Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 116
وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ
وَ : اور قَالُوْا : انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا اللہُ : اللہ وَلَدًا : بیٹا سُبْحَانَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَ الْاَرْضِ : اور زمین كُلٌّ : سب لَهٗ : اسی کے قَانِتُوْنَ : زیر فرمان
اور (اس سب کے باوجود یہ لوگ) کہتے ہیں کہ اللہ (تعالیٰ ) نے اولاد ٹھہرائی ہے1، پاک ہے وہ (ایسی تمام شرکیات سے، اس کی کوئی اولاد نہیں) بلکہ اسی کا ہے وہ کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین (کی اس پوری کائنات) میں ہے، سب کے سب (طوعاً و کرھاً ) اسی کے (مطیع و) فرمان بردار ہیں،2
321 اہل باطل کا قول مردود کہ اللہ تعالیٰ نے اولاد ٹھہرائی ہے : چناچہ یہود نے حضرت عزیر کو، نصاریٰ نے حضرت مسیح ابن مریم کو، اور مشرکین مکہ نے فرشتوں کو، خدا کی اولاد ٹھہرایا اور اپنے ہی طور پر یہ بھی قرار دے دیا کہ انہی حضرات کو خوش کرنے کی کوشش کرو، یہ اللہ کو خود راضی کر دینگے، اور ہمارا کام بنا دینگے۔ اس طرح شیطان مَرِید نے ان لوگوں کو اپنے خالق ومالک حقیقی کی عبادت و بندگی کے شرف سے محروم کر کے، اور ان کو سیدھی راہ سے ہٹا کر، طرح طرح کے اوہام و خرافات کے خود ساختہ جالوں میں بری طرح سے الجھا اور پھنسا دیا۔ اور افسوس کہ امم سابقہ کی یہی عمومی اور اجتماعی بیماری اس آخری امت، امت محمدیہ میں بھی مختلف راستوں اور مختلف طریقوں سے سرایت کرگئی۔ چناچہ شیعوں نے اپنے خود ساختہ اماموں کو معصوم قرار دے کر ان کو حضرات انبیاء و ملائکہ تک پہنچا دیا، بلکہ اس سے بھی بڑے درجوں پر فائز کردیا، اور ان کو خدائی حقوق و اختیارات میں شریک وسہیم بنا لیا، اور ان کا یہ عقیدہ عقیدہ امامت ان کے مذہب کی تمام بنیادی کتابوں میں پایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کے دور حاضر کے امام، امام خمینی ۔ علیہ ما علیہ ۔ جس کو یہ لوگ " آیت اللہ "، " روح اللہ "، اور " امام غائب " کا نمائندہ، وغیرہ کیا کچھ کہتے اور مانتے ہیں وہ بھی اپنی کتاب " الحکومۃ الاسلامیۃ " میں کہتا ہے کہ ہمارے دین کا اہم اور بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ ہمارے امام کا مرتبہ وہ ہوتا ہے جس کو کوئی ملک مقرب اور نبیء مرسل بھی نہیں پہنچ سکتا۔ اور اسی طرح کے شرکیہ عقائد بہت سے اہل بدعت بھی رکھتے ہیں، جو کہنے کو تو اپنے آپ کو اہل السنت کہتے ہیں، اور اس کے لئے بڑے بلند بانگ دعوے بھی کرتے ہیں، لیکن ان کے عقائد کا حال یہ ہے کہ ان کے کتنے ہی غالیوں کا یہاں تک کہنا ہے کہ " اَحد " اور " احمد " میں تو بس میم کی مروڑی کا فرق ہے، ورنہ اندر سے یہ دونوں ہستیاں ایک ہی ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْمٍ ۔ اسی لئے ان کے بعض غلو پسندوں کا غلو یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا۔ وہی جو مستویئ عرش تھا خدا ہو کر۔ اتر پڑا وہ مدینے میں مصطفیٰ ہو کر ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْمٍ ۔ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ان کے بعض غالیوں نے تو یہاں تک کہہ دیا " اللہ کے پاس وحدت کے سوا دھرا کیا ہے، جو کچھ لینا ہوا ہمیں لیں گے محمد سے " ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْمٍ ۔ یہ خرافات و اعتقادات اور پھر بھی دعوی ایمان اور توحید کا، بھلا ان دونوں باتوں کا باہم جمع ہونا کس طرح ممکن ہوسکتا ہے ؟ ۔ َ تَعَالٰی اللّٰہ عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا کَبِیْرًا ۔ ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْمٍ ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ وضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ 322 پوری کائنات میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے : سو آسمانوں اور زمین کی اس پوری کائنات میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے۔ خلق و ایجاد کے اعتبار سے بھی، کہ اس سب کا خالق و موجد بھی وہی ہے، اور ملکیت و بادشاہی کے اعتبار سے بھی، کہ اس سب پر ملکیت بھی اسی کی ہے اور بادشاہی بھی اسی کی، اور حکم و تصرف کے لحاظ سے بھی کہ سب پر حکم بھی اسی کا چلتا ہے، اور تصرف بھی اسی کا، تو جب خلق و ایجاد، ملکیت و بادشاہی، اور تصرف و حکمرانی، میں سے کسی میں بھی اس کا کوئی شریک وسہیم نہیں، تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم کیسے ہوسکتا ہے ؟ ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو جھوٹ کہتے اور شرک کا ارتکاب کرتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے جگہ جگہ اور طرح طرح کے ناموں سے مختلف " سرکاریں " گھڑ رکھی ہیں جہاں پر یہ لوگ طرح طرح کی شرکیات اور خرافات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ حالانکہ " سرکار " صرف ایک ہے۔ یعنی اللہ وحدہ لا شریک کی سرکار جو اپنی اس پوری کائنات پر حکومت کرتا ہے۔ ظاہری اسباب کے مطابق جو دنیا والوں کو مختلف حکومتیں ابتلاء و آزمائش کے لیے ملی ہوئی ہیں وہ اور چیز ہے۔ لیکن خلاف اسباب کسی مری ہوئی ہستی کو سرکار ماننا عقل و نقل دونوں کے خلاف اور شرک کے زمرے میں آنے والی بات ہے اور ایسی خود ساختہ سرکاریں اوہام و خرافات ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top