Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 228
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ یَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِیْۤ اَرْحَامِهِنَّ اِنْ كُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِیْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا١ؕ وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠ ۧ
وَالْمُطَلَّقٰتُ
: اور طلاق یافتہ عورتیں
يَتَرَبَّصْنَ
: انتظار کریں
بِاَنْفُسِهِنَّ
: اپنے تئیں
ثَلٰثَةَ
: تین
قُرُوْٓءٍ
: مدت حیض
وَلَا يَحِلُّ
: اور جائز نہیں
لَهُنَّ
: ان کے لیے
اَنْ يَّكْتُمْنَ
: وہ چھپائیں
مَا
: جو
خَلَقَ
: پیدا کیا
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْٓ
: میں
اَرْحَامِهِنَّ
: ان کے رحم (جمع)
اِنْ
: اگر
كُنَّ يُؤْمِنَّ
: ایمان رکھتی ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَ
: اور
الْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یوم آخرت
ۭوَبُعُوْلَتُهُنَّ
: اور خاوند ان کے
اَحَقُّ
: زیادہ حقدار
بِرَدِّھِنَّ
: واپسی ان کی
فِيْ ذٰلِكَ
: اس میں
اِنْ
: اگر
اَرَادُوْٓا
: وہ چاہیں
اِصْلَاحًا
: بہتری (سلوک)
وَلَهُنَّ
: اور عورتوں کے لیے
مِثْلُ
: جیسے
الَّذِيْ
: جو
عَلَيْهِنَّ
: عورتوں پر (فرض)
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَلِلرِّجَالِ
: اور مردوں کے لیے
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
دَرَجَةٌ
: ایک درجہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اور طلاق یافتہ عورتیں روکے رکھیں اپنے آپ کو تین حیضوں تک،4 اور ان کے لئے یہ بات جائز نہیں کہ وہ چھپائیں اس چیز کو جو کہ اللہ نے پیدا فرمائی، ان کے رحموں کے اندر، اگر یہ (سچے دل سے اور صحیح معنوں میں) ایمان اور رکھتی ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور ان مطلقہ عورتوں کے شوہر اس مدت عدت کے دوران ان کو اپنی زوجیت میں واپس لانے کا پورا حق رکھتے ہیں بشرطیکہ طلاق رجعی ہو اگر ان کا ارادہ اصلاح کا1 ہو اور عورتوں کے لیے مردوں کے ذمے ویسے ہی حقوق ہیں جیسا کہ ان کے ذمے مردوں کے حقوق ہیں دستور کے مطابق البتہ مردوں کو مرد ہونے کے اعتبار سے ان پر ایک خاص درجہ اور فوقیت حاصل ہے2 اور اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے
630 طلاق یافتہ عورتوں کو تین حیضوں تک انتظار کرنے کا حکم : کہ اس دوران وہ کسی اور شخص سے نکاح نہ کریں، تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ ان کو حمل ہے یا نہیں، تاکہ ایک دوسرے کی اولاد میں باہم خلط ملط نہ ہوجائے۔ اس لئے استبرائ رحم کیلئے اتنی مدت تک کا انتظار کرنا ضروری ہے۔ " بانفسہن " کے لفظ میں یہ اشارہ بھی پایا جاتا ہے کہ ان کے ذمے لازم ہے کہ یہ اپنے آپ کو اتنی مدت تک انتظار میں رکھیں کہ یہ اپنی جانوں پر اتنا کنٹرول رکھتی ہیں۔ (المراغی وغیرہ) ۔ بہرکیف تین حیضوں کی اس مدت کے مقرر کرنے کا اصل مقصد چونکہ یہ معلوم کرنا ہے کہ عورت حاملہ ہے یا نہیں۔ اس لیے کہ اس چیز پر بہت سے اہم امور کا انحصار ہے۔ اس وجہ سے ان مطلقات کے دین و ایمان کا لازمی تقاضا ہے کہ یہ اگر اپنے اندر حمل کی قسم کی کوئی چیز محسوس کریں تو اس کو چھپانے کی کوشش نہ کریں۔ ورنہ اس سے ان تمام مصالح کو سخت نقصان پہنچے گا جو شریعت مطہرہ نے اس حکم میں مرد عورت اور پیٹ میں موجود بچے کیلئے ملحوظ رکھے ہیں ۔ والعیاذ باللہ من کل سوء و زیغ۔ 631 عورتوں کے اپنے رحموں کے اندر کی کیفیت کو چھپانے کی ممانعت : یعنی حیض یا حمل کو، جس پر ان کی عدت اور آگے کے دیگر امور کا دارو مدار ہے، اور ان کا اصل اور براہ راست علم انہی کو ہوسکتا ہے، نہ کہ دوسروں کو۔ تو وہ اگر اپنے اس معاملہ کو چھپائیں گی، کہ تاکہ عدت جلد گزر جائے، یا خاوند کو ان سے رجوع کا حق باقی نہ رہے وغیرہ، تو ایسا کرنا ان کے لئے جائز نہیں ہوگا۔ زمانہ جاہلیت میں ایسا ہوتا تھا کہ عورت اپنے خاوند سے علیحدگی کے فوراً بعد ہی دوسرے سے نکاح کرلیتی، جس سے بعد میں پتہ چلتا کہ وہ پہلے خاوند سے حاملہ تھی، تو اس سے کئی طرح کے فساد پیدا ہوتے، اور خرابیاں جنم لیتیں۔ بچہ کسی کا ہوتا اور وہ ذمے کسی اور کے لگ جاتا۔ نسب بگڑ جاتے وغیرہ وغیرہ۔ تو اسلام نے اپنی عدل و انصاف پر مبنی تعلیمات مقدسہ کے ذریعے اس پر روک لگا دی۔ اور ایسے تمام مفاسد کو بند کردیا۔ فالحمدللہ۔ سو اسی بناء پر مطلقہ عورتوں کے دین و ایمان کا تقاضا قرار دیا کہ وہ اپنے باطن کی کیفیت کو چھپائیں نہیں بلکہ صحیح بات بتائیں تاکہ صحیح فیصلہ ہو۔ 632 ایمان کا تقاضا احکام خداوندی کی اطاعت و فرمانبرداری : کہ ان کے اس ایمان کا تقاضا یہی ہے، کہ ایمان خیانت اور دھوکہ دہی و فریب کاری کی اجازت نہیں دیتا۔ اور اللہ پر ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اس کے نازل کردہ اور ارشاد فرمودہ تمام احکام واوامر کو صدق دل سے بجا لایا جائے کہ یہ اس خالق ومالک کا مجھ پر حق ہے اور ان کی پابندی میں بھلا ہے، خود میرا اور تمام بنی نوع انسان اور پورے معاشرے کا۔ اور اسی میں میری بہتری ہے اس دنیا میں بھی اور اس کے بعد آنے والے آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی۔ اور قیامت کے دن پر ایمان کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اس دن مجھ سے پوچھ ہوگی اور میں نے اپنے کیے کرائے کا جواب دینا اور اس کا بدلہ اور پھل پانا ہے، جبکہ اس کے برعکس احکام خداوندی کی اطاعت و فرمانبرداری سے گریز و فرار اور اعراض واِنحراف ایمان کے تقاضوں کے منافی اور اپنی دنیا و آخرت کو بگاڑنے کے مترادف ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ وانحراف۔ بہرکیف ایمان کا تقاضا ہے کہ احکام خداوندی کی صدق دل سے فرمانبرداری کی جائے۔ 633 دوران عدت خاوند کو رجوع کرنے کا پورا حق ہے : خواہ وہ عورتیں اس سے راضی ہوں یا نہ ہوں۔ اور اس کو چاہیں یا نہ چاہیں۔ کیونکہ طلاق کی صورت میں عدت گزرنے سے پہلے وہ من وجہ انہی کی زوجیت میں ہوتی ہیں۔ اور ان کا رشتہ زوجیت ابھی منقطع نہیں ہوتا۔ اس لئے عدت کے اندر وہ تجدید نکاح کے بغیر ہی ان کی زوجیت میں واپس آجاتی ہیں، جبکہ وہ ان سے اس بارے رجوع کرلیں، کیونکہ طلاق رجعی میں خاوند کو اس کا حق بہرحال رہتا ہے، لیکن خاوند کیلئے ضروری ہے کہ وہ رجوع حسن نیت سے کرے یعنی اس کا مقصد اس کو صحیح طور پر رکھنا ہو، نہ کہ محض معلق کرکے عذاب میں ڈال دینا کہ یہ ظلم ہے جو ممنوع اور حرام ہے ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا من کل سوء وزیغ۔ 