Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 233
وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ١ؕ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖ١ۗ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ١ۚ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا١ؕ وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَالْوَالِدٰتُ
: اور مائیں
يُرْضِعْنَ
: دودھ پلائیں
اَوْلَادَھُنَّ
: اپنی اولاد
حَوْلَيْنِ
: دو سال
كَامِلَيْنِ
: پورے
لِمَنْ
: جو کوئی
اَرَادَ
: چاہے
اَنْ يُّتِمَّ
: کہ وہ پوری کرے
الرَّضَاعَةَ
: دودھ پلانے کی مدت
وَعَلَي
: اور پر
الْمَوْلُوْدِ لَهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
رِزْقُهُنَّ
: ان کا کھانا
وَكِسْوَتُهُنَّ
: اور ان کا لباس
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
لَا تُكَلَّفُ
: نہیں تکلیف دی جاتی
نَفْسٌ
: کوئی شخص
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی وسعت
لَا تُضَآرَّ
: نہ نقصان پہنچایا جائے
وَالِدَةٌ
: ماں
بِوَلَدِھَا
: اس کے بچہ کے سبب
وَلَا
: اور نہ
مَوْلُوْدٌ لَّهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
بِوَلَدِهٖ
: اس کے بچہ کے سبب
وَعَلَي
: اور پر
الْوَارِثِ
: وارث
مِثْلُ
: ایسا
ذٰلِكَ
: یہ۔ اس
فَاِنْ
: پھر اگر
اَرَادَا
: دونوں چاہیں
فِصَالًا
: دودھ چھڑانا
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی رضامندی سے
مِّنْهُمَا
: دونوں سے
وَتَشَاوُرٍ
: اور باہم مشورہ
فَلَا
: تو نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْهِمَا
: ان دونوں پر
وَاِنْ
: اور اگر
اَرَدْتُّمْ
: تم چاہو
اَنْ
: کہ
تَسْتَرْضِعُوْٓا
: تم دودھ پلاؤ
اَوْلَادَكُمْ
: اپنی اولاد
فَلَا جُنَاحَ
: تو گناہ نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِذَا
: جب
سَلَّمْتُمْ
: تم حوالہ کرو
مَّآ
: جو
اٰتَيْتُمْ
: تم نے دیا تھا
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: سے۔ جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا ہے
اور مائیں دودھ پلائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال جو پورا کرنا چاہیں دودھ پلانے کی مدت کو1 اور باپ جس کے لئے دراصل وہ بچہ جنا گیا ان کے ذمے ہے ان دودھ پلانے والیوں کے کھانے اور کپڑے کا بندوبست کرنا دستور کے مطابق کسی کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر اسی قدر جتنا کہ اس کے بس اور اختیار میں ہو سو نہ تو کسی ماں کو تکلیف میں ڈالا جائے اس کے بچے کی بناء پر اور نہ ہی کسی باپ کو تکلیف میں ڈالا جائے اس کے بچے کی وجہ سے اور باپ کے زندہ نہ ہونے کی صورت میں اس کے وارث پر بھی ایسا ہی حق ہے پھر اگر وہ دونوں باہمی رضامندی اور مشورہ سے دو سال کی اس مدت کی تکمیل سے پہلے ہی دودھ چھڑانا چاہیں تو اس میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں2 جب کہ تم ادا کردو وہ معاوضہ جس کا دینا تم نے طے کیا ہو دستور کے مطابق اور ہمیشہ ڈرتے رہا کرو اللہ سے اور یقین جانو کی اللہ پوری طرح دیکھ رہا ہے تمہارے ان کاموں کو جو تم لوگ کر رہے ہو3
