو حضرت یحییٰ کی پیدائش کے وقت قدوسیوں نے مبارک و سلامت کے ساتھ ان کا خیر مقدم کیا اور موت و انتقال کے موقعہ پر انہوں نے " اہلا و سہلا " کہہ کر ان کا استقبال کیا۔ اور جس دن ان کو دوبارہ اٹھایا جائے گا اس دن بھی وہ خیر مقدمی نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کریں گے۔
Top