Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 157
اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ١۫ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر صَلَوٰتٌ : عنایتیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : ان کا رب وَرَحْمَةٌ : اور رحمت وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
ایسے لوگوں پر خاص عنایات ہیں ان کے رب کی جانب سے، اور عظیم الشان رحمت بھی، اور یہی لوگ ہیں (صدق و صواب اور فوز و فلاح کی) راہ پر،3
429 صبر وسیلہ ظفر : سو صبر کرنے والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے لوگوں پر ان کے رب کی جانب سے خاص عنایات بھی ہیں اور عظیم الشان رحمت بھی۔ اور یہی لوگ ہیں راہ پر۔ یعنی حق اور حقیقت کی اس راہ پر جس پر چلنے سے انسان کو دنیا میں بھی حیات طیبہ کی سعادت نصیب ہوتی ہے اور آخرت میں بھی حقیقی اور ابدی فوز و فلاح نصیب ہوگی۔ سو کس قدر عظیم الشان ہے حق و ہدایت کی یہ راہ جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار و بہرہ ور کرتی ہے ۔ اللہ سب کو نصیب فرمائے۔ آمین۔ اور کس قدر بدنصیب اور محروم ہیں وہ لوگ، جو حق و ہدایت کی اس راہ سے منہ موڑ کر خواہشات نفس کی پیروی میں لگے ہوئے ہیں۔ اور انسانیت کے منصہ شرف سے گر کر حیوانیت محضہ کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اور وہ اس حد تک محروم اور بدنصیب ہیں کہ ان کو اپنی اس محرومی کا احساس و شعور ہی نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ َ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ صبر و استقامت سے اہل ایمان اپنے رب کی خاص عنایتوں اور رحمتوں کے مستحق قرار پاتے ہیں، اور اپنے رب کی انہی رحمتوں اور عنایتوں سے انہیں اس صراط مستقیم کی ہدایت ملتی اور اسی سے سرفرازی نصیب ہوتی ہے جو انسان کیلئے دنیا و آخرت دونوں کی کامیابیوں کی ضامن ہے۔ وباللہ التوفیق ۔ سو صفت صبر سے سرفرازی ایک عظیم الشان سعادت ہے۔ وباللہ التوفیق -
Top