658 مدت رضاعت زیادہ سے زیادہ دو سال : ان کیلئے جو یہ مدت پوری کرنا چاہئیں، اور جو مائیں یہ مدت پوری نہ کرنا چاہیں، وہ اس سے پہلے بھی اپنی مصلحت و ضرورت کے مطابق جب چاہیں دودھ چھڑا سکتی ہیں۔ اور " وَالِدَات " کا لفظ عام ہے، خواہ وہ طلاق والی ہوں، یا غیر مطلقہ ہوں۔ (تفسیر المراغی وغیرہ) ۔ کیونکہ ماں کا دودھ بچے کیلئے سب سے عمدہ اور افضل دودھ اور سب سے زیادہ مفید اور مناسب غذا ہے۔ اور ایسی اور اس حد تک کہ اس کا کوئی نعم البدل ممکن نہیں ہوسکتا۔ اس کا کوئی بدل نہیں ہوسکتا، اس پر سب اطباء اور تمام ڈاکٹروں کا اتفاق ہے۔ اور ماں کا دودھ بچے کی عمر کے مطابق قدرت کی طرف سے خودبخود، حسب ضرورت بدلتا جاتا ہے، اور اس باریک حساب سے، اور حیرت انگیز طور پر، کہ اس کا اور کوئی بدل ممکن نہیں ۔ فَسُبْحَان اللّٰہ مِنْ خَالِقٍ عَلِیْمٍ قَدِیْرٍ ۔ اسی لئے ڈبوں وغیرہ کے دوسرے مصنوعی دودھ مختلف قسم کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، خاص کر بچوں کے نقصان دہ موٹاپے وغیرہ کی اصل اور بڑی وجہ یہی مصنوعی دودھ ہوتے ہیں، جو ان کو بچپن میں پلائے جاتے ہیں۔ چناچہ اب خود یورپ وغیرہ کے ان ملکوں میں جو یہ دودھ تیار کرتے ہیں ان کے خلاف کام کرنے والی مستقل اور مختلف قسم کی ٹیمیں اور جماعتیں کام کرنے لگی ہیں۔ حالانکہ یہ مضرت و نقصان کا صرف مادی اور حسی پہلو ہے جو ان لوگوں کے سامنے ہے۔ جبکہ اس کا معنوی اور دینی پہلو اس سے بھی کہیں بڑھ کر نزاکت اور اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ عورت کا دودھ بچے کیلئے صرف غذاء ہی نہیں ہوتا، بلکہ اس کی تعمیر یا تخریب کا ایک بڑا اہم سبب اور بنیادی عنصر بھی ہوتا ہے، کہ اس کے ذریعے ماں کے اخلاق، اس کی عادات وصفات، اور اس کی محبت و شفقت، کے اثرات وغیرہ سب کچھ بچے میں منتقل ہوتا ہے، اور ظاہر ہے کہ ماں کے دل میں اپنے بچے کیلئے محبت و شفقت، اور ہمدردی و پیار وغیرہ کے جو جذبات و احساسات پائے جاتے ہیں، وہ دوسری کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہوسکتے۔ پھر ماں کے علاوہ جو عورت بچے کو دودھ پلائے گی اس کے اخلاق اور اس کی صحت کے بارے میں بھی پورے جزم و یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ حالانکہ اولاد انسانی زندگی کا سب سے بڑا ثمرہ، اور سب سے عمدہ پھل ہوتا ہے۔ اس کی بنا و اصلاح سے دوسرے کتنوں کا اور کس کس طرح سے بھلا ہوگا، اور اس کے فساد و بگاڑ اور بےراہ روی کے آثار و نتائج کہاں کہاں تک پہنچیں گے، اور کس کس شکل میں پہنچیں گے، اس کا پوری طرح احاطہ و ادراک اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کیلئے ممکن ہی نہیں۔ اس لئے دین حق اسلام نے اولاد کی اصلاح اور تربیت و تہذیب کا جس قدر اہتمام کیا ہے، اس کی کوئی نظیر و مثال دنیا کے دوسرے کسی بھی دین و مذہب میں ڈھونڈے سے بھی کہیں نہیں مل سکے گی۔ پس کتنے خسارے اور کس قدر گھاٹے میں ہیں، وہ ماں باپ جو اس اہم ذمہ داری سے غفلت برتتے ہیں، اور اپنی اولاد کو ان نوکرانیوں اور خادماؤں کے حوالے کردیتے ہیں، جن کے نہ دین و ایمان کا کچھ پتہ ہوتا ہے، اور نہ ان کے اخلاق و کردار کا۔ جیسا کہ آج بہت سے مسلمان ملکوں اور مسلمان گھرانوں میں ہو رہا ہے، خاص کر خوشحال اور کھاتے پیتے گھرانوں، اور عیاش اور بےفکر حلقوں میں، جس سے آگے چل کر طرح طرح کے المناک فتنے اور ہولناک مفاسد جنم لیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 659 والد کی بجائے " مَوْلُوْد لَہٗ " کہنے کی حکمت : یہاں پر والد کہنے کی بجائے " مَوْلُوْد لَہٗ " فرمایا گیا۔ حالانکہ والد کا لفظ اس کے مقابلے میں مختصر تھا، اس لئے کہ اس میں ایک تو یہ درس ہے کہ اولاد چونکہ باپ ہی کی ہوتی ہے، اس لئے یہ اصل اور بنیادی ذمہ داری اسی کی بنتی ہے کہ وہ اس کی پرورش اور رعایت و نگہداشت کے بارے میں پورا خیال رکھے، کہ مآل و انجام کے اعتبار سے اس کا فائدہ، بہرحال اسی کا پہنچے گا۔ اور اس کی یہ ذمہ داری بھی اس کی حیثیت کے مطابق ہی ہوگی، جیسا کہ سورة طلاق کی آیت نمبر 7 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے، جیسا کہ اس کا کچھ ذکر اگلے حاشیے میں آرہا ہے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ بچے کے باپ کے ذمے ہے کہ وہ اس کو دودھ پلانے والی عورتوں کی اپنی حیثیت کے مطابق خوراک اور پوشاک کا انتظام کرے کہ بچہ اسی کا ہے اور اس کا نسب وتعلق بھی اسی کے ساتھ ہے۔ اس لیے یہ ذمہ داری اسی کی بنتی ہے اور اس کا نفع اور فائدہ بھی اسی کو پہنچے گا۔ اور ۔ " الغرم بالغنم " ۔ کے مشہور و معروف ضابطے اور اصول کا تقاضا بھی یہی ہے۔ 660 حد سے بڑھ کر کسی کو تکلیف دینے کی اجازت نہیں : امیر کو اس کی حیثیت کے مطابق، اور غریب کو اس کی حیثیت کے مطابق۔ اور یہ دین حنیف کا ایک بنیادی ضابطہ اور مستقل اصول ہے کہ کسی بھی انسان کو اس کی حیثیت اور طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دی جاتی، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { لا یُکَلِّفُ اللّٰہ نَفْسًا اِلَا وُسْعَہَا۔} (البقرۃ۔ 286) نیز فرمایا گیا { لَایُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلّا مَا اٰتٰہَا } الآیۃ۔ (الطلاق۔ 7) سو " مرضعہ " یعنی دودھ پلانے والی عورت کو خوراک و پوشاک کے سلسلہ میں شوہر کی حیثیت، عورت کی ضروریات اور گردوپیش کے حالات کو پیش نظر رکھ کر فریقین فیصلہ کریں گے کہ عورت کو نان و نفقہ کے طور پر کیا دیا جائے ؟ اور اس کے لئے کیا مناسب ہوسکتا ہے۔ 66 1 ماں کو اس کے بچے کی بنا پر تکلیف میں ڈالنے کی ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کسی ماں کو اس کے بچے کی بناء پر تکلیف میں نہ ڈالا جائے۔ مثلًا یہ کہ اس کو اس کے اپنے بچے کے دودھ پلانے کے حق سے محروم کردیا جائے، یا دودھ پلانے کی صورت میں اس کے نان و نفقہ میں کمی کردی جائے۔ یا اس کو اپنے بچوں کی زیارت و ملاقات وغیرہ سے محروم کردیا جائے، وغیرہ۔ سو اس کو اس طرح کی کسی بھی تکلیف میں ڈالنا اور ایذاء پہنچانا جائز نہیں۔ اور دین حنیف کا مستقل اصول اور ضابطہ یہ بھی ہے کہ نہ نقصان اٹھاؤ نہ نقصان پہنچاؤ۔ نیز یہ کہ نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر کوئی ظلم کیا جائے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ } ۔ (البقرہ : 279) ۔ اور حدیث صحیح میں فرمایا گیا، " لَا ضَرَرَ وَ لَا ضِرَارَ فِی الاِسْلَام " یعنی اسلام میں نہ تو نقصان اٹھانے کی اجازت ہے نہ نقصان پہنچانے کی۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے ضَرَر سے بچائے اور ضرار سے بھی ۔ آمین ثم آمین۔ 662 باپ کو اس کے بچے کی بنا پر تکلیف میں ڈالنے کی ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا اور نہ ہی کسی باپ کو اس کے بچے کی بناء پر تکلیف میں ڈالا جائے۔ مثلاً یہ کہ ماں دودھ پلانے سے انکار کر دے، تاکہ اس طرح وہ دوسری عورتوں کو دایہ بنانے اور ان سے دودھ پلوانے پر مجبور ہوجائے، یا اس سے نان و نفقہ میں اس کی طاقت و حیثیت سے بڑھ کر مطالبہ کیا جائے، یا وہ بچے کی تربیت اور اس کی پرورش میں کوتاہی سے کام لینے لگے، اور اس کی جسمانی یا اخلاقی تربیت میں جان بوجھ کر غفلت برتنے لگے۔ تاکہ اس طرح وہ بچے کے باپ کو تنگ کرکے اور اس کو مشکلات میں ڈال کر من مانی کرنے لگے وغیرہ وغیرہ۔ سو ایسی کوئی بھی صورت جائز نہیں کہ ضرر اور اضرار کی ہر شکل اسلام میں ممنوع ہے جیسا کہ اوپر کے حاشیے میں گزرا۔ سو بچے کی آڑ لے کر باپ پر کوئی بھی ناروا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ 663 خاندانی امور و معاملات میں باہمی مشورے کی ہدایت : سو اس سے خاندانی امور میں خاندان والوں کے مشورے کی ضرورت و اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔ یہاں سے باہمی مشورہ کی اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، جو کہ اسلام کی مقدس تعلیمات کا ایک اہم حکم اور بنیادی عنصر ہے، کہ گھر کے اندر کے مسائل کے بارے میں گھر والے مشورہ کریں۔ محلہ اور شہر کے مسائل، اہل محلہ اور اہل شہر کے اصحاب رائے کے باہمی مشوروں سے طے ہوں۔ اور ملکی و بین الاقوامی مسائل کے بارے میں ملکی اور بین الاقوامی سطح کے مفکر و دانشور اور اصحاب فکر و بصیرت باہم مشورہ کریں، تو ایسے فیصلوں سے خیر ہی پھیلے بڑھے گی۔ اسی لئے قرآن حکیم میں ایک مستقل سورت سورة شوریٰ کے نام سے نازل ہوئی ہے، جس میں مومنوں کی ایک مستقل صفت یہ بیان فرمائی گئی ہے ۔ { وَاَمْرُہُمْ شُوْرٰی بَیْنَہُمْ } ۔ یعنی ان کے اجتماعی اور اہم امور ان کے باہمی مشوروں سے طے ہوتے ہیں اور ایک حدیث شریف میں فرمایا گیا " مَا نَدِمَ مَنْ اِسْتَشَارَ وَلاَ خَابَ مَن اسْتَخَارَ " یعنی جس کسی نے مشورہ سے کام لیا وہ کبھی نادم اور شرمندہ نہیں ہوگا۔ اور جس نے استخارہ کرکے کام کیا وہ ناکام و نامراد نہیں ہوگا۔ سبحان اللہ ! کیسی عمدہ اور پاکیزہ تعلیمات ہیں یہ، جن سے دین حنیف نے دنیا کو نوازا ہے، مگر دنیا کی بےقدری اور ناشکری ملاحظہ ہو کہ وہ اس کے باوجود ان ہدایات عالیہ اور تعلیمات مقدسہ سے منہ موڑے ہوئے ہے، الاماشاء اللہ اور یہ ناشکری اور بےانصافی باعث محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ماں باپ دونوں باہم مشورے سے اس سے پہلے ہی دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔ 664 دایہ کو اس کا طے شدہ معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت : کہ اپنے قول وقرار کو نبھانا ضروری ہے اور کسی کا حق مارنا یا اس میں کمی و کوتاہی کرنا جائز نہیں۔ اس لیے تم دایہ کو اس کا مقرر کردہ معاوضہ پورے طور پر ادا کردیا کرو۔ ایک تو اس لیے کہ اپنے عہد و پیمان اور قول وقرار کو نبھانا اور پورا کرنا تمارے ایمان و عقیدہ کا تقاضا ہے اور دوسرے اس لیے کہ دایہ کو خوش رکھنا، خود بچے کیلئے اور اس کے والد کیلئے بھی مفید ہے کیونکہ جب دایہ خوش ہوگی تو بچے کی پرورش دل و جان سے کرے گی، ورنہ وہ اس کی پرواہ نہیں کرے گی، جس سے بچے کی تربیت متاثر ہوگی اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اگر دایہ طبعی طور پر مطمئن اور خوش نہیں ہوگی تو اس کا اثر اس کے دودھ پر بھی پڑے گا، اور اس کا دودھ بھی اس کے نتیجے میں خراب ہوجائے گا۔ جس سے بچے کی صحت پر برا اثر پڑے گا۔ جس سے لازمی طور پر بچے کے باپ کو بھی تکلیف پہنچے گی اور صدمہ ہوگا۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو عقل و نقل سب کا تقاضا یہی ہے کہ دایہ کو اس کی طے کردہ اجرت پوری کی پوری ادا کی جائے، اور اس کی کسی بھی طرح کی حق تلفی نہ کی جائے۔ 665 اللہ تعالیٰ کی نگرانی کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا اور اللہ دیکھ رہا ہے تمہارے ان کاموں کو جو تم لوگ کررہے ہو۔ پس اس کی ناراضگی سے ہمیشہ بچتے اور ڈرتے رہنا، کیونکہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے، مگر وہ بہرحال تمہیں دیکھتا اور پوری طرح سے دیکھتا اور جانتا ہے، اور اسی کے حضور تم نے حاضر ہو کر اپنے کئے کرائے کا حساب دینا ہے اور اس کا صلہ و بدلہ پانا ہے ۔ اَللّٰہُمَّ فَوَفِّقْنَا لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی فِی کُل شَأنٍ مِّنْ شُوُوْن حَیَاتِنَا مِنَ السِّرّیّۃ مِنْہا والْعَلَانِیّۃ۔۔ سو خوف خداوندی ایک وہ اہم اور بنیادی عنصر ہے جو انسان کی زندگی میں انقلاب برپا کردیتا ہے اور انسان پاکیزہ سے پاکیزہ تر بنتا چلا جاتا ہے۔ پس بندہ مومن کا کام اور اس کی صفت وشان یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اس بات کو اپنے پیش نظر رکھے کہ میرا معاملہ میرے خالق ومالک کے ساتھ صحیح رہے اور وہ مجھ سے ناراض نہ ہوجائے کہ یہ اس کا حق واجب بھی ہے کہ وہ میرا خالق ومالک ہے اور میں اس کا بندہ و مخلوق اور اسی کا مملوک ہوں۔ اور اسی میں خود میرا بھلا بھی ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی مایحب ویرید -
Top