634 بیویوں سے رجوع میں اصلاح کی نیت کی شرط : کہ وہ ان کو بیوی بنا کر رکھنا چاہتے ہوں۔ محض ان کو تنگ کرنا مقصود نہ ہو، کہ نہ تو وہ انکو صحیح طریقے سے بیوی بنا کر رکھیں، اور نہ ہی انکو آزاد کریں۔ تاکہ وہ کسی دوسری جگہ اپنا عقد کرلیں، کہ اس طرح عورت کو روکنا ظلم اور زیادتی ہے، جس کی دین حق کبھی اجازت نہیں دے سکتا۔ جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں ہوا کرتا تھا کہ وہ لوگ نہ تو اس کو صحیح طریقے سے بیوی بنا کر رکھتے، اور نہ ہی اس کو چھوڑتے کہ وہ کسی اور جگہ اپنا عقد کرلیتی۔ پس اس طرح ظلم و زیادتی کے ساتھ وہ اس کو لٹکائے رکھتے۔ یہاں تک کہ اسلام نے آ کر ان کی داد رسی فرمائی، اور ان پر ہونے والے اس ظلم کو روکا، اور اس سے منع فرمایا۔ مگر واضح رہے کہ ایسا کرنے سے رجعت اگرچہ ہو جائیگی، مگر اس کا گناہ بہت بڑا اور سخت ہوگا، (معارف للکاندہلوی (رح) ) ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس کو اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا۔ (المراغی) ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا ۔ سو اصل مطلب و مقصد اصلاح احوال ہے۔ 635 مردوں اور عورتوں کے ایک دوسرے پر باہمی حقوق و فرائض : پس اصلاح و خیر خواہی اور حسن زوجیت کا یہ مقصد اس وقت تک پورا نہ ہوگا، جب تک کہ ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق کو ادا نہ کرے۔ اور اس کا پوری طرح خیال نہ رکھے۔ اور مراد اس تماثل اور مثلیت سے یہ ہے کہ ان دونوں میں سے ہر ایک کے ذمے جو حق ہے، اس کے بدلے اسی طرح کا حق دوسرے کے ذمے بھی ہے۔ اپنے اپنے اس دائرہ کار میں، جو کہ فطرت نے ان کے لئے مقرر کیا ہے۔ پس وہ دونوں حقوق و اعمال، شعور و احساس اور فرائض و واجبات وغیرہ کے اعتبار سے باہم دیگر برابر و مساوی ہیں، تاکہ دونوں اپنے باہمی ترابط واشتراک سے زندگی کی گاڑی کو اس طرح صحیح طور پر چلا سکیں، کہ وہ خود ان دونوں کیلئے، ان کی اولاد و متعلقین کیلئے، اور پورے معاشرے، اور ملک و ملت، سب کیلئے خیرو برکت اور یمن وسعادت کا ذریعہ بن سکیں۔ اسی لئے حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ؓ فرماتے تھے۔ " اِِنِّیْ لَاَتَزَیَّنُ لِاِِمْرَاَتِیْ کَمَا تَتَزَیَّنََ ہِیَ لِیْ " ۔ " کہ میں اپنی بیوی کیلئے اسی طرح زیب وزینت اور اچھی پوشاک کا اہتمام کرتا ہوں، جس طرح کہ وہ میرے لئے کرتی ہے "۔ (تفسیر المراغی) ۔ یعنی اس آیت کریمہ میں وارد مثلیت اور برابری کے اعتبار سے میں اس بات کا خیال رکھتا ہوں، سبحان اللہ ! کس قدر شرف و اعزاز سے اسلام نے اس صنف نازک کو نوازا، اور پندرہ سو برس قبل، اس وقت نوازا جبکہ چہار سو اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ حقوق نسواں کا کوئی تصور و خیال تک کسی ملک و معاشرے، اور قانون و دستور میں، موجود نہیں تھا۔ اسلام نے اس وقت عورت کو وہ حقوق دیئے، جو عقل و فطرت، اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق تھے اور ہیں۔ اور اس اعلیٰ وارفع پیمانے پر نوازا کہ دنیا آج بھی ہزار ترقیوں کے دعو وں اور نعروں کے باوجود اس کے عشر عشیر کو بھی نہیں پہنچ سکی۔ اور انشاء اللہ قیامت تک نہیں پہنچ سکے گی۔ بھلا خالق کے قانون و دستور کا مقابلہ کرنا کسی انسان یا انسانوں کے کسی مجموعے کے بس میں آخر کس طرح ہوسکتا ہے ؟ ۔ { فَتَعٰالَی اللّٰہُ عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا کَبِیْرًا } ۔ اور آج جو مغرب زدہ حلقے، اور مادہ پرست طبقے، اور لادین لوگ، عورت کے حقوق کے نام سے یہاں اور وہاں، طرح طرح سے واویلا کرتے اور شور مچاتے ہیں، وہ دراصل اپنی ہوس کی تسکین کا سامان کرنے کی کوشش میں ہیں اور بس۔ عورت کو وہ لوگ اس کی حقیقی عزت و کرامت سے محروم کر کے اس کو بازاری مال بنانا چاہتے ہیں، تاکہ اس طرح یہ لوگ اپنی اغراض مشؤمہ کو حاصل کرسکیں، بلکہ قرآن حکیم نے اپنی اعجاز بیانی سے ایک جملے کے ایک مختصر سے حکم و ارشاد کے ذریعے جو تعلیم اس بارے دی ہے۔ دنیا کے تمام دساتیر و قوانین اس کے مقابلے سے عاجز ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے { وَعَاشِرُوْہُنَّ بالْمَعْرُوْفِ } الاٰیۃ " اور تم ان سے حسن معاشرت کا معاملہ کرو، دستور کے مطابق " (النسائ۔ 19) پھر کتنے ظالم، اور کس قدر بےانصاف، ہیں وہ لوگ، جو اس بارے دین حق پر اعتراض کرتے ہیں، اور اس طرح یہ لوگ خود اپنی محرومی اور سیاہ بختی میں اضافہ کرتے ہیں، اور انکو اس کا شعور احساس تک نہیں کہ وہ کس قدر خسارے کا سودا کررہے ہیں۔ اور ایسا خسارہ جو کہ خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل نوع من انواع الخسران - 636 مردوں کو عورتوں پر حاکمیت و قوامیت کی فضیلت حاصل ہے : اور یہ درجہ قدرت نے ان کی فطرت وجبلت میں ودیعت فرمایا ہے، جو کہ حاکمیت اور قوامیّت کا درجہ ہے، تاکہ گھریلو زندگی کی اس چھوٹی سی حکومت کا نظام صحیح طور پر چل سکے، جو کہ ملکی حکومت اور پھر باہمی نظام کی صحت کیلئے اولین اساس و بنیاد ہے۔ اور یہ کوئی جبر و استبداد کا نظام نہیں، بلکہ یہ ایسے ہی فطری عمل ہے جیسا کہ خود انسانی جسم میں سر اور دل و دماغ وغیرہ، ہر ایک کا اپنا ایک مقام اور مرتبہ ہے، اور ہاتھ پاؤں وغیرہ دوسرے اعضاء وجوارح کا اپنا وظیفہ و عمل۔ ہر ایک اپنی جگہ اپنا اپنا کام کرتا ہے تو انسانی جسم و جان کا سسٹم و نظام صحیح طور پر چلتا ہے۔ اس سے کسی کے اونچ یا نیچ ہونے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ سو ایسے ہی بیوی، خاوند اور اولاد پر مشتمل خاندان کی اکائی ( unit) میں ہر ایک کا اپنا ایک درجہ اور مقام ہے۔ اس کے مطابق جب ہر کوئی اپنی ذمہ داری اپنے فطری دائرے میں پوری کرے گا تو اس میں سب کا بھلا اور فائدہ ہوگا۔ اس کے برعکس ان میں سے بھی اگر کوئی اپنے کام اور اپنے مقام کو چھوڑ کر دوسرے کے کام اور اس کے مقام میں دخل دے گا تو اس سے سارا نظام مختل ہوجائے گا کہ فطرت سے لڑنے اور ٹکرانے کا انجام بہرحال برا ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور فطرت کے تقاضوں کا پاس ولحاظ دین فطرت میں بتمام و کمال موجود ہے۔
Top