Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 130
وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰهٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَقَدِ اصْطَفَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا١ۚ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَمَنْ : اور کون يَرْغَبُ : منہ موڑے عَنْ مِلَّةِ : دین سے اِبْرَاهِيمَ : ابراہیم اِلَّا مَنْ : سوائے اس کے سَفِهَ : بیوقوف بنایا نَفْسَهُ : اپنے آپ کو وَ لَقَدِ : اور بیشک اصْطَفَيْنَاهُ : ہم نے اس کو چن لیا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَاِنَّهُ : اور بیشک فِي الْآخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ : سے الصَّالِحِينَ : نیکو کار
اور کون ہے جو روگردانی کرے ملت ابراہیمی سے ؟ بجز اس کے جس نے حماقت میں مبتلا کردیا ہو،4 اپنے آپ کو، اور بلاشبہ ہم ہی نے ان کو چنا (اپنے علم و اختیار کامل کہ بناء پر) دنیا میں، اور بلاشبہ وہ آخرت میں (ہمارے قرب خاص کے) سزاواروں میں ہے،5
364 ملت ابراہیمی عقل و نقل کے مطابق اور فطرت سلیمہ کا مقتضیٰ ہے : سو ملت ابراہیمی سے منہ موڑنا حماقت ہے کیونکہ ملت ابراہیمی عقل اور فطرت سلیمہ کے عین مطابق، اور دارین کی سعادتوں اور فوز و فلاح کی کفیل وضامن ہے، اور جس نے اس سے منہ موڑا وہ ۔ { خَسِرَ الدُّنْیَا وَالاٰخِرَۃ } ۔ کا مصداق بن گیا۔ اور یہی ہے کھلا ہوا اور سب سے بڑا خسارہ ۔ { وَذَالِِکَ ہُوَ الْخُسْرََانُ الْمُبِیْن } ۔ سو اس سے بڑھ کر احمق، بدنصیب اور محروم القسمت اور کوئی نہیں ہوسکتا جو اس ملت مطہرہ سے منہ موڑے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ کہ اس سے منہ موڑنے والا روشنی کو چھوڑ کر اندھیروں کو اپنانے والا ہے، اور اس طرح وہ اپنے مقصد حیات سے غافل اور اپنے مستقبل اور انجام سے بیخبر ہو کر دائمی ہلاکت و تباہی کی طرف بڑھے چلا جارہا ہے جو کہ انتہائی ہولناک خسارہ ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔
Top