Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 64
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ۚ فَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ : پھر تم پھرگئے مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ : اس کے بعد فَلَوْلَا : پس اگر نہ فَضْلُ اللہِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهُ : اور اس کی رحمت لَكُنْتُمْ ۔ مِنَ : تو تم تھے۔ سے الْخَاسِرِیْنَ : نقصان اٹھانے والے
پھر اس کے بعد بھی تم لوگ پھرگئے (اپنے اس پختہ قول وقرار سے) سو اگر نہ ہوتی تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور اس کی رحمت (و عنایت) تو یقینا تم لوگ ہوجاتے خسارہ اٹھانے والوں میں سے،
192 عہد سے پھرنا یہود کی موروثی خصلت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر تم لوگ پھرگئے اس کے بعد اپنے قول وقرار سے اور تم نے ان خداوندی احکام و ارشادات سے غفلت و لاپرواہی برتی، اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کو ایسے پس پشت ڈال دیا کہ گویا تم اس کو جانتے ہی نہیں۔ سو اپنے قول وقرار سے پھرنا، اور عہد شکنی کرنا یہود بےبہبود کی موروثی خصلت اور پرانی عادت ہے، جو ان کے اندر آج بھی جوں کی توں موجود ہے، جسکے مظاہر اور نمونے آج ہم فلسطین میں بچشم خود دیکھتے ہیں، فلسطینیوں سے انہوں نے کتنے ہی عہد و پیماں کیے پھر ان کو توڑ دیا، اور آج تک توڑتے اور طرح طرح سے ان کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اور قسما قسم کے مکر و فریب سے کام لیتے ہیں۔ بہرکیف یہاں پر ان کی اس عہد شکنی کا ذکر فرمایا گیا جو انہوں نے حضرت موسیٰ سے پختہ عہد کرنے کے باوجود کی اور احکام خداوندی کو پس پشت ڈال دیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اپنے قول وقرار اور عہد و وعد سے پھرنا یہود بےبہبود کی ایک موروثی خصلت ہے جو جب سے اب تک جاری ہے اور اس قوم کے لیے ایک لازمہ اور وصمہ عار کی حیثیت رکھتی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 193 اللہ پاک کی شان رحمت و عنایت کا ایک مظہر : سو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنی رحمت سے نوازا جس کی بنا پر اس نے تمہیں تمہارے کیے پر فوراً نہیں پکڑا اور تمہیں پھر سنبھلنے کا موقع دیدیا۔ سو یہ اس مالک مہربان کی شان رحمت و عنایت کا ایک اور مظہر ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ تم دل و جان سے اس کے آگے جھک جاؤ اور اس طرح خود اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرو۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ اپنے حلم اور اپنی شان رحمت و عنایت کی بنا پر کسی کو بھی فوراً نہیں پکڑتا بلکہ ڈھیل پر ڈھیل دئے جاتا ہے، تاکہ جس نے بچنا ہو بچ جائے، نہیں تو اپنا پیمانہ لبریز کرلے۔ سو اللہ تعالیٰ کی گرفت و پکڑ سے بےفکر اور نچنت ہونا بہت خسارے کا سودا ہے جس کا انجام بہرحال برا اور بہت برا ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس تمہارے لیے اے اہل کتاب اب یہ موقع موجود ہے کہ تم اس نبی آخر الزمان پر ایمان لے آؤ جو اب تشریف لا چکے ہیں، جن کا عہد تم سے تورات میں لیا جا چکا ہے اور جن کی بعثت و تشریف کے تم منتظر تھے۔ سو اپنے اس عہد کا ایفاء کرتے ہوئے تم اس نبی آخر الزمان پر ایمان لے آؤ اور ان کی اطاعت و اتباع کے شرف سے مشرف ہو کر اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرو۔ ( معارف للکاندھلوی) ۔ 194 اللہ کے عہد سے پھرنا ہولناک خسارے کا باعث۔ والعیاذ باللہ العظیم : کہ دنیا میں بھی تم اپنے کئے کا بھگتان بھگتتے اور عذاب میں دھر لئے جاتے، اور آخرت میں بھی دائمی عذاب میں گرفتار ہوجاتے۔ وَالْعِیَاذُ بَاللّٰہ الْعَظِیْم ۔ مگر اس نے اپنے کرم بےپایاں سے تم کو پھر سنبھلنے کا موقع دے دیا۔ سو اب تمہیں اس کی قدر کرنی چاہیئے اور اللہ کے عہد کو نبھانا اور پورا کرنا چاہیئے کہ اس کے عہد سے پھرنا دنیا و آخرت کا خسارہ و نقصان ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ تعالیٰ کے عہد کی پابندی میں دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے، اور اس سے اعراض و انحراف میں ۔ والعیاذ باللہ ۔ دارین کا خسارہ و نقصان ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس مومن صادق کو ہمیشہ اللہ کے عہد کی پابندی کی فکر و کوشش میں رہنا چاہئے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کی رحمت و عنایت نہ ہوتی تو تم لوگ یقینا سخت خسارے میں پڑگئے ہوتے کہ تمہاری بدعہدی اور عہد شکنی کا تقاضا یہی تھا۔ مگر اس کریم مطلق نے پھر بھی تم لوگوں سے لطف و کرم اور رحمت و عنایت کا معاملہ فرمایا تاکہ تم لوگ سنبھل جاؤ اور اپنی اصلاح کرلو۔ سو تم لوگ اگر عقل و خرد رکھتے ہو تو اس رب رحمٰن و رحیم کے اس امہال کی قدر کرو اور ایمان اور توبہ استغفار سے اپنی اصلاح کرلو، قبل اس سے کہ یہ فرصت تمہارے ہاتھ سے نکل جائے۔ اور تمہیں ہمیش کے خسارے میں مبتلا ہونا پڑے جو کہ سب سے بڑا اور انتہائی ہولناک خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top