Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 137
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍ١ۚ فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُؕ
فَاِنْ
: پس اگر
اٰمَنُوْا
: وہ ایمان لائیں
بِمِثْلِ
: جیسے
مَا آمَنْتُمْ
: تم ایمان لائے
بِهٖ
: اس پر
فَقَدِ اهْتَدَوْا
: تو وہ ہدایت پاگئے
وَاِنْ
: اور اگر
تَوَلَّوْا
: انہوں نے منہ پھیرا
فَاِنَّمَا هُمْ
: تو بیشک وہی
فِي شِقَاقٍ
: ضد میں
فَسَيَكْفِيکَهُمُ
: پس عنقریب آپ کیلئے ان کے مقابلے میں کافی ہوگا
اللّٰہُ
: اللہ
وَ
: اور
هُوْ
: وہ
السَّمِيعُ
: سننے والا
الْعَلِيمُ
: جاننے والا
پس اگر یہ لوگ اسی طرح کا ایمان لے آئیں جس طرح کا تم لائے ہو، تو یقینا یہ ہدایت پاگئے، اور اگر یہ (اس کے بعد بھی) پھرے ہی رہے، تو یقینا یہ ضد (اور ہٹ دھرمی کی دلدل) میں پڑے ہوئے ہیں، سو اللہ کافی ہے آپ کو ان سب کے مقابلے میں، اور وہی ہے سننے والا، جاننے والا،2
377 حضرات صحابہ کرام کا ایمان معیار حق و صداقت : یعنی اگر یہ لوگ سب انبیاء و رسل پر اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح کہ تم لائے ہو تو یہ ہدایت پا گئے اور کامیاب ہوگئے۔ سو یہ ایک بڑا اہم اور بنیادی ضابطہ ہے جو یہاں بیان فرمایا گیا ہے، اور جس سے ھدایت و ضلالت کے بارے میں یہ فیصلہ کرنا آسان ہوجاتا ہے، کہ کون حق و ہدایت پر ہے، اور کون نہیں۔ پس جو بھی کوئی صحابہ کرام کی طرح کا ایمان نہ رکھتا ہو، وہ حق اور ہدایت پر نہیں ہوسکتا، خواہ اس کا تعلق پہلے کی امتوں سے ہو یا اس امت سے۔ پھر ان بدبخت لوگوں کے حق پر ہونے کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے ؟ جو حضرات صحابہ کرام کے ایمان کو نمونہ و مثال بنانے کی بجائے الٹا ان پر طعن وتشنیع کے تیر برسائیں، تبریٰ کریں، اور طرح طرح سے ان کی توہین و تنقیص کا ارتکاب کریں۔ اور اس حد تک کہ کھلے کافر بھی نہ کرسکیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ اسی طرح وہ اہل بدعت بھی حق پر قرار نہیں دئیے جاسکتے جو کہ صحابہ کرام سے عشق و محبت کے دعوے کرنے کے باوجود عقیدہ و عمل کے دونوں میدانوں میں ان کے طور طریقوں سے ہٹے ہوئے ہوں، اور وہ ایسی ایسی بدعتوں، اور نت نئے طریقوں، کو دین میں شامل کر رہے ہوں، جن کا ضرورت اور داعیہ کے باوجود صحابہ کرام کے اس پاکیزہ دور میں کوئی ثبوت و وجود نہیں ملتا۔ اسی لئے نبئ اکرم ﷺ نے افتراق امت سے متعلق اپنی مشہور حدیث طائفہ منصورہ اور فرقہ ناجیہ کی توضیح میں ارشاد فرمایا کہ یہ لوگ ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے طور طریقے پر ہوں گے ـ ان کے سوا باقی کی تمام بہتر فرقے دوزخ میں ہونگی " کلہم فی النار الا واحدہ " اور اللہ کے رسول کے طریقے سے مراد ہے آپ کی سنت جو کتب حدیث میں تمام و کمال موجود و محفوظ ہے۔ سو آپ کی اور آپ کی ان قدسی صفت صحابہ کرام کی جماعت کو ماننے والے اور ان کے طریقہ پر چلنے والے لوگ ہی حق والے اور نجات کی حقدار ہیں خواہ وہ کوئی بھی ہوں، کہیں کے بھی ہوں، انہی کو جاتا ہے ۔ اہل السنۃ والجماعۃ ۔ یعنی جو آپ کی سنت کو بھی مانتے اور اپناتے ہیں اور آپ ﷺ صحابہ کرام کی پوری جماعت کو بھی کہ ان سب ہی حضرات کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ۔ ؓ و رضوا عنہ ۔ کا عظیم الشان اور بےمثال سرٹیفکیٹ مل چکا ہے۔ پس جو لوگ پیغمبر کی سنت کے منکر اور اس کی تارک ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ اور جو صحابہ کرام سے بغض وعناد رکھتے ہیں اور ان میں سے کچھ کا ماننے کا دعوی کرتے ہیں اور اس کے لئے اپنا معیار بناتے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ اور جو سنت کے خلاف اپنی طرف سے طرح طرح کی بدعات و خرافات کو دین میں داخل کرتے ہیں اور اس دین کامل میں اپنی طرف سے طرح طرح کے اضافے کرتے ہیں وہ سب اسی سیدھی راہ سے ہٹے ہوئے ہیں اور وہ دوزخ کی راہ پر چل رہے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ اللہ ہمیشہ راہ حق پر قائم رکھے ۔ آمین۔ 378 ضد اور ہٹ دھرمی باعث ہلاکت و محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو ایسوں کا حق کی طرف لوٹنا بڑا ہی مشکل امر ہے۔ کیونکہ ضد اور ہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں۔ کیونکہ نور حق و ہدایت سے سرفرازی کیلئے اولین شرط اور بنیادی تقاضا ہے، طلب صادق اور رجوع الی الحق، اور اس سے یہ لوگ محروم ہیں، تو پھر ان کو حق و ہدایت کی دولت ملے تو کیسے اور کیونکر ؟ سو ضد اور ہٹ دھرمی باعث ہلاکت و محرومی ہے۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ قاضی عیاض کہتے ہیں کہ شقاق اس عداوت و دشمنی کو نہیں کہا جاتا جو حق کی بنا پر ہو یا معمولی نوعیت کی ہو بلکہ شقاق اس سخت قسم کی اور سنگین نوعیت کی عداوت و دشمنی کو کہا جاتا ہے جو ایسی بڑی مخالفت اور دشمنی ہو کہ وہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی عداوت و دشمنی میں ڈالنے والی ہو اور وہ اس کو اس کے غضب اور اس کی لعنت کا مستحق بنا دینے والی ہو اور اس سے انسان دوزخ کا مستحق بن جاتا ہو ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس ارشاد میں منکرین کے لیے بڑی وعید ہے اور اس لفظ سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ لوگ حق اور اہل حق کے خلاف اپنے دلوں میں سخت عداوت و دشمنی رکھتے ہیں۔ اور اسی بنا پر یہ ان کو تکلیف اور ایذا پہنچانے کے درپے ہیں وہ یقینا سخت عناد اور ہٹ دھرمی میں مبتلا ہیں۔ اسی لیے اس کے بعد آنحضرت ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی حفاظت کی تسکین و تسلی سے نوازا گیا ہے۔ (محاسن التاویل للقاسمی ) ۔ 379 اللہ تعالیٰ کی حمایت و کفایت کے بعد اور کسی کی ضرورت ہی نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کافی ہے آپ کو اللہ ان سب کے مقابلے میں۔ اور جب ان کے مقابلے میں اللہ آپ کو کافی ہوجائے جو کہ قادر مطلق بھی ہے اور سب کا خالق ومالک بھی۔ اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ اور اس کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی جان بھی نہیں سکتا، تو پھر آپ ﷺ کو اے پیغمبر ان دشمنوں کی پرواہ ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ ۔ صَلَوات اللہ وَسَلَامُہٗ علیہ ۔ پس جس کا تعلق اپنے خالق ومالک سے صحیح ہو اور اس کا بھروسہ و اعتماد اسی پر ہو۔ اس کے لئے فکر و تشویش کی کوئی بات نہیں۔ اللہ اپنے فضل و کرم سے اس کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین۔ مگر افسوس کہ آج کا جاہل مسلمان اور اپنے دین و ایمان کی قدر و قیمت سے غافل و بیخبر انسان، اس سیدھی اور صحیح راہ کو چھوڑ کر طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتا ہے۔ وہ قبروں آستانوں کے پھیرے مانتا، وہاں کے چکر لگاتا، بکرے چھترے کاٹتا، شرکیہ تعویز گنڈھے کرتا اور امام ضامن باندھنے جیسے شرک کا مرتکب ہوتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ مگر اللہ پر بھروسہ رکھنے اور اس کی طرف توجہ کرنے کی توفیق اس کو نصیب نہیں ہوتی ۔ الا ماشاء اللہ ۔ تو پھر اس کی بگڑی بنے تو کیسے اور کیونکر ؟ ۔ اللہم فکن لنا ولا تکن علینا وخذ بنواصینا الی ما فیہ حبک ورضاک ۔ بہرکیف قرآن وسنت کی تعلیم یہی ہے کہ دل کا بھروسہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ ہی پر ہو ۔ وباللہ التوفیق ۔ 380 اللہ تعالیٰ ہر کسی کی سنتا اور سب کچھ جانتا ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہی ہے سننے اور جاننے والا سو وہی وحدہ لاشریک ہے جو ہر کسی کی سنتا اور ہر حال میں سنتا ہے، اور ہر شے اور ہر حال کو جانتا اور پوری طرح جانتا ہے۔ قرآن حکیم میں اس حقیقت کو جا بجا اور طرح طرح سے بتاکید و تکرار بیان فرمایا گیا ہے، کیونکہ اس ایمان و یقین کے پختہ ہوجانے کے بعد بہت سے دروازے شرک و شرکیات کے خود بخود بند ہوجاتے ہیں، مگر جاہل انسان کا حال کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے، کہ وہ اس وحدہ لاشریک کو دنیاوی بادشاہوں پر قیاس کر کے طرح طرح کے شرکیہ فلسفے بگھارتا ہے، جیسے یہ کہ بھئی تم جب دنیاوی بادشاہوں وغیرہ میں سے کسی سے بلاواسطہ اور براہ راست نہیں مل سکتے، تو اللہ سے کیسے ملو گے ؟ اور اگر کسی حاکم و بادشاہ کے پاس تم پہنچ بھی گئے تو تمہاری وہاں کوئی شنوائی نہیں ہوگی، جب تک کہ تم کوئی وسیلہ نہ پکڑو۔ تو پھر تم اللہ تعالیٰ سے براہ راست اور بلاواسطہ کیسے مل سکتے ہو ؟ لہذا وہاں بھی ایسے واسطوں کا ہونا ضروری ہے، جن کے ذریعے ہم اپنی دعاء والتجاء اس تک پہنچا سکیں۔ ہماری ان کے آگے اور ان کی ان کے آگے۔ وہ ہماری سنتا نہیں، اور ان کی رد نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ یہ تمام مفروضے خود ساختہ اور بےبنیاد ہیں، اور ان کی اور اس طرح کے دوسرے تمام مفروضوں کی بنیادی غلطی اور اساسی خرابی یہ ہے کہ ان میں حضرت حق ۔ جَلَّ جَلَالُہَ ۔ کو مخلوق پر قیاس کیا گیا ہے، حالانکہ وہ وحدہ لاشریک خالق اور دائرہ مخلوق سے وراء الوراء ہے۔ اسی لئے اس کے لئے ازخود مثالیں بنانے سے صاف اور صریح طور پر منع فرمایا گیا۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے ۔ { فلَاَ تَضْرِبُوْا للّٰہُ الاَمْثَالَ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَاتَعْلَمُوْنَ } ۔ (النحل : 74) پس اللہ تعالیٰ کیلئے ازخود مثالیں گھڑنا درست نہیں۔ کیونکہ انسان اپنے طور پر جو بھی کوئی مثال پیش کرے گا وہ مخلوق ہی کی مثال ہوگی کہ اس کی کھوپڑی مخلوق اور محدود ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ خالق اور مخلوق کے دائرہ سے وراء الوراء ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس کو اسی طرح مانا جائے جس طرح کہ اس نے اپنے بارے میں خود بتایا ہے اور جس طرح کہ اس کے رسول نے بتایا ہے اور بس۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور پیغمبر کا بیان اللہ ہی کا بیان ہوتا ہے۔ 381 اللہ کا رنگ اپنانے کی تعلیم و تلقین : یعنی { صبغۃ اللہ } کا ناصب محذوف ہے جس سے اللہ کے رنگ کو اپنانے کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے کہ رنگ اللہ ہی کا رنگ ہے جو چڑھتا ہے دلوں کی دنیا پر۔ سو ایمان و یقین کا یہ رنگ ایک انقلاب آفریں رنگ ہے جو کہ چڑھتا ہے اپنی اصل و اساس کے اعتبار سے سلطان دل پر۔ اور پھر اس کے خوشبوئیں بکھیرتے اور رحمتیں پھیلاتے آثار و نتائج ظاہر ہوتے ہیں اعمال و کردار کے ہر دائرے میں۔ اور اس طرح وہ معنوی اور پاکیزہ رنگ، اپنی عطر بینریوں سے زندگی کے تمام پہلوؤں پر ایسا حاوی اور محیط ہوجاتا ہے کہ انسان کو کچھ کا کچھ بنا دیتا ہے۔ اور اس کو کہیں سے کہیں پہنچا دیتا ہے کہ وجود انسانی کی اس اہم سلطنت کا بادشاہ تو دل ہی ہے۔ وہ جس بھی رنگ میں رنگا جائے گا، اسی کے آثار و نتائج اس کے ظاہر پر ہویدا ہوں گے۔ اگر سلطان دل کا یہ رنگ صحیح ہوا تو اس کے اثرات اس کے ظاہر پر، اور معاشرے میں ہر طرف، پھیلیں گے اور حیات طیبہ " پاکیزہ زندگی " کا دور دورہ ہوگا۔ اور اگر خدانخواستہ معاملہ دوسرا ہوا تو اس کے نتیجے میں شر انگیزی کے زہریلے دھوئیں پھیلیں گے۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ اسی کو نبوت کی لسان حق ترجمان نے اس طرح بیان فرمایا ہے " آگاہ رہو کہ انسان کے جسم میں گوشت کا ایک ایسا لوتھڑا ہے کہ اگر وہ درست ہوا تو پورا جسم درست رہے گا۔ اور اگر وہ خراب ہوگیا تو پورا جسم خراب ہوجائیگا۔ آگاہ رہو کہ وہ دل ہے "۔ یہود و نصاریٰ اپنے بچوں کو اور اپنے دین میں داخل ہونے والے کسی نئے شخص کو ایک خاص قسم کے رنگ سے رنگتے اور کہتے کہ اب یہ اس دین میں پکا ہوگیا ہے۔ اس کو وہ " بپتسمہ " کہتے تھے۔ اس پر فرمایا گیا کہ اس طرح کے ظاہری اور خود ساختہ بناوٹی رنگوں سے کچھ نہیں بنتا۔ بلکہ اصل اور حقیقی رنگ اپناؤ جو کہ ایمان و یقین کا وہ معنوی اور حیات آفریں رنگ ہے جو دل پر چڑھتا ہے۔ اور پھر وہ انسان کے ظاہر و باطن میں انقلاب برپا کردیتا ہے۔ سو فکر اس کی کرو نہ کہ ان ظاہری رسوم و رواج کی۔ یہاں سے یہ اہم اصول اور ضابطہ ملا کہ اسلام کی نظر میں اصل اہمیت قلب و باطن کی ہے نہ کہ محض ظاہری رسوم و طقوم کی۔ کیونکہ باطن اگر سنور جائے تو ظاہر کی اصلاح خود بخود ہوتی جاتی ہے، مگر افسوس کہ آج مسلمان کہلانے والوں میں بھی کتنی ہی تعداد ایسوں کی ہے جن کی ساری تگ و دو کا محور و مرکز ظاہر اور صرف ظاہر ہے۔ وہ قسما قسم کے رنگ بدلتے، خاص پٹے ڈالتے، طرح طرح کی بناوٹیں اپناتے، اور الگ الگ ٹولیاں بناتے، نیلی پیلی خاص سٹائل کی پگڑیاں باندھتے، قطع نظر اس سے کہ پیغمبر ﷺ کی سنت اور آپ ﷺ کا اسوہ کیا ہے، اور دین کی سچی تعلیمات کیا کہتی ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔
Top