Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 152
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠   ۧ
فَاذْكُرُوْنِيْٓ : سو یاد کرو مجھے اَذْكُرْكُمْ : میں یاد رکھوں گا تمہیں وَاشْكُرُوْا لِيْ : اور تم شکر کرو میرا وَلَا : اور نہ تَكْفُرُوْنِ : ناشکری کرو میری
پس تم لوگ مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کرونگا، اور تم میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہیں کرنا،
418 ذکر خداوندی سے سرشاری کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ مجھے یاد کرو۔ یعنی تم مجھے یاد کرو میری ان صفات اور حقوق و اختیارات کے ساتھ جو میرا خاصہ ہیں، یاد کرو دل و جان سے بھی، اور زبان وبیان سے بھی، اور اپنے اعمال و اخلاق سے بھی اس کا ثبوت دو ، صفات سے مراد یہ ہے کہ دینے والا، بخشنے والا، اور عطاء فرمانے والا، وہی وحدہ لا شریک ہے، جو کہ وہاب و کریم ہے۔ پس ہر ضرورت و حاجت کیلئے دست سوال و دعاء اسی کے حضور پھیلاؤ، اور حاجت روا و مشکل کشا، اسی وحدہ لاشریک کو جانو، اور غائبانہ اسی کو پکارو۔ اور حقوق سے مراد یہ ہے، کہ عبادت کی ہر قسم اور ہر شکل اسی وحدہ لاشریک کیلئے خاص اور اسی کا حق ہے کہ معبود برحق بہرحال وہی اور صرف وہی وحدہ لاشریک ہے۔ پس قیام، رکوع، سجدہ، طواف اور نذر و نیاز وغیرہ سب کچھ صرف اسی کا حق ہے، کہ یہ سب عبادت کی مختلف شکلیں ہیں، اور عبادت کی ہر شکل و صورت اور ہر قسم، بہرحال اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے۔ اس کے سوا کسی بھی اور ہستی کیلئے ان میں سے کوئی بھی عبادت بجا لانا شرک اور ظلم ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اختیارات سے مراد یہ ہے کہ اس کائنات کا مالک و متصرف بھی وہی ہے، اور اس میں حاکم و فرمانروا بھی وہی ہے۔ سو جیسے اس کائنات کی تخلیق و ایجاد میں کوئی اس کا شریک نہیں، اسی طرح اس کے تصرف و ابقاء میں بھی اس کا کوئی حصہ دار نہیں۔ پس ان سب امور کو یاد کرکے تم لوگ دل و جان سے اس کے آگے جھک جاؤ، اور اپنے قول وقرار، اور عمل و کردار سے، اس کا عملی طور پر بھی ثبوت دو ، یہ سب کچھ مفاد ومقتضیٰ ہے اس حرف فاء کا جو کہ " اُذْکُرُوْنِیْ " کے صیغہء امر پر داخل ہے، جو کہ دال ہے تعقیب و ترتیب پر۔ یعنی جب اللہ پاک ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ نے تم کو ان اور ان عظیم الشان نعمتوں سے نوازا اور سرفراز فرمایا ہے، جن کا ذکر اس سے پہلے کی آیات کریمہ میں آچکا ہے، اور جو ایک سے بڑھ کر ایک عظیم الشان نعمت ہے، تو پھر اس سب کا تقاضا یہ ہے کہ تم اس وحدہ لاشریک کو یاد کرو، اور اس کو اس طریقے سے یاد کرو ۔ جل و علا شانہ ۔ جو اس نے تم کو اپنے رسول کے ذریعے بتایا اور تعلیم و تلقین فرمایا ہے ـ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اپنی طرف سے اس میں بدعتیں شامل نہ کرو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 419 ذکر خداوندی کا عظیم الشان صلہ و بدلہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ مجھے یاد کرو میں تم لوگوں کو یاد کروں گا۔ یعنی میرے اس ذکر کے بدلے اور صلے میں میں تم کو یاد کرونگا اپنی ان عنایات بےپایاں کے ساتھ، جن سے میں تم کو طرح طرح سے نوازونگا، اور تمہارا ذکر عالم بالا میں، اور فرشتوں کی مجلس میں کرونگا، جس سے تم کو ملائ اعلیٰ (عالم بالا اور ملائکہ مقربین) کی عنایات و توجہات نصیب ہونگی، جیسا کہ احادیث قدسیہ میں وارد و مذکور ہے اور جیسا کہ سورة مومن کی ابتدائی آیات میں بھی ذکر فرمایا گیا ہے، کہ فرشتے اور حاملین عرش فرشتے اس بندہ خاکی کیلئے اپنے خالق ومالک کے حضور کیسی کیسی دعائیں کرتے ہیں، اور یہ اہل ایمان کو ملنے والا ایک منفرد اور بےمثال اعزاز ہے ۔ فالحمد للہ ۔ سو اس ارشاد خداوندی سے اہل ایمان کو یاد دلایا گیا ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کے احکام اور اس کے عائد کردہ فرائض کو پوری طرح بجا لاؤ گے تو اللہ تعالیٰ تم کو دنیا و آخرت میں اپنی عنایات سے نوازے گا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ وباللہ التوفیق ۔ 420 شکر خداوندی کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ میرا شکر کرو۔ شکر خداوندی کی یہ نعمت ایسی نعمت ہے جس سے خود تمہی کو فائدہ ہوگا کہ میری عطا کردہ نعمتوں میں خیر و برکت نصیب ہوگی، اور ان میں اضافہ ہوگا، اور بڑھوتری نصیب ہوگی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ } ۔ (ابراہیم : 7) ۔ اور اسی لئے کہا جاتا ہے " وَبِالشُّکْْر تَدُوْمُ النِّعَمُ " کہ " شکر سے نعمتوں کو دوام نصیب ہوتا ہے "۔ سو شکر وسیلہ ظفر ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو شکر کی اسی عظمت و اہمیت کی بناء پر پہلے تو اس آیت کریمہ میں { وَاشْکُرُوْا لِیْ } کے امر سے حکم دیا گیا کہ تم ان تمام نعمتوں کا صحیح صحیح طور پر حق ادا کرنا جن میں سب سے بڑی نعمت شریعت مقدسہ کی وہ نعمت عظمیٰ ہے، جو اب کامل شکل میں اس امت کو بخشی گئی ہے اور آخر میں ۔ { وَلَا تَکْفُرُوْنِ } ۔ سے اس کی پھر تاکید فرما دی گئی کہ تم لوک میری نعمتوں کی ناشکری نہیں کرنا۔ سو شکر نعمت باعث سعادت و سرفرازی ہے اور ناشکری موجب خسران و محرومی ـ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے ذکر سے رطب اللسان رہنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین۔ 421 خدائے پاک کی ناشکری سے ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " میری ناشکری نہیں کرنا "۔ یعنی میری نعمتوں پر میری ناشکری نہیں کرنا کہ اس کا نقصان بھی خود تمہی کو پہنچے گا کہ کفران نعمت کی سزا بھی بڑی سخت ہے۔ جیسا کہ سورة ابراہیم کی اسی آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} ۔ (ابراہیم : 7) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس ارشاد میں مسلمانوں کیلئے یہ بڑا اہم اور بنیادی درس ہے کہ کہیں تم بھی اسی طرح کی ناشکری کے مرتکب نہ ہوجانا، جس طرح کہ یہود نے کیا کہ اس کے نتیجے میں تم بھی اسی انجام کے حقدار بن جاؤ، جسکے وہ لوگ بن چکے ہیں کہ اللہ کا قانون سب کیلئے ایک اور بےلاگ ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اللہم فاعنا علی ذکرک و شکرک وحسن عبادتک وارزقنا التوفیق لذلک وعلی ما تحب وترضی بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاہ یا ذا الجلال والاکرام ۔ اللہ تعالیٰ ناشکری اور کفران نعمت سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top