Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 155
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ١ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ : اور ضرور ہم آزمائیں گے تمہیں بِشَيْءٍ : کچھ مِّنَ : سے الْخَوْفِ : خوف وَالْجُوْعِ : اور بھوک وَنَقْصٍ : اور نقصان مِّنَ : سے الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَنْفُسِ : اور جان (جمع) وَالثَّمَرٰتِ : اور پھل (جمع) وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں آپ الصّٰبِرِيْن : صبر کرنے والے
اور (کھرے کھوٹے کی تمیز و نکھار کیلئے) ہم نے ضرور تمہاری آزمائش کرنی ہے، کسی قدر خوف، بھوک، اور جان ومال کے نقصان، اور پھلوں (اور آمدنیوں) کے گھاٹے کے ذریعے، اور خوشخبری سنا دو ، ان صبر کرنے والوں کو،
426 صبر والوں کیلئے بشارت کا عموم و شمول : یہاں پر " مُبَشَّربہ " کا ذکر نہیں فرمایا گیا۔ یعنی یہ نہیں بتایا گیا کہ ان صابرین کو کس چیز کی خوشخبری سنائی جائے، جس سے عموم کا فائدہ ملتا ہے، کہ یہ خوشخبری کسی ایک چیز کی نہیں بلکہ اس کے ماتحت بہت سی اشیاء آتی ہیں جن کا احاطہ اللہ تعالیٰ ہی کرسکتا ہے۔ مثلا ً یہ کہ صبر کے صلہ و بدلہ میں ان کا اجر وثواب محفوظ ہوجائیگا۔ ان کو اطمینان قلب نصیب ہوگا۔ ان کے اندر رقت و عاجزی پیدا ہوگی۔ ان کو رجوع اور انابت الی اللہ کی توفیق نصیب ہوگی اور آخرت میں ان کو جنت کی سدا بہار نعمتوں سے سرفراز فرمایا جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ بہرکیف صبر ایک عظیم الشان صفت ہے ۔ اللہ اپنے فضل وکرم سے نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
Top