Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 52
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ : پھر عَفَوْنَا : ہم نے معاف کردیا عَنْكُمْ : تم سے مِنْ : سے بَعْدِ : بعد ذَٰلِکَ : یہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
پھر اس (ہولناک اور سنگین جرم) کے بعد بھی، ہم نے تم سے درگزر ہی کیا، تاکہ تم لوگ احسان مانو (اور اپنے منعم حقیقی کا شکر بجا لاؤ)2
148 نعمائے خداوندی کا تقاضا شکر خداوندی : اور اس کے شکر کے تقاضے میں تم اس کے حضور صدق دل سے جھک کر خود اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرو، کہ شکر نعمت، نعمت کی حفاظت وبقاء اور اس میں خیر و برکت کا ذریعہ ہے، جبکہ ناشکری اور کفران نعمت، نعمت سے محرومی اور عذاب کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ اَنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْد } ۔ پس شکر نعمت میں تمہارا اپنا بھلا ہے۔ اور کفران نعمت میں خود تمہارا اپنا ہی نقصان ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو شکر نعمت ایک عظیم الشان نعمت ہے۔ روایات میں وارد ہے کہ حضرت موسیٰ نے بارگہ خداوندی میں عرض کیا کہ مالک تیری نعمتیں تو لامحدود اور بیشمار ہیں تو پھر بندہ تیرا شکر کس طرح ادا کرسکتا ہے ؟۔ تو اس کے جواب میں ارشاد ہوا کہ بندے کا یہ سمجھ لینا کہ جو بھی نعمت ہے وہ میری ہی طرف سے ہے، بس یہی اس کے لیے کافی ہے۔ (خازن بحوالہ معارف للکاندھلوی ) ۔
Top