Tafseer-e-Madani - Maryam : 67
اَوَ لَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ یَكُ شَیْئًا
اَوَ : کیا لَا يَذْكُرُ : یاد نہیں کرتا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا : بیشک ہم خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَمْ يَكُ : جبکہ وہ نہ تھا شَيْئًا : کچھ بھی
کیا ایسے انسان کو خود اپنے بارے میں یہ حقیقت یاد نہیں کہ ہم اس سے پہلے خود اس کو پیدا کرچکے ہیں جب کہ یہ کچھ بھی نہ تھا ؟
74 انسان کا خود اپنا وجود بعث بعد الموت کے لیے ایک ٹھوس دلیل : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ انسان کا خود اپنا وجود بعث الموت کیلئے ایک ٹھوس، قوی اور واضح دلیل ہے۔ سو جب ہم معدوم سے موجود اور نیست سے ہست کرسکتے ہیں، پردہ عدم سے نکال کر خلعت وجود سے نواز سکتے ہیں، تو پھر دوبارہ پیدا کردینا ہمارے لئے کیا اور کیونکر مشکل ہوسکتا ہے ؟ سو انسان اگر صحیح طریقے سے خود اپنی ذات اور اپنی جان ہی کے بارے میں غور و فکر سے کام لے تو اس کو بعث بعد الموت کی قوی، واضح اور ٹھوس دلیل خود اپنے وجود ہی سے مل سکتی ہے۔ سو اسکا وجود خود اس کی دلیل ہے۔ بشرطیکہ انسان اپنے بارے میں صحیح طور پر غور وفکر سے کام لے ۔ وباللہ التوفیق -
Top