Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 210
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
ھَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : سوائے (یہی) اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس اللّٰهُ : اللہ فِيْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں مِّنَ : سے الْغَمَامِ : بادل وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَقُضِيَ : اور طے ہوجائے الْاَمْرُ : قصہ وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
تو کیا اب یہ لوگ اسی آخری انجام کے منتظر ہیں کہ آجائے ان کے پاس اللہ بادلوں کے سایہ بانوں میں اور اس کے فرشتے بھی اور تمام کردیا جائے سارا معاملہ اپنی آخری شکل میں1 اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سب معاملات
577 منکرین کے عناد اور ہٹ دھرمی کا ذکر وبیان : سو منکرین کے عناد اور ان کی ہٹ دھرمی کے ذکر وبیان کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ کیا اب یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں کہ آجائے ان کے پاس اللہ بادلوں کے سایہ بانوں میں اور اس کے فرشتے بھی اور معاملہ تمام کردیا جائے ؟۔ یعنی امر حق کی وضاحت اور اس کے بیان میں تو اب کوئی کمی اور کسرباقی نہیں رہ گئی۔ سب کچھ دلائل وبراہین کے ساتھ پوری طرح اور روز روشن کی طرح واضح ہوگیا ہے۔ اب بھی اگر یہ لوگ نہیں مانتے تو گویا اب یہ قیامت ہی کے منتظر ہیں، کہ وہ ان کے پاس آجائے، اور یہ سب کچھ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں، اور اپنے آخری انجام سے ہمکنار ہوجائیں، تو تب مانیں گے۔ سو اس وقت یہ مانیں گے تو ضرور، مگر اس وقت کے اس ماننے سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ وہ ایمان ان کے کچھ کام نہیں آسکے گا۔ اور وہاں کے اس ہولناک عذاب سے بچنے کی ان کے لئے کوئی صورت پھر ممکن نہ ہوگی، جس کا یہاں پر تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایمان وہ معتبر ہے جو بالغیب یعنی بن دیکھے ہو جس کا موقع یہ دنیاوی زندگی ہے اور بس۔ اور عالم آخرت کا وہ ایمان چونکہ بالمشاہدہ ہوگا اس لیے اس سے انکو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ کہ وہ ایمان بالغیب نہیں بلکہ ایمان بالشہود والمشاہدہ ہوگا۔ جو کہ نہ مطلوب ہے اور نہ مفید۔ 578 جملہ امور کا رجوع اللہ ہی کی طرف : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تمام معاملات اور جملہ امور۔ یعنی آج بھی سب امور و معاملات اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں اور ہوتا وہی ہے جو اس کو منظور ہوتا ہے، کیونکہ اس کائنات میں حکم و تصرف بہرحال اسی کا چلتا ہے۔ اور یہاں جو بھی کچھ ہوتا ہے، وہ اسی کے حکم و ارشاد سے، اور اسی کی مشیت کے مطابق ہوتا ہے، اور کل بھی سب امور و معاملات آخری فیصلہ کیلئے اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے، کہ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { فَسُبْحَانَ الَّذِیْ بِیَدِہ مَلَکُوْتُ کُل شَیْئٍ وَّ اِلَیْہ تُرْجَعُوْنَ } ۔ (یٰسین :83) ۔ پس انسان کو اپنے دائرہ اختیار میں بھی اسی وحدہ لاشریک کی طرف رجوع کرنا چاہیئے، اور ہر معاملے میں اعتماد و بھروسہ بھی اسی وحدہ لاشریک پر رکھنا چاہیئے، کہ ہوتا وہی ہے جو اس کو منظور ہوتا ہے، اور ہوگا وہی جو اس کو منظور ہوگا۔ پس ہر کوئی اسی اہم اور بنیادی حقیقت کو ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھے، تاکہ اس طرح وہ دارین کی سعادتوں سے بہرہ ور ہو سکے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ پس بندہ ہمیشہ اس حقیقت کو اپنے پیش نظر رکھے کہ میرا معاملہ میرے خالق ومالک سے درست ہو ۔ وباللہ التوفیق -
Top