Tafseer-e-Madani - Maryam : 40
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَ مَنْ عَلَیْهَا وَ اِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ۠
اِنَّا نَحْنُ : بیشک ہم نَرِثُ : وارث ہونگے الْاَرْضَ : زمین وَمَنْ : اور جو عَلَيْهَا : اس پر وَاِلَيْنَا : اور ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
اور بلاشبہ آخرکار ہماری ہی ہو کر رہے گی یہ زمین اور وہ سب بھی جو اس کے اوپر ہیں اور ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے ان سب نے،
51 مالک اور وارث سب کا اللہ تعالیٰ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا " اور بلاشبہ ہم ہی وارث ہوں گے زمین کے اور ان سب کے جو اس کے اوپر ہیں "۔ کہ یہ سب لوگ مر مٹ کر ختم ہوجائیں گے۔ اور یہ زمین اور اس کی طرح طرح کی وہ نعمتیں جو اس کے اوپر پائی جاتی ہیں۔ اور جن کے آج یہ مالک بنے ہوئے ہیں وہ سب کچھ یونہی رہ جائے گا۔ اور ان سب نے اس سب ساز و سامان دنیا کو چھوڑ چھاڑ کر ہماری ہی طرف لوٹنا اور ہمارے ہی پاس واپس آنا ہے۔ تب ہم ہر کسی کو اس کے زندگی بھر کے کیے کرائے کا پورا پورا بدلہ دیں گے۔ نیکی کا بدلہ نیک اور برائی کا برا۔ اور کسی سے کوئی ظلم نہیں ہوگا۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو زمین اور اہل زمین سب کا مالک اللہ وحدہ لا شریک ہی ہے۔ ان سب کی پیشی اسی وحدہ لا شریک کے یہاں ہوگی۔ سب کو بہرحال اسی کے حضور حاضر ہونا اور اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دینا اور اس کا پھل پانا ہے۔ وہاں کوئی نہیں ہوگا جو ان کے کچھ کام آسکے۔ اور اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر کسی کی کوئی سفارش کرسکے۔ پس عقل وخرد کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اس دنیائے فانی کے لیے جینے اور اس کی خاطر جوڑنے اور جمع کرنے کی بجائے آخرت کی اس اصل حقیقی اور ابدی زندگی کو بنانے اور اس کے لیے جوڑنے اور جمع کرنے کی فکر و کوشش کرے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویریدو ہو الہادی الی سواء السبیل ۔ سبحانہ وتعالی - 52 سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ سب کا رجوع بہرحال اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہوگا۔ سو ارشاد فرمایا گیا " اور ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے ان سب کو "۔ اہل ایمان تو خوشی خوشی آئیں گے تاکہ اپنے ربِّ مہربان کی طرف سے ملنے والی ابدی اور سدا بہار نعمتوں سے فیضیاب و سرفراز ہوسکیں اور اپنے خالق ومالک کے انعام سے متمتع اور بہرہ ور ہوسکیں ۔ جَعَلَنَا اللّٰہُ مِنْہُمْ ۔ جبکہ کفار و مشرکین کو مجبوراً آنا ہوگا تاکہ وہ اپنے زندگی بھر کے کفر و شرک کا بدلہ پاس کیں۔ اور اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔ سو اس میں ابنائے دنیا کے لیے بڑا درس عبرت و بصیرت ہے کہ جس دنیا کو آج یہ لوگ اپنا مقصود و معبود بنائے ہوئے ہیں اس کو انہوں نے بہرحال چھوڑ کر یہاں سے خالی ہاتھ رخصت ہونا ہے۔ اور اس وقت اور اس موقعہ پر یہ دنیا ان کے کچھ کام نہ آسکے گی۔ پس اس کا وبال ان کی گردنوں پر ہوگا اور بس۔ اور { یُرْجَعُوْنَ } کے صیغہ مجہول سے یہ درس دیا گیا ہے کہ ایسا بہرحال ہو کر رہے گا اور ان کا اس کے مقابلے میں کوئی زور اور بس نہیں چل سکے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top