Tafseer-e-Madani - Maryam : 32
وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ١٘ وَ لَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا
وَّبَرًّۢا : اور اچھا سلوک کرنیوالا بِوَالِدَتِيْ : اپنی ماں سے وَ : اور لَمْ يَجْعَلْنِيْ : اس نے مجھے نہیں بنایا جَبَّارًا : سرکش شَقِيًّا : بدنصیب
اس نے مجھے نیک سلوک کرنے والا بنایا اپنی والدہ کے ساتھ، اور مجھے کوئی سرکش اور بدبخت انسان نہیں بنایا،
41 اپنی والدہ کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا : سو انہوں نے مزید کہا " اور اس نے مجھے نیک سلوک کرنے والا بنایا اپنی والدہ کے ساتھ "۔ سو اس میں آپ کی والدہ ماجدہ مریم صِدّیقہ ۔ سَلَام اللّٰہِ عَلَیْھَا ۔ کی پاکیزگی اور عفت و پاک دامنی کا بیان ہے۔ کیونکہ وہ اگر ایسی نہ ہوتیں جیسا کہ یہود بےبہبود کا کہنا تھا تو آپ کو ان کے ساتھ اس طرح نیکو کاری اور حسن سلوک کی تعلیم و تلقین نہ فرمائی جاتی ۔ عَلَیْھمَا الصَّلوۃُ والّسلام ۔ نیز اس میں اس بات کی بھی تصریح ہے کہ حضرت عیسیٰ باپ کے توسط کے بغیر صرف والدہ ماجدہ سے معجزانہ طور پر پیدا ہوئے تھے۔ اسی لیے یہاں پر صرف آپ کی والدہ ماجدہ کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ جبکہ حضرت یحیٰی کے بارے میں { وبراً بوالدیہ } کے کلمات کریمہ سے انکے والد اور والدہ دونوں کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ بہرکیف حضرت عیسیٰ نے اپنے اس کلام میں مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی والدہ کا فرمانبردار بنایا ہے اور مجھے سرکش اور بدبخت نہیں بنایا۔ سو حضرت عیسیٰ نے اپنے اس کلام سے واضح فرما دیا کہ ہرچند کہ میری ولادت خرق عادت کے طور پر ہوئی اور مجھے میرے مالک نے خاص انعامات و احسانات سے نوازا لیکن اس سب کے باوجود میں ہوں ایک بیٹا ہی۔ اور بیٹا بھی فرمانبردار۔ نہ کوئی مافوق البشر ہستی ہوں اور نہ کسی خدا کی صفت اور شائبے کا مجھ میں کوئی سوال پیدا ہوسکتا ہے ۔ (علیہ السلام) - 42 اور یہ کہ میرے اندر کسی طرح کی کوئی سرکشی نہیں : یعنی حضرت عیسیٰ نے مزید کہا " اور اس نے مجھے سرکش اور بدبخت نہیں بنایا "۔ یعنی نہ تو میں ایسا ہوں کہ تکبر اور بڑائی کے گھمنڈ میں اپنے رب کی عبادت و بندگی سے منہ موڑ لوں اور نہ ہی ایسا شقی اور بدبخت ہوں کہ اپنی والدہ ماجدہ سے بدسلوکی کروں۔ بلکہ اس کے برعکس میں اپنے رب کا بندہ اور اس کا عبادت گزار ہوں کہ اس کی عبادت و بندگی اس کے بندوں پر اس کا حق لازم ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور میں اپنی والدہ ماجدہ کا بھی اطاعت گزار اور فرمانبردار ہوں کہ اللہ کے بعد انسان کے ذمے جو حق واجب ہوتا ہے وہ اس کے ماں باپ ہی کا حق ہے۔ سو حضرت عیسیٰ نے اپنے اس معجزانہ کلام سے واضح فرما دیا کہ ان تمام صفات و خصال اور رب تعالیٰ کے انعامات و احسانات کے باوجود میری عرفی حیثیت اور شان بشریت میں کسی طرح کا کوئی فرق نہیں آیا۔ بلکہ میں بندہ اور بشر ہی ہوں۔ نیز آنجناب نے اپنے اس ارشاد سے یہ بھی واضح فرما دیا کہ جو ماں باپ کا فرمانبردار نہیں وہ شقی اور بدبخت ